• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایوب علیہ السلام کا مشکل کشا کون ؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایوب علیہ السلام کا مشکل کشا کون ؟؟

حضرت ایوب علیہ السلام ایک صاحب ثروت انسان تھے۔ آپ کے پاس ہر قسم کا مال موجود تھا۔

مثلا غلام، جانور گھوڑے وغیرہ مویشی اور حومان (شام) کے علاقے پسنیہ میں وسیع اراضی کے قطاعت بھی تھے۔

اس کے علاوہ آپ کی بیویاں اور بہت سے بچے بھی تھے۔

آپ علیہ السلام سے یہ سب کچھ چھن گیا۔ اور آپ کو سخت آزمائش سے دوچار کردیا گیا۔ آپ نے اس پر بھی اللہ کی رضا کے لیے صبر کیا اور دن رات صبح و شام اللہ کا ذکر کرتے رہے۔

آزمائش کی مدت طویل ہوتی گئی۔ حتی کہ دوست یار ساتھ چھوڑ گئے۔ اور آپ سے دور دور رہنے لگے آپ سے ملنا جلنا چھوڑ دیا۔

اس وقت آپ کی خدمت کرنے کے لیے صرف آپ کی زوجہ محترمہ باقی رہ گئیں۔ انہوں نے آپ کے گزشتہ احسانات اور شفقت کو فراموش نہ کیا۔

چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھیں اور آپ کی ضروریات پوری فرماتیں۔ حتی کہ قضائے حاجت میں بھی مدد دیتیں۔ آہستہ آہستہ انکا مال ختم ہوگیا۔ وہ آپ کی غذا اور دوا کا بندوبست کرنے کے لیے اجرت پر دوسروں کے کام کرنے لگیں۔

انہوں نے مال اور اولاد سے محرومی پر بھی صبر کرلیا۔ اور خاوند پر آنے والی مصیبت کو بڑے صبر سے برداشت کیا۔ سمجھی وہ طرح طرح کی نعمتوں سے مالا مال تھیں۔ اور ان کے بے حد احترام کیا جاتا ہے۔ پھر تنگ دستی آئی اور انہیں لوگوں کی خدمت کرنا پڑی۔ اس کے باوجود وہ ثابت قدم رہیں۔

جب ایک طویل عرصہ اسی حال میں گزر گیا تو آپ کی زوجہ محترمہ نے عرض کیا۔


"اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ آپ کی مصیبت دور کردے۔"

..........................................................................

وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَ‌بَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ‌ وَأَنتَ أَرْ‌حَمُ الرَّ‌احِمِينَ ﴿٨٣﴾

ایوب (علیہ السلام) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ‌ ۖ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَ‌حْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَ‌ىٰ لِلْعَابِدِينَ ﴿٨٤﴾

تو ہم نے اس کی سن لی اور جو دکھ انہیں تھا اسے دور کر دیا اور اس کو اہل و عیال عطا فرمائے بلکہ ان کے ساتھ ویسے ہی اور، اپنی خاص مہربانی (١) سے تاکہ سچے بندوں کے لئے سبب نصیحت ہو۔

الأنبیَاء .83.84..

٨٤۔١ قرآن مجید میں حضرت ایوب علیہ السلام کو صابر کہا گیا ہے،

اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًا ۭ نِعْمَ الْعَبْدُ ۭ اِنَّهٗٓ اَوَّابٌ ) 38۔ص:44)

اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں سخت آزمائشوں میں ڈالا گیا جن میں انہوں نے صبر شکر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ یہ آزمائش اور تکلیفیں کیا تھیں، اس کی مستند تفصیل تو نہیں ملتی، تاہم قرآن کے انداز بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے انہیں مال و دولت دنیا اور اولاد وغیرہ سے نوازا ہوا تھا، بطور آزمائش اللہ تعالٰی نے ان سے یہ سب نعمتیں چھین لیں، حتٰی کہ جسمانی صحت سے بھی محروم اور بیماریوں میں گھر کر رہ گئے۔ بالآخر کہا جاتا ہے کہ ٨ا سال کی آزمائشوں کے بعد بارگاہ الٰہی میں دعا کی، اللہ نے دعا قبول فرمائی اور صحت کے ساتھ مال و اولاد، پہلے سے دوگنا عطا فرمائے۔ اس کی کچھ تفصیل صحیح ابن حبان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ایک روایت میں ملتی ہے، جس کا اظہار حضرت ایوب علیہ السلام نے کبھی نہیں کیا۔ البتہ دعا صبر کے منافی نہیں ہے۔ اسی لئے اللہ تعالٰی نے اس کے لئے ' ہم نے قبول کر لی 'کے الفاظ استعمال فرمائے۔



 
Top