• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حديث كي تحقيق

Abdul Mussavir

مبتدی
شمولیت
ستمبر 22، 2017
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
25
السلام علیکم شیوخ و طلبا اس روایت کی تحقیق بتائیں؛
کیا اس حدیث کی صحت دورست ہے ؟

أتى رجل بابنته إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال إن ابنتي هذه أبت أن تتزوج فقال لها رسول الله صلى الله عليه و سلم أطيعي أباك فقالت والذي بعثك بالحق لا أتزوج حتى تخبرني ما حق الزوج على زوجته قال حق الزوج على زوجته لو كانت به قرحة فلحستها أو انتثر منخراه صديدا أو دما ثم ابتلعته ما أدت حقه قالت والذي بعثك بالحق لا أتزوج أبدا فقال النبي صلى الله عليه و سلم لا تنكحوهن إلا بإذنهن



 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
صحيح ابن حبان
٤١٦٤ - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حِبَّانَ، عَنْ نَهَارِ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنَةٍ لَهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ ابْنَتِي قَدْ أَبَتْ أَنْ تَتَزَوَّجَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطِيعِي أَبَاكِ» فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَتَزَوَّجُ حَتَّى تُخْبِرَنِي مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى زَوْجَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى زَوْجَتِهِ، أَنْ لَوْ كَانَتْ قَرْحَةٌ فَلَحَسَتْهَا مَا أَدَّتْ حَقَّهُ» قَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ»

رقم طبعة با وزير = (٤١٥٢)[تعليق الألباني]
حسن صحيح - «التعليق الرغيب» (٣/ ٧٤).

[تعليق شعيب الأرنؤوط]
إسناده حسن
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى امْرَأَتِهِ
شوہر کے بیوی پر حقوق

سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة
٣٥١٥ - قَالَ أَبُو دَاوُدَ الطيالسي: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ «لَيْثٍ» عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
«أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْهُ فَقَالَتْ: مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى امْرَأَتِهِ؟ فَقَالَ: «لَا تَمْنَعُهُ نَفْسَهَا وَإِنْ كَانَتْ عَلَى ظَهْرِ قَتَبٍ، وَ لَا تُعْطِي مِنْ بَيْتِهِ شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِهِ فَإِنْ فَعَلَتْ ذَلِكَ كَانَ لَهُ الْأَجْرُ وَعَلَيْهَا الْوِزْرُ، وَ لَا تَصُومُ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِ فَإِنْ فَعَلَتْ أَثَمْتَ وَ لَمْ تُؤْجَرْ، وَ أَنْ لَا تَخْرُجَ مِنْ بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ فَإِنْ فَعَلَتْ لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ مَلَائِكَةُ الْغَضَبِ وَمَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ حَتَّى تَتُوبَ أَوْ تُرَاجَعَ» قِيلَ: وَإِنْ كَانَ ظَالِمًا؟ قَالَ: «وَإِنْ كَانَ ظَالِمًا»


ترجمہ: نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور سوال کیا: شوہر کا اس کی بیوی پر کیا حق ہے؟ تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت شوہر کو اپنے آپ سے نہ روکے چاہے وہ اونٹ کی پالان پر ہی کیوں نہ ہو، شوہر کے گھر میں سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ نہ دے، اگر وہ دیتی ہے تو اس کا اجر وثواب تو شوہر کو ملے گا لیکن عورت کو گناہ ملے گا، اور نفل روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے اگر وہ رکھتی ہے تو اس نے گناہ کا کام کیا اور اسے اجر نہیں دیا جائے گا، شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے باہر نہ نکلے اگر وہ نکلتی ہے تو غضب کے فرشتے اور رحمت کے فرشتے اس کے توبہ کرنے تک یا گھر واپس لوٹنے تک اس پر لعنت کرتے ہیں۔ پوچھا گیا کیا شوہر ظالم ہو تب بھی؟ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، ظالم ہو تب بھی۔

۩تخريج: مسند أبي داود الطيالسي (٢٠٦٣) (المتوفى: ٢٠٤ھ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٤٧١٣) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ (ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، لیث بن ابو سلیم ضعیف مختلط راوی ہے جیسا کہ کئی بار گزر چکا ہے۔

