محترم
@محمد ارسلان بھائی وڈیو شیئر کرنے پر اللہ آپ سے راضی ہو میں نے دوسرا پارٹ کا شروع تھوڑا سا سنا ہے جس میں وہ بار بار ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہ رہے ہیں اس سلسلے میں آپ مقرر کے لئے کچھ کہنا چاہیں گے
ابوحنیفہ صاحب کی شخصیت کے حوالے سے اہل حدیث مکتبہ فکر میں دو قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں (1) ایک وہ جو ابوحنیفہ صاحب کو سب و شتم کرتے ہیں اور ان کو مشکوک عن الاسلام گردانتے ہیں (2) دوسرے وہ جو ابوحنیفہ صاحب کی دینی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور تعریفی کلمات کہتے ہیں۔
یہ دونوں قسم کے لوگ البتہ اس بات پر متفق ہیں کہ ابوحنیفہ صاحب کی دین کے معاملے میں خلافِ کتاب و سنت باتوں کو ترک کرنا لازمی امر ہے۔
میرے تعلق ان دونوں گروہ سے نہیں ہے، اس کی بنیادی وجہ میں ابوحنیفہ صاحب کے متعلق کچھ خاص معلومات نہیں رکھتا، نا کبھی جاننے کی کوشش کی ہے، میں اپنی ایک سوچ رکھتا ہوں، پہلے گروہ سے اس لئے نہیں کہ دین اسلام میں کسی کو گالی دینا اور خاص کر فوت شدہ شخص کو گالی دینا مومن کے لائق نہیں ہے، اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن گالم گلوچ سے پرہیز ضروری ہے، دوسرے گروہ سے اس لئے نہیں کہ ابوحنیفہ صاحب پر سلف صالحین میں سے جید علماء کرام جیسے امام بخاری رحمہ اللہ ، امام مالک و امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ اور دیگر جید علماء کرام کی جروحات باسناد صحیح ثابت ہیں، اس صورت میں ان کی تعریفات میں کلمات رقم کرنا ہرگز درست نہیں، جیسے ایک اہل حدیث صاحب نے لکھا کہ ابوحنیفہ صاحب اگلے پچھلے لوگوں کے امام ہیں۔
المختصر یہ کہ ابوحنیفہ صاحب نے اگر حقیقی معنوں میں دین اسلام کی خدمت سرانجام دی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کو اچھا بدلہ دے دے گا، بصورت دیگر وہ اس انجام کو پہنچ جائیں گے جس کے وہ مستحق ہیں، عبدالرحمن صاحب اگر ان کو "رحمہ اللہ" کہہ رہے ہیں تو وہ ان کا اپنا معاملہ ہے مجھے اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہو سکتا ہے وہ ابوحنیفہ صاحب کی دینی خدمات کو مدنظر رکھ کر یہ بات کہہ رہے ہوں۔ واللہ اعلم