بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
بی بی سی کے ایک سالانہ عالمی سروے کے مطابق چین اور بھارت کے بارے میں مثبت عالمی رائے میں تیزی سے کمی آئی ہے جبکہ ایران اور پاکستان سب سے منفی اثر رکھنے والے ملک کے طور پر سامنے آئے ہیں۔امریکہ کے بارے میں پاکستانیوں کی سب سے منفی رائے ہے۔ دسمبر سال دو ہزار بارہ سے اپریل دو ہزار تیرہ کے عرصے میں کیے جانے والے اس سروے میں دنیا کے مختلف ممالک میں چھبیس ہزار دو سو ننانوے افراد سے سولہ ممالک اور یورپی اتحاد کے بارے میں ان کی رائے دریافت کی گئی کہ آیا ان ممالک کا دنیا میں اثر مثبت رہا یا منفی۔ بین الاقوامی پولنگ فرم گلوب سکین نے یہ سروے پروگرام آن انٹرنیشنل پالیسی ایٹیچیوڈز (پیپا) کے ساتھ مل کر بی بی سی کی عالمی سروس کے لیے کیا ہے۔ پیپا کے ڈائریکٹر سٹیون کل نے بھارت اور چین کے بارے میں رائے منفی ہونے پر کہا ہے کہ’دنیا میں معاشی بحران کے اثرات سے بچنے پر بھارت اور چین کے وقار میں اضافہ ہوا تھا، لگتا ہے کہ اب واپس سست معاشی ترقی اور اور بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی وجہ سے رائے بدلی ہے۔ہو سکتا ہے کہ خواتین سے سلوک کے بارے میں سکینڈلز بھی بھارت کے بارے میں رائے پر اثر انداز ہوئے ہوں ‘۔ گلوبل سکین کے ڈائریکٹر سیم مونٹفورڈ کے مطابق’رواں سال اکثر ممالک کی ریٹنگ میں کمی آئی ہے اور حکومتوں کے حوالے میں مایوسی میں اضافہ ہوا۔ اس کی وجہ ان ممالک کا گزشتہ پانچ سال کے دوران جاری معاشی بحران سے نکلنے کی نااہلی دکھائی دیتی ہے جبکہ اولمپکس کی وجہ سے برطانیہ کو دنیا بھر میں منفی تاثر سے نمنٹے میں مدد ملی۔‘ اکیس ممالک میں سروے کیے گئے سروے کے مطابق چین کے بارے میں مثبت رائے آٹھ پوائنٹس کمی کے بعد بیالیس فیصد رہی جبکہ منفی رائے آٹھ پوائنٹس اضافے کے ساتھ 39 فیصد ہو گئی۔ چین کے بارے میں مثبت رائے میں کئی سالوں سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا تھا تاہم سال دو ہزار پانچ میں جب رائے عامہ کے ان جائزوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا تو اس کے بعد چین کے بارے میں یہ سب سے کم مثبت رائے ہے۔ اسی طرح سے بھارت کے بارے میں منفی رائے میں اضافہ ہوا ہے۔اس سال کے سروے میں پہلی بار بھارت کے بارے میں منفی رائے کے پوائنٹس زیادہ ہو گئے ہیں۔ اس وقت بھارت کے بارے میں منفی رائے 35 فیصد جبکہ مثبت رائے 34 فیصد ہے۔ سولہ ممالک کی فہرست میں مثبت تاثر رکھنے میں جرمنی پہلی پوزیشن پر ہے جبکہ برطانیہ کے بارے میں لندن اولمپکس کے کامیاب انعقاد کے بعد مبثت تاثر میں اضافہ ہوا ہے اور دنیا میں اس کے بارے میں مثبت رائے پچپن فیصد ہے اور یہ چوتھی سے تیسری پوزیشن پر آ گیا ہے۔اس سروے میں مثبت اثر رکھنے والے ممالک میں جاپان پہلی سے چوتھی پوزیشن پر آ گیا ہے۔ گزشتہ سال کے سروے میں یورپی اتحاد کے بارے میں مثبت رائے اس کی کم ترین سطح پر تھی لیکن اس سال ایک پوائنٹ اضافے کے بعد یہ چھٹے درجے پر ہے۔ امریکہ کے بارے میں منفی رائے میں گزشتہ سال کے سروے کی طرح اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے اتحادی ممالک کی عوام میں منفی رائے میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ امریکہ کے بارے میں برطانیہ میں مثبت رائے ساٹھ فیصد سے کم ہو کر چھالیس، فرانس میں باسٹھ سے کم ہو کر باؤن فیصد، جرمنی میں چوالیس سے کم ہو کر چونتیس فیصد، مصر میں سینتیس سے کم ہو کر چوبیس فیصد ہو گئی ہے تاہم دنیا میں مجموعی طور پر اس کے بارے میں منفی رائے میں صرف ایک پوائنٹ کا اضافہ ہوا ہے اور مثبت تاثر رکھنے کے لحاظ سےٹیبل میں یہ آٹھویں پوزیشن پر ہے۔امریکہ کے بارے میں سب سے زیادہ منفی رائے بالترتیب پاکستان، ترکی اور چین میں ہے۔ پچیس ممالک میں بھارت کے بارے میں کیے جانے والے سروے میں دس ممالک میں اس کا تاثر مبثت اور گیارہ میں منفی تھا جبکہ چار ممالک منقسم تھے۔بھارت کے بارے میں سب سے مثبت تاثر سب صحارا افریقہ یا صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع ممالک خاص طور پر نائجیریا اور گھانا میں دیکھنے میں آیا۔بھارت کے بارے میں نائجیریا میں ستاؤن فیصد لوگوں کی رائے مثبت تھی جبکہ سب سے کم منفی رائے جاپان میں چار فیصد تھی۔ اس کے علاوہ چین، مشرقی یورپ اور شمالی امریکہ میں بھارت کے بارے میں منفی تاثر میں اضافہ ہوا ہے۔ سروے میں پاکستان کے بارے میں عالمی رائے سنہ دو ہزار بارہ کے مقابلے میں سال دو ہزار تیرہ کے سروے میں پانچ پوائنٹس خراب ہوئی ہیں۔ پچیس ممالک میں سروے میں حصہ لینے والے پندرہ فیصد لوگوں نے پاکستان کے بارے میں مثبت تاثرات کا اظہار کیا جو گزشتہ سال کیے گئے سروے کے مقابلے میں ایک پوائنٹ کم ہے اور یہ سروے میں کسی ملک کے بارے میں سب سے کم مثبت رائے ہے جو ایران کے برابر ہے۔ پاکستان کے بارے میں سب سے زیادہ منفی تاثرات مغربی ممالک میں سامنے آئے۔ امریکا میں تراسی فیصد اور آسٹریلیا میں اناسی فیصد افراد نے منفی تاثرات کا اظہار کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہے۔ پاکستان کے بارے میں منفی تاثرات میں سب سے زیادہ اضافہ سپین میں ہوا جہاں پچاسی فیصد لوگوں نے منفی تاثرات کا اظہار کیا جو کہ انیس فیصد اضافے کے ساتھ منفی تاثرات کا سب سے زیادہ تناسب بنتا ہے۔ یورپی یونین کے دیگر ممالک کے لوگوں نے بھی پاکستان کے بارے میں غیر حوصلہ افزاء تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانیوں کے خیال میں ان کا تاثر رواں برس بہتر ہوا ہے جبکہ گزشتہ برس پاکستانی عوام کا خیال تھا کہ عالمی منظر نامے پر ان کا کردار بہتر نہیں۔ پاکستانیوں کا اپنے بارے میں تاثر بارہ فیصد مثبت ہونے کے ساتھ اس کے منفی تاثر میں بھی پانچ فیصد کمی آئی ہے۔