لولی بھائی :احناف کے ہاں اندھے کی امامت مکروہ ہے ناجائز نہیں ، لیکن یہ عام اندھے کی بات ہورہی ہے ،ہاں اگر وہ اندھا حاضرین سے اعلم اور افضل ہو تو بلاشبہ اس کی امامت جائز ہے جیساکہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ والی حدیث آپ نے پیش کیا ہے اور اس کی تصریح احناف کی کتابوں میں موجود ہے ۔
یہ تو اصولی جواب ہے ،الزامی جواب کے طور پر آپ یہ لیجئے : مصنف ابن ابی شیبہ کی کچھ روایات ہیں ،سند کے بارے میں کسی سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے اندھا کی امامت سے منع کیا ہے
477- مَنْ كَرِهَ إِمَامَةَ الأَعْمَى.
6132- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : كَيْفَ أَؤُمُّهُمْ وَهُمْ يَعْدِلُونِي إِلَى الْقِبْلَةِ.
6133- حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسْنَاءِ ، عَنْ زِيَادِ النُّمَيْرِيِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا عَنِ الأَعْمَى ، يَؤُمُّ ؟ فَقَالَ : مَا أَفْقَرَكُمْ إِلَى ذَلِكَ ؟.
6134- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ بُرْمَةَ الأَسَدِيِّ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللهِ : مَا أُحِبُّ أَنْ يَكُونَ مُؤَذِّنِيكُمْ عُمْيَانُكُمْ . قَالَ : أَحْسِبُهُ ، قَالَ : وَلاَ قُرَّاءَكُمْ.
6135- حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ مَرْزُوقٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ قَالَ : الأَعْمَى لاَ يَؤُمُّ.
جِلَد : 2صفحہ :215
الكتاب : مُصنف ابن أبي شيبة
المصنف : أبو بكر عبد الله بن محمد بن أبي شيبة العبسي الكوفي (159 ـ 235 هـ)
تحقيق : محمد عوامة.
ملاحظات :
ـ رقما الجزء والصفحة يتوافقان مع طبعة الدار السلفية الهندية القديمة.
ـ ترقيم الأحاديث يتوافق مع طبعة دار القبلة.
دیکھ لیں ان میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ موجود تو نہیں ، اگر نہیں ، تو کیا آپ یہی حدیث سے اختلاف کے موقف کو ان حضرات کے بارے میں اختیار کرسکتے ہیں ؟