• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سعودی بینک میں خلیفہء سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آج بھی کرنٹ اکاونٹ ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک سعودی بینک میں خلیفہء سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آج بھی کرنٹ اکاونٹ ہے​

07 جولائی 2015


جدہ، لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ مدینہ منورہ کی میونسپلٹی میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر باقاعدہ جائیداد رجسٹرڈ ہے اور آج بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نام پر بجلی اور پانی کا بل آتا ہے، نبوت کے تیرہوں سال میں جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پینے کے پانی کی بہت قلت تھی، مدینہ منورہ میں ایک یہودی کا کنواں تھا جو مسلمانوں کو پانی مہنگے داموں فروخت کرتا۔۔ اس کنویں کا نام "بئرِ رومہ" یعنی رومہ کا کنواں تھا اور پریشانی کے عالم میں مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "کون ہے جو یہ کنواں خریدے اور مسلمانوں کے لیے وقف کر دے؟ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں چشمہ عطاء کرے گا۔

روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے ایک سکالر اور ریسرچر عبدالستار خان کے حوالے سے بتایا کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اس یہودی کے پاس گئے اور کنواں خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا، کنواں چونکہ منافع بخش آمدنی کا ذریعہ تھا اس لیے یہودی نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا توحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ تدبیر کی کہ پورا کنواں نہ سہی، آدھا کنواں فروخت کر دو۔۔۔ آدھا کنواں فروخت کرنے پر ایک دن کنویں کا پانی تمہارا ہو گا اور دوسرے دن میرا ہو گا۔۔ یہودی ان کی اس پیشکش پر لالچ میں آ گیا۔۔۔ اس نے سوچا کہ حضرت عثمان اپنے دن میں پانی مہنگے داموں فرخت کریں گے، اس طرح اسے زیادہ منافع کمانے کا موقع مل جائے گا۔۔ چنانچہ اس نے آدھا کنواں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فروخت کر دیا۔

سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے وہ کنواں اللہ کی رضا کے لئے وقف کر کے اپنے دن مسلمانوں کو کنویں سے مفت پانی حاصل کرنے کی اجازت دے دی، لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دن مفت پانی حاصل کرتے اور اگلے دن کے لئے بھی ذخیرہ کر لیتے۔۔ یہودی کے دن کوئی بھی شخص پانی خریدنے نہ جاتا۔ یہودی نے دیکھا کہ اس کی تجارت ماند پڑ گئی ہے تو اس نے حضرت عثمان سے باقی آدھا کنواں بھی خریدنے کی پیشکش کر دی جس پر حضرت عثمان راضی ہو گئے اور کم و بیش پینتیس ہزار درہم میں پورا کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا۔

اس دوران ایک مالدار آدمی نے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو کنواں دوگنا قیمت پر خریدنے کی پیش کش کی، حضرت عثمان نے فرمایا کہ "مجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیش کش ہے"تو وہ شخص بھی اپنی پیشکش بڑھاتا چلا گیا اور حضرت عثمان یہی جواب دیتے رہے۔یہاں تک اس آدمی نے کہا کہ "حضرت آخر کون ہے جو آپ کو دس گنا دینے کی پیش کش کر رہا ہے؟ "سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ’میرا رب مجھے ایک نیکی پر دس گنا اجر دینے کی پیش کش کرتا ہے۔

وقت گزرتا گیا اور یہ کنواں مسلمانوں کو سیراب کرتا رہا یہاں تک کہ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں اس کنویں کے اردگرد کھجوروں کا باغ بن گیا اور اسی دور میں ہی اس باغ کی دیکھ بھال ہوئی۔ بعد ازاں آلِ سعود کے عہد میں اس باغ میں کھجور کے درختوں کی تعداد تقریباً پندرہ سو پچاس ہو گئی۔ حکومتِ وقت نے اس باغ کے گرد چاردیواری بنوائی اور یہ جگہ میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر رجسٹرڈ کر دی۔ وزارتِ زراعت یہاں کی کھجوریں بازار میں فروخت کرتی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر بینک میں جمع کرواتی رہی۔ چلتے چلتے یہاں تک اس اکاونٹ میں اتنی رقم جمع ہو گئی کہ مدینہ منورہ کے مرکزی علاقہ میں اس باغ کی آمدنی سے ایک کشادہ پلاٹ لیا گیا جہاں فندق عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے ایک رہائشی ہوٹل تعمیر کیا جانے لگا۔