قال البزار: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ «حُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ» عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَا حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى الزَّوْجَةِ؟ فَإِنِّي امْرَأَةٌ أَيِّمٌ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُ، وَإِلَّا جَلَسْتُ أَيِّمًا، قَالَ: «حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى الزَّوْجَةِ، إِنْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا، وَهِيَ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرٍ أَنْ لَا تَمْنَعَهُ نَفْسَهَا، وَمِنْ حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الزَّوْجَةِ أَنْ لَا تَصُومَ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِ، فَإِنْ فَعَلْتَ جَاعَتْ وَعَطِشَتْ وَ لَا يُقْبَلُ مِنْهَا، وَ لَا تَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهَا إِلَّا بِإِذْنِهِ، فَإِنْ فَعَلَتْ لَعَنَتْهَا مَلائِكَةُ السَّمَاءِ وَمَلائِكَةُ الرَّحْمَةِ، وَمَلائِكَةُ الْعَذَابِ حَتَّى تَرْجِعَ» قَالَتْ: لَا جَرَمَ لَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا.

ترجمہ: خثعم کی ایک عورت نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور سوال کیا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم: مجھے بتائیں کہ شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے؟ کیوں کہ میں ایک بیوہ (یا غیر شادی شدہ عورت) ہوں اگر مجھ میں شوہر کے حقوق ادا کرنے کی استطاعت ہوئی تو ٹھیک ورنہ میں غیر شادی شدہ ہی رہوں گی۔ تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر کا بیوی پر حق یہ ہے کہ اگر وہ اسے بلائے اور وہ اونٹ پر سوار ہو تب بھی اپنے آپ کو اس سے نہ روکے (یعنی اس کے پاس ضرور جائے)، اور یہ بھی حق ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ نہ رکھے اگر رکھتی ہے تو صرف وہ بھوکی اور پیاسی رہی اس کا روزہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ اور شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے باہر نہ نکلے اگر نکلتی ہے تو آسمان کے فرشتے، رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے واپس لوٹنے تک اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ تو اس عورت نے کہا: پھر تو میں ہرگز نکاح نہیں کروں گی۔

تخريج: كشف الأستار عن زوائد البزار (١٤٦٤)؛ مسند أبي يعلى الموصلي (٢٤٥٥) (المتوفى: ٣٠٧ھ)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ حسین بن قیس ( لقب: حنش) متروک ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں کہا ہے اور امام ذہبی نے اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے "الكاشف" کہا ہے کہ بخاری رحمہ اللّٰہ نے کہا کہ اس کی حدیث نہیں لکھی جاتی۔ ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے بھی یہی علت بتائی ہے۔

منذری رحمہ اللّٰہ نے الترغیب و الترہیب میں اس حدیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کو طبرانی نے روایت کیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: میں اس حدیث کی طبرانی کی طرف نسبت کو وہم کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتا کیوں کہ مجھے یہ حدیث المعجم الکبیر، الاوسط یا الصغیر کسی میں نہیں ملی۔ و اللّٰہ اعلم

ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ کی یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہونے کی وجہ سے عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت کو تقویت نہیں دیتی، اس لیے یہ حدیث ضعیف ہی رہے گی۔

[مترجم: اس حدیث کی بعض چیزیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں لیکن ان الفاظ کے ساتھ یہ حدیث ثابت نہیں، صحیح احادیث بیان کرنے کا یہاں موقع نہیں ہے، جو بھی اس موضوع پر صحیح احادیث دیکھنا چاہتا ہو وہ حقوق الزوجین پر کتب کا مطالعہ کرے۔ و اللّٰہ اعلم]
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سنن ابن ماجه
١٨٥٣ - حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ مِنَ الشَّامِ سَجَدَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَا هَذَا يَا مُعَاذُ؟» قَالَ: أَتَيْتُ الشَّامَ فَوَافَقْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِأَسَاقِفَتِهِمْ وَبَطَارِقَتِهِمْ، فَوَدِدْتُ فِي نَفْسِي أَنْ نَفْعَلَ ذَلِكَ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلَا تَفْعَلُوا، فَإِنِّي لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا، وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ»
تخريج: مسند أحمد (١٩٤٠٣)؛ سنن ابن ماجه (١٨٥٣)؛ صحيح ابن حبان (٤١٧١)؛ السنن الكبرى للبيهقي

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔
عبد اللّٰہ بن ابی اوفی کہتے ہیں کہ جب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ ( سجدہ تحیہ ) کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے معاذ! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسا نہ کرنا، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے، اور وہ کجاوے پر سوار ہو تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے.
 
Top