کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
ایک صدی بعد ترک لیڈیز پولیس مشرف بہ حجاب
پہلی محجب خاتون پولیس اہلکار کی ویڈیو منظرعام پر
بدھ 31 اگست 2016مپہلی محجب خاتون پولیس اہلکار کی ویڈیو منظرعام پر
لندن ۔ کمال قبیسی
ترکی میں گذشتہ 93 برس سے جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتا ترک کا وضع کردہ سیکولر دستور نافذ العمل ہے مگر پچھلے ڈیڑھ عشرے سے برسراقتدار اسلام پسند انصاف وترقی پارٹی ’’آق‘‘ نے سیکولر دستور پر کئی ضربیں لگائی ہیں جس کے نتیجے میں عشروں بعد ترک پارلیمنٹ میں باحجاب خواتین ارکان دکھائی دینے لگیں۔
اگلے مرحلے میں حال ہی میں ترکی کی حکومت نے لیڈیز پولیس پر حجاب اوڑھنے پرعاید پابندی ختم کر دی اور ترک پولیس بھی مشرف بہ حجاب ہونے کی طرف گامزن ہے۔
کل منگل کو ترکی کے القسیم شہر میں مسلح افواج کی فتوحات کے 94 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب میں پہلی بار ایک خاتون پولیس اہلکار کو سر پر حجاب اوڑھے دیکھا گیا۔ سنہ 1923ء کے بعد ترک خاتون پولیس اہلکار پر دوران ڈیوٹی حجاب اوڑھنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
ترکی کے سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ نے حجاب اوڑھنے والی پولیس اہلکار کے اقدام کا تذکرہ کیا ہے مگر اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ البتہ پولیس اہلکارہ کے یونیفارم سے لگتا ہے کہ وہ پولیس میں کوئی افسر ہے۔
استنبول میں ’’القسیم‘‘ کے مقام پر منعقدہ سرکاری تقریب میں شریک محجب خاتون پولیس اہلکار کی ایک فوٹیج یوٹیوب پربھی نشر کی گئی ہے جب کہ ترک خبر رساں ایجنسی اناطولیہ اور اخبار’’حریت‘‘ کے انگریزی ایڈیشن میں بھی اس پولیس اہلکار کے حجاب اوڑھنے کو کوریج دی گئی ہے۔
اس سے قبل صدر طیب ایردوآن کے سیکیورٹی عملے میں شامل ایک خاتون پولیس اہلکار کو بھی حجاب میں دیکھا گیا تھا تاہم اس کی فوٹیج سامنے نہیں آئی۔ اخبار Gazette نے 27 اگست کو جاری ہونے والے اس حکومتی فیصلے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جس میں حکومت نے خواتین پولیس اہلکاروں پر حجاب اوڑھنے پرعاید پابندی اٹھا دی تھی۔
اگرچہ حجاب کو مغربی دنیا میں معیوب سمجھا جاتا ہے مگر اس کے باوجود بعض مغربی ملکوں کی حکومتوں نے اپنے ہاں پولیس میں خدمات انجام دینے والی مسلمان خواتین اہلکاروں کو ڈیوٹی کے دوران سرپر حجاب اوڑھنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس باب میں اسکاٹ لینڈ اور کینیڈا خاص طورپر قابل ذکر ہیں۔
حال ہی میں ترکی کی حکمراں جماعت "آق" نے بھی خواتین پولیس اہلکاروں کو حجاب کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پرحکومت کی طرف سے یہ فیصلہ صادر کیا گیا کہ خواتین کسی مخصوص رنگ، نعرے یا سلوگن سے صاف یونیفارم کے ہم رنگ کپڑے کا حجاب اوڑھ سکتی ہیں۔
ترکی میں حجاب پر پابندی مرحلہ وار اٹھائی جا رہی ہے۔
سنہ 1923ء سے عاید حجاب پر پابندی کے خلاف پہلا فیصلہ سنہ 2010ء میں صادر ہوا۔ جس کے بعد جامعات کی طالبات کو مرضی کے مطابق حجاب اوڑھنے کی اجازت دی گئی۔
سنہ 2013ء میں سرکاری اداروں کی خواتین کی حجاب پرپابندی ختم کی گئی اور 2014ء میں مڈل اسکولوں میں بچیوں کو حجاب کی اجازت دی گئی۔ مگر ملک کے کلیدی اداروں بالخصوص عدلیہ، پولیس اور فوج میں کام کرنے والی ملازمات کے لیے حجاب پرعاید پابندی برقرار رکھی گئی تھی۔
ح