• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک اہم قاعدہ جو فہم قرآن کے لیے نہایت مفید ہے

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
اگر جملہ جزائیہ کو حصر کے انداز میں، جملہ اسمیہ کی صورت میں لایا جائے تو ثبوت اور استمرار کا فائدہ دیتا ہے۔
جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے:
فَمَن ثَقُلَتۡ مَوَ ٰ⁠زِینُهُۥفَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
(من) شرطیہ ہے اور (فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ) جواب شرط ہے۔
(ھم) ضمیر فصل ہے جو کہ حصر اور تاکید کا فائدہ دیتی ہے، اور ساتھ ہی خبر اور صفت کے درمیان فصل کا بھی فائدہ دیتی ہے۔ اور اس سے پہلے اسم اشارہ (فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ) یہ ان کے علو مرتبت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اور یہ پورا جملہ (فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ) ثبوت اور استمرار کا فائدہ دے رہا ہے۔

یہاں ایک اشکال ہے، (جو کہ اکثر پوچھا بھی جاتا ہے) وہ یہ کہ (مَوَ ٰ⁠زِینُهُ) میں ضمیر مفرد ہے جبکہ (فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ) میں جمع۔ تو اس کا جواب کیا ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ (مَن) شرطیہ، جمع اور افراد دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، لفظ کے اعتبار سے اس کی طرف مفرد ضمیر لوٹتی ہے اور معنی کے اعتبار سے جمع۔
جس جگہ بھی (مَنْ) استعمال ہوگا اس کی طرف ضمیر کا بالافراد لوٹنا بھی جائز ہے اور بالجمع لوٹنا بھی۔
اس طرح کا استعمال قرآن مجید میں بکثرت ہوا ہے۔ مثلا ایک مقام پر اللہ کا فرمان ہے:
(وَمَن یُؤۡمِنۢ بِٱللَّهِ وَیَعۡمَلۡ صَـٰلِحࣰا یُدۡخِلۡهُ جَنَّـٰتࣲ تَجۡرِی مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَـٰرُ خَـٰلِدِینَ فِیهَاۤ أَبَدࣰاۖ قَدۡ أَحۡسَنَ ٱللَّهُ لَهُۥ رِزۡقًا.)

ترجمہ: اور جو شخص اللہ تعالی پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو اللہ اسے ایسے باغات میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے، بلاشبہ اللہ تعالی نے اسے اچھا رزق دیا ہے۔

اس آیت کریمہ میں پہلے لفظ کا خیال رکھا گیا، پھر معنی کا اور پھر لفظ کا۔

✍⁩ہدایت اللہ فارس
 
Top