السلام علیکم و رحمۃ اللہ
ایک لڑکی جو کہ ایک بیرون ملک میں ہے ، وہ یتیم ہے ،دوران پڑھائی ، کالج یا یونی ورسٹی ایک اٹھارہ انیس سالہ لڑکا اور یہ لڑکی آپس میں پسند کی وجہ اور گناہ سے بچنے کے لئے سے نکاح کرتے ہیں ، نکاح کچھ اس طرح کہ لڑکے کے گھر والے جو کہ پاکستان میں ہیں کو کوئی خبر نہیں اس نکاح کی ، اور لڑکی کے رشتہ دار وغیرہ بھی اس نکاح میں شریک نہ تھے ،باقی نکاح کی تمام شرائظ و ارکان پورے کئے گئے تھے ، ایک مولوی صاحب نے نکاح مسجد میں پڑھایا ، ایک دو سال تک یہ شادی چلتی رہی اس کے بعد لڑکا جب اپنے ملک گھر واپس گیا تو لڑکے کے گھر والوں کو کسی طرح پتہ لگ گیا کہ لڑکے نے وہاں شادی کی ہوئی ہے ، انہوں نے لڑکے کو وہیں پر ہی روک لیا اور کچھ ایسا کہا اور کیا کہ اب اس لڑکی کا کوئی رابطہ نہیں ہے لڑکے سے ، اور نہ ہی لڑکا اس کی بات سننا چاہتا ہے ، اور اس کے یار دوست لڑکی کو بہت کوشش کے بعد یہ پیغام دیتے ہیں لڑکے کے گھر والوں کی طرف سے کہ یہ کوئی نکاح نہیں تھا نہ ہی ہم مانتے ہیں اور نہ ہی ہم طلاق دیتے ہیں ، اب لڑکی نہ تو عدالت میں جا سکتی ہے کیونکہ مولوی صاحب نے نکاح پڑھانے سے مکر گئے ہیں ، اور ڈاکومنٹس یا ریکارڈ وغیرہ نہیں دیتے ، لڑکی کسی اور ملک میں ہےاور اب اس کو رابطے کے لئے کوئی بھی راستہ نہیں بچا
اب صورت حال یہ ہے کہ لڑکی کہتی ہی کم از کم طلاق ہی دے دے ،
علماء کرام حل بتائیں کہ اخر یہ معاملہ کیسے حل ہوگا ؟
ایک لڑکی جو کہ ایک بیرون ملک میں ہے ، وہ یتیم ہے ،دوران پڑھائی ، کالج یا یونی ورسٹی ایک اٹھارہ انیس سالہ لڑکا اور یہ لڑکی آپس میں پسند کی وجہ اور گناہ سے بچنے کے لئے سے نکاح کرتے ہیں ، نکاح کچھ اس طرح کہ لڑکے کے گھر والے جو کہ پاکستان میں ہیں کو کوئی خبر نہیں اس نکاح کی ، اور لڑکی کے رشتہ دار وغیرہ بھی اس نکاح میں شریک نہ تھے ،باقی نکاح کی تمام شرائظ و ارکان پورے کئے گئے تھے ، ایک مولوی صاحب نے نکاح مسجد میں پڑھایا ، ایک دو سال تک یہ شادی چلتی رہی اس کے بعد لڑکا جب اپنے ملک گھر واپس گیا تو لڑکے کے گھر والوں کو کسی طرح پتہ لگ گیا کہ لڑکے نے وہاں شادی کی ہوئی ہے ، انہوں نے لڑکے کو وہیں پر ہی روک لیا اور کچھ ایسا کہا اور کیا کہ اب اس لڑکی کا کوئی رابطہ نہیں ہے لڑکے سے ، اور نہ ہی لڑکا اس کی بات سننا چاہتا ہے ، اور اس کے یار دوست لڑکی کو بہت کوشش کے بعد یہ پیغام دیتے ہیں لڑکے کے گھر والوں کی طرف سے کہ یہ کوئی نکاح نہیں تھا نہ ہی ہم مانتے ہیں اور نہ ہی ہم طلاق دیتے ہیں ، اب لڑکی نہ تو عدالت میں جا سکتی ہے کیونکہ مولوی صاحب نے نکاح پڑھانے سے مکر گئے ہیں ، اور ڈاکومنٹس یا ریکارڈ وغیرہ نہیں دیتے ، لڑکی کسی اور ملک میں ہےاور اب اس کو رابطے کے لئے کوئی بھی راستہ نہیں بچا
اب صورت حال یہ ہے کہ لڑکی کہتی ہی کم از کم طلاق ہی دے دے ،
علماء کرام حل بتائیں کہ اخر یہ معاملہ کیسے حل ہوگا ؟