ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
انگریز کے الارٹ کردہ اہل حدیثوں کی یتیم سند کا آپریشن
آخر کافر فرقہ اہل حدیث نے اپنی گمشدہ سند لوگوں کے سامنے پیش کر ہی دی
1) الحمدللہ اس فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث حضرات کی اس سند سے سورج کی روشی کی طرح یہ بات واضح ہو گئی کے اس فرقے کا وجود ہندستان میں انگریز کے دور کے بعد کا ہے اس سے پہلے کا نہیں۔
2) پھر اُس زمانے میں عرب میں بھی تو مسلمان موجود تھے لیکن اس فرقے کی سند ہندستان سے مکے مدینے نہیں بلکہ عبد الحق بنارسی شیعہ سے ہوتی ہوئی سیدھی یمنی شیعوں کے پاس جاتی ہے۔
عبد الحق بنارسی کے شیعہ ہونے کا ثبوت گھر کی وزنی شہادت
مشہور غیرمقلد نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں
”دراوسط عمر بعض در عقائد ایشاں و میل بسوئے تشیع و جزآن معروف است“۔
(سلسۃ العسجد)
”یعنی کہ عبد الحق بنارسی کی عمر کے درمیانی حصے میں اس کے عقائد میں تزلزل اور اہل تشیع کی طرف اس کا رجان بڑا مشہور ہے“۔
عبد الحق بنارسی خنزیر نے حضرت عائشہؓ پر تہمت لگائی تھی۔ اور صحابہ پر بکواسات کیا کرتا تھا۔
غیرمقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہولی کے استاد اور خسر مولانا عبد المخالق رقمطراز ہیں:
سو بانی مبانی اس فرقہ نواحدات کا عبدالحق ہے جو چند روز سے بنارس میں رہتا ہے اور امیر المومنین (سید احمد شہیدؒ) نے اسی ہی حرکت ناشائستہ کے باعث اپنی جماعت سے ان کو نکال دیا تھا اور علمائے حرامین نے اس کے قتل کا فتویٰ دیا تھا مگر یہ کسی طرح بھاگ کر وہاں سے بچ نکلا (تنبیہ الضالین ص 3)
شوکانی زیدی شیعہ تھا (فقہ الحدیث ج 1 ص 108)
بعد میں مسلمان ہونے ہونے کا دعوی کیا پھر بھی پوری طرح سے مسلمان ہوا ہو کوئی کہہ نہیں سکتا۔
اور اس جدید وکٹورین فرقے کی سند میں کچھ ایسے علماء کے نام بھی ہیں جو ان عقائد کے قائل تھے جو کہ آج کے وکٹورین کے نزدیک قطعاً صحیح نہیں بلکہ کفر اور شرک یا کم سے کم بدعت تو ضرور ہیں۔
جیسے یہ شمشاد سلفی نامی وکٹورین کی سند ہے اس کا اور فرقہ اہل حدیث کے نزدیک ان کا ایک مشہور مولوی زبیر علی زئی کا استاد ہے عبد المنان نورپوری جو کہ واضح طور پر عقیدہ حیات النبیﷺ کا قائل ہے۔ (احکام و مسائل ج 2 ص 122)
اور یہ عقیدہ آج کل کے وکٹورین کے نزدیک گمراہ کن عقیدہ ہے اب ان کی سند میں ایسے شیعہ ، رافضی اور گمراہ کن عقائد رکھنے والے لوگ شامل ہیں تو پھر ان کی سند تو صحیح ثابت نہ ہوئی یہ تو شیعوں کی رافضیوں ی اور گمراہ کن عقائد رکھے والے کی اولاد ہوئے۔
آخر کافر فرقہ اہل حدیث نے اپنی گمشدہ سند لوگوں کے سامنے پیش کر ہی دی
1) الحمدللہ اس فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث حضرات کی اس سند سے سورج کی روشی کی طرح یہ بات واضح ہو گئی کے اس فرقے کا وجود ہندستان میں انگریز کے دور کے بعد کا ہے اس سے پہلے کا نہیں۔
2) پھر اُس زمانے میں عرب میں بھی تو مسلمان موجود تھے لیکن اس فرقے کی سند ہندستان سے مکے مدینے نہیں بلکہ عبد الحق بنارسی شیعہ سے ہوتی ہوئی سیدھی یمنی شیعوں کے پاس جاتی ہے۔
عبد الحق بنارسی کے شیعہ ہونے کا ثبوت گھر کی وزنی شہادت
مشہور غیرمقلد نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں
”دراوسط عمر بعض در عقائد ایشاں و میل بسوئے تشیع و جزآن معروف است“۔
(سلسۃ العسجد)
”یعنی کہ عبد الحق بنارسی کی عمر کے درمیانی حصے میں اس کے عقائد میں تزلزل اور اہل تشیع کی طرف اس کا رجان بڑا مشہور ہے“۔
عبد الحق بنارسی خنزیر نے حضرت عائشہؓ پر تہمت لگائی تھی۔ اور صحابہ پر بکواسات کیا کرتا تھا۔
غیرمقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہولی کے استاد اور خسر مولانا عبد المخالق رقمطراز ہیں:
سو بانی مبانی اس فرقہ نواحدات کا عبدالحق ہے جو چند روز سے بنارس میں رہتا ہے اور امیر المومنین (سید احمد شہیدؒ) نے اسی ہی حرکت ناشائستہ کے باعث اپنی جماعت سے ان کو نکال دیا تھا اور علمائے حرامین نے اس کے قتل کا فتویٰ دیا تھا مگر یہ کسی طرح بھاگ کر وہاں سے بچ نکلا (تنبیہ الضالین ص 3)
شوکانی زیدی شیعہ تھا (فقہ الحدیث ج 1 ص 108)
بعد میں مسلمان ہونے ہونے کا دعوی کیا پھر بھی پوری طرح سے مسلمان ہوا ہو کوئی کہہ نہیں سکتا۔
اور اس جدید وکٹورین فرقے کی سند میں کچھ ایسے علماء کے نام بھی ہیں جو ان عقائد کے قائل تھے جو کہ آج کے وکٹورین کے نزدیک قطعاً صحیح نہیں بلکہ کفر اور شرک یا کم سے کم بدعت تو ضرور ہیں۔
جیسے یہ شمشاد سلفی نامی وکٹورین کی سند ہے اس کا اور فرقہ اہل حدیث کے نزدیک ان کا ایک مشہور مولوی زبیر علی زئی کا استاد ہے عبد المنان نورپوری جو کہ واضح طور پر عقیدہ حیات النبیﷺ کا قائل ہے۔ (احکام و مسائل ج 2 ص 122)
اور یہ عقیدہ آج کل کے وکٹورین کے نزدیک گمراہ کن عقیدہ ہے اب ان کی سند میں ایسے شیعہ ، رافضی اور گمراہ کن عقائد رکھنے والے لوگ شامل ہیں تو پھر ان کی سند تو صحیح ثابت نہ ہوئی یہ تو شیعوں کی رافضیوں ی اور گمراہ کن عقائد رکھے والے کی اولاد ہوئے۔