اس رہائشی ہوٹل سے سالانہ پچاس ملین ریال آمدنی متوقع ہے جس کا آدھا حصہ غریبوں اور مسکینوں کی کفالت اور باقی آدھا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بینک اکاونٹ میں جمع ہوگا۔ ذوالنورین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے اس عمل اور خلوصِ نیت کو اللہ رب العزت نے اپنی بارگاہ میں ایسے قبول فرمایا اور اس میں اتنی برکت عطا فرمائی کہ قیامت تک ان کے لیے صدقہ جاریہ بنا دیا۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا اکاوٗنٹ یہاں بھی موجود ہے اور وہاں بھی موجود ہے جہاں ہم سب کو بالآخر جانا ہی ہے ، یہی وہ لوگ ہیں جن کی جانیں اور مال اللہ تعالیٰ نے اپنی جنتوں کے بدلے خرید لئے، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کے ساتھ تجارت کی، جنہوں نے اللہ عزوجل کو قرض دیا، اچھا قرض اور پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں کئی گنا بڑھا کر لوٹایا۔

Bank Account of Hazrat Usman RA still active in Saudi Arabia - Video Dailymotion

ح
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
رضی اللہ عنہ
یہ قصہ یہاں بھی بیان کیا گیا ہے :
ماهي صحة قصة وقف بئر و فندق سيدنا عثمان؟
" هو وقف قديم للجزائريين، والناظر عليه الشيخ ابراهيم اﻷخضر - شيخ القراء بالمسجد النبوي وإمام للحرم سابقا، وتمت التسمية تيمنا بالصحابي الجليل أمير المؤمنين عثمان رضي الله عنه، ولا علاقة لمزرعة بئر عثمان بالمدينة في هذا الوقف. ' التوضيح من د.خالد بن قاسم الردادي - عضو هيئة التدريس بالجامعة الاسلامية بالمدينة النبوية، أنه تأكد من محكمة المدينة ان الوقف المسمى «وقف سيدنا عثمان رضي الله عنه
"
http://alwatan.kuwait.tt/articledetails.aspx?Id=294868
٭٭٭

ماهي قصة فندق عثمان بن عفان رضي الله عنه الذي يتم بناؤه بجوار المسجد النبوي?
هل هناك ورثة لعثمان يبنون هذا الفندق باسمه? اقرأوا القصة لعلنا نتعلم !!

بعد الهجرة وزيادة اعداد المسلمين زاد الاحتياج الي الماء !!
وكان بئر رومة من اكبر الابار وهو المورد الرئيسي للماء بالمدينة إلا أن هذه البئر
يملكها يهودي مستغل بمعني الكلمة وهو يبيع الماء بيعاً ولو بالقطرة.
فلما علم عثمان رضي الله عنه بالقصة ذهب إلى اليهودي وأخبره أنه يريد أن يشتري منه
البئر فرفض اليهودي فعرض عثمان ان يشتري نصف البئر فيكون يوماً له ويوماً لليهودي
يبيع منه، فوافق علي اساس ان عثمان تاجر شاطر وسيرفع سعر الماء فيزداد مكسب
اليهودي!

لكن حدث العكس فقد قل الطلب علي الماء حتي انعدم تماما فتعجب اليهودي وبحث عن السبب
فاكتشف ان عثمان جعل يومه لوجه الله يأخذ فيه الناس حاجتهم دون مقابل
فأصبح الناس يشربون جميعاً في يوم عثمان ولا يذهبون للبئر في يوم اليهودي، فشعر
اليهودي بالخسارة وذهب إلى عثمان رضي الله عنه وقال له أتشتري باقي البئر فوافق
عثمان واشتراه مقابل ٢٠ ألف درهم وأوقفه لله تعالى يشرب منه المسلمون .

بعد فترة جاءه أحد الصحابة وعرض على عثمان بن عفان رضي الله عنه أن يشتري منه البئر
بضعفي سعره فقال عثمان عرض علي أكثر، فقال أعطيك ثلاثة أضعاف فقال عثمان عرض علي
أكثر حتى وصل إلى تسعة أضعاف فرفض عثمان فاستغرب الصحابي وقال لا يوجد مشتر غيري
فمن هذا الذي أعطاك أكثر مني? فقال عثمان الله !! أعطاني الحسنة بعشرة أمثالها.

لقد أوقف عثمان البئر للمسلمين وبعد فترة من الزمن أصبحت النخيل تنمو حول هذه
البئر، فاعتنت به الدولة العثمانية حتى كبر، وبعدها جاءت الدولة السعودية واعتنت به
أيضا حتى وصل عدد النخيل ما يقارب ١٥٥٠ نخلة.

فأصبحت الدولة ممثلة في وزارة الزراعة تبيع التمر بالأسواق وما يأتي منه من إيراد
يوزع نصفه على الأيتام والمساكين والنصف الأخر يوضع في في البنك في حساب باسم عثمان
بن عفان تديره وزارة الأوقاف.

وهكذا زكا المال ونما حتي أصبح في البنك ما يكفي من أموال لشراء قطعة أرض في
المنطقة المركزية المجاورة للحرم النبوي !! بعد ذلك تم الشروع ببناء عمارة فندقية
كبيرة من هذا الإيراد أيضا.

البناء في مراحله النهائية الان وسوف يتم تأجيره لشركة فندقية من فئة الخمس نجوم
ومن المتوقع أن تأتي بإيراد سنوي يقارب ٥٠ مليون ريال سعودي، نصفها للأيتام
والمساكين ونصفها في حساب عثمان رضي الله عنه في البنك ! والجميل والعجيب ان الأرض
مسجلة رسميا بالبلدية باسم عثمان بن عفان !

سبحان الله هذه تجارة مع الله بدأت واستمرت طوال 14 قرنا فكم يكون ثوابها?

لذلك قال الرسول عليه الصلاة والسلام " لكل نبي رفيق ورفيقي في الجنة عثمان "


فندق عثمان.. والفارسي
فقدت الكويت أحد رجالات الخير والبر والتواضع، وهو العم شيخان أحمد الفارسي رحمه الله، فقد تعددت مجالات الخير على يديه، فبالاضافة لبناء وترميم المساجد التي اشتهر بها، وطباعة وتوزيع المصاحف، يعتبر العم شيخان من الاوائل الذين أنشؤوا صالة أفراح بمنطقة
ALWATAN.KUWAIT.TT
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
بئر عثمان... تجارة رابحة مع الله بدأت قبل 1430 سنة ومازالت تعطي ... وستظل إلى ما شاء الله

لقد أثمرت هذه التجارة «البئر» أشجاراً ومزارع ومباني وحدائق... بل أصبحت حياً كاملاً من أراضى أحياء المدينة المنورة... ليس هذا فحسب... بل وصل الأمر إلى أن ما تدره «مزرعة بئر عثمان» من أرباح تحولت الى حساب بنكي حسبما تؤكد بعض الروايات - باسم عثمان بن عفان في البنوك السعودية فهي مسؤولة عنه وزارة الشؤون الاسلامية والأوقاف باعتبار أن البئر وما استجد حولها من منشآت وقف أوقفه الخليفة عثمان رضي الله عنه، وهو تحديداً من أوقاف المسجد النبوي... وقد فكر القائمون على الوقف في شراء قطعة أرض من أرباحه وبناء عمارة فندقية عليها وسيتم تأجيرها، وسيتم توزيع أرباحها حسب وصية الواقف.
يالها من تجارة مع الله... وياله من نموذج رائع يجب أن يحتذى ... وهذه إطلالة مختصرة على «بئر رومة» أو «بئر عثمان» كما يعرف الآن للإحاطة ببعض الأمور المتعلقة به... علها تنفعنا وتكون لنا نبراساً يضيء الطريق لنا لنتعرف على ما تدره التجارة مع الله من أرباح.

بئر عثمان.jpg
بئر عثمان2.jpg
بئر عثمان3.jpg
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اصل میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے چونکہ یہ کنواں ’’ وقف ‘‘ کیا ہوا تھا ، اور وقف کی ملکیت وراثت وغیرہ کے ذریعے منتقل نہیں ہوسکتی ، اس لیے یہ جگہ اب تک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نام ہے ، بلکہ باقاعدہ ایک عالم دین جوکہ قاضی بھی تھے ، انہوں نے عدالت میں کیس کرکے اس کنوے والی جگہ کو ’’ وقف عثمان ‘‘ کے نام سے رجسٹر کروایا تھا (جیساکہ ہمیں تاریخ کے ایک استاذ نے بتایا تھا)، کوئی بعید نہیں ہے کہ اس وقف کے نام سے کسی بینک کوئی اکاؤنٹ ہو اور وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہو ۔
ایک وضاحت :حقیقت میں یہ جگہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بھی ملکیت نہیں ، کیونکہ وہ اسے اللہ کی راہ میں وقف کرچکے تھے ، لیکن ان کی طرف نسبت وقف کرنے کے اعتبار سے ہے ۔
 
Top