حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
کون ہے ذمہ دار؟۔
السلام علیکم!۔
ابھی میں ڈان نیوز چینل پر ایک پروگرام دیکھ رہا تھا۔ بھیس بدل کے جس میں ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی کے کراچی میں آئسکریم پالر اور جوس سینٹرز کی آڑ میں اندر چھوٹے چھوٹے کیبنز بنائیں ہوئے ہیں جہاں پر جوڑے آتے ہیں۔ اب جوڑے سے مراد شادی شدہ نہیں بلکہ غیرشادی شدہ جوڑے اور رپورٹ کے مطابق وہاں آنے والے جوڑوں کی عمر پندرہ سال سے شروع ہوتی ہے اور جس شخص کا یہ آئسکریم پارلر ہے وہ پچھلے چالیس سال سے اس کو چلا رہا ہے اور بقول ان کے یہ ہر جوڑے سے تین سو روپے فی گھنٹہ کے حساب سے معاوضہ لیتے ہیں اب اس کیبن میں وہ جس طرح کی چاہیں غیر اخلاقی حرکتیں کریں کوئی روک ٹوک نہیں یہاں تک کے پولیس کا بھی کوئی خطرہ نہیں لیکن اس سے دوسرا سب سے بڑا اور خطرناک معاملہ جو سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ اس طرح کے آئسکریم پارلرز یار جوس سینٹرز میں خفیہ کیمرے لگے ہوتے ہیں جو اس طرح کے جوڑوں کی غیر اخلاقی مناظر کی فلمبندی کرتے ہیں اور شاید یہ بات ان جوڑوں کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتی اور بعد میں یہ ہی آئسکریم پارلر مالکان ان وڈیوز کو موبائل شاپ پر فروخت کرتے ہیں جو ان کے عیوض اچھا خاصہ معاوضہ ادا کرکے یہ فلمیں خریدتے ہیں اور بعد میں یہ موبائل فروخت کرنے والے اپنےگاہکوں کو کچھ معاوضہ لے کر اس طرح کی وڈیوز ان کے موبائلز میں محفوظ کردیتے ہیں۔
یہاں پر چند سوالات ذہن میں آتے ہیں؟۔۔۔
١۔ آخر ہماری نوجوان نسل اس بے راہ روی کا شکار کن عوامل کی بنیاد پر ہوئی؟۔۔۔
٢۔ ایسی کون سی مجبوری ہے جو آئسکریم پارلر یا جوس کارنرز مالکان کو مجبور کرتی ہے؟۔ جو کسی کی بیٹی اور بچے کو یہ سہولیات مہیا کرتے ہیں حالانکہ اُن کے آگے بھی بہن یا بیٹیاں ہونگی۔۔۔
٣۔ وہ موبائل مالکان جو اس طرح کے فحاش مناظر والی وڈیوز کو گاہکوں کو فروخت کرتے ہیں اور معاوضہ لیتے ہیں؟ وہ بھی بہنوں اور بیٹیوں والے ہی ہونگے۔۔۔
٤۔ اور وہ گاہک میں بھی ہوسکتا ہوں یا میرا بھائی بھی یا آپ میں سے کسی کا بھائی بھی۔
معاشرے میں بڑھتے ہوئے اس غیراخلاقی رحجان کا تعلق انسان کی نفسیات سے ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے اسباب کیا ہے؟؟؟۔۔۔ اور ان غیراخلاقی مسائل کا سدباب کیسے ممکن ہے؟؟؟۔۔۔ میری تمام دوستوں سے عرض ہے وہ اس مسئلے کی سنجیدگی کو سامنے رکھیں اور بتائیں کے ہمارا معاشرتی نظام نفسیاتی طور پر اس تیزی سے کیوں تنزلی کا شکار ہے؟؟؟۔۔۔ کیا ہم کبھی اپنی کھوئی ہوئی اقدار کو دوبارہ حاصل کرسکیں گے؟؟؟۔۔۔ جو کبھی ہمارے ماتھے کا جھومر ہوا کرتی تھی۔۔۔
نوٹ!۔ میرے اٹھائے جانے والے نقطے کا تعلق ایک وڈیو رپورٹ پر ہے جو ٹی وی چینل پر نشر ہوچکی ہے اس لئے میں نے مناسب سمجھا کےاس مسئلہ کیوں نا یہاں پر اپنے قابل فہم دوستوں کے سامنے رکھوں۔۔۔
شکریہ والسلام۔۔۔
السلام علیکم!۔
ابھی میں ڈان نیوز چینل پر ایک پروگرام دیکھ رہا تھا۔ بھیس بدل کے جس میں ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی کے کراچی میں آئسکریم پالر اور جوس سینٹرز کی آڑ میں اندر چھوٹے چھوٹے کیبنز بنائیں ہوئے ہیں جہاں پر جوڑے آتے ہیں۔ اب جوڑے سے مراد شادی شدہ نہیں بلکہ غیرشادی شدہ جوڑے اور رپورٹ کے مطابق وہاں آنے والے جوڑوں کی عمر پندرہ سال سے شروع ہوتی ہے اور جس شخص کا یہ آئسکریم پارلر ہے وہ پچھلے چالیس سال سے اس کو چلا رہا ہے اور بقول ان کے یہ ہر جوڑے سے تین سو روپے فی گھنٹہ کے حساب سے معاوضہ لیتے ہیں اب اس کیبن میں وہ جس طرح کی چاہیں غیر اخلاقی حرکتیں کریں کوئی روک ٹوک نہیں یہاں تک کے پولیس کا بھی کوئی خطرہ نہیں لیکن اس سے دوسرا سب سے بڑا اور خطرناک معاملہ جو سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ اس طرح کے آئسکریم پارلرز یار جوس سینٹرز میں خفیہ کیمرے لگے ہوتے ہیں جو اس طرح کے جوڑوں کی غیر اخلاقی مناظر کی فلمبندی کرتے ہیں اور شاید یہ بات ان جوڑوں کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتی اور بعد میں یہ ہی آئسکریم پارلر مالکان ان وڈیوز کو موبائل شاپ پر فروخت کرتے ہیں جو ان کے عیوض اچھا خاصہ معاوضہ ادا کرکے یہ فلمیں خریدتے ہیں اور بعد میں یہ موبائل فروخت کرنے والے اپنےگاہکوں کو کچھ معاوضہ لے کر اس طرح کی وڈیوز ان کے موبائلز میں محفوظ کردیتے ہیں۔
یہاں پر چند سوالات ذہن میں آتے ہیں؟۔۔۔
١۔ آخر ہماری نوجوان نسل اس بے راہ روی کا شکار کن عوامل کی بنیاد پر ہوئی؟۔۔۔
٢۔ ایسی کون سی مجبوری ہے جو آئسکریم پارلر یا جوس کارنرز مالکان کو مجبور کرتی ہے؟۔ جو کسی کی بیٹی اور بچے کو یہ سہولیات مہیا کرتے ہیں حالانکہ اُن کے آگے بھی بہن یا بیٹیاں ہونگی۔۔۔
٣۔ وہ موبائل مالکان جو اس طرح کے فحاش مناظر والی وڈیوز کو گاہکوں کو فروخت کرتے ہیں اور معاوضہ لیتے ہیں؟ وہ بھی بہنوں اور بیٹیوں والے ہی ہونگے۔۔۔
٤۔ اور وہ گاہک میں بھی ہوسکتا ہوں یا میرا بھائی بھی یا آپ میں سے کسی کا بھائی بھی۔
معاشرے میں بڑھتے ہوئے اس غیراخلاقی رحجان کا تعلق انسان کی نفسیات سے ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے اسباب کیا ہے؟؟؟۔۔۔ اور ان غیراخلاقی مسائل کا سدباب کیسے ممکن ہے؟؟؟۔۔۔ میری تمام دوستوں سے عرض ہے وہ اس مسئلے کی سنجیدگی کو سامنے رکھیں اور بتائیں کے ہمارا معاشرتی نظام نفسیاتی طور پر اس تیزی سے کیوں تنزلی کا شکار ہے؟؟؟۔۔۔ کیا ہم کبھی اپنی کھوئی ہوئی اقدار کو دوبارہ حاصل کرسکیں گے؟؟؟۔۔۔ جو کبھی ہمارے ماتھے کا جھومر ہوا کرتی تھی۔۔۔
نوٹ!۔ میرے اٹھائے جانے والے نقطے کا تعلق ایک وڈیو رپورٹ پر ہے جو ٹی وی چینل پر نشر ہوچکی ہے اس لئے میں نے مناسب سمجھا کےاس مسئلہ کیوں نا یہاں پر اپنے قابل فہم دوستوں کے سامنے رکھوں۔۔۔
شکریہ والسلام۔۔۔