• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(باب دوم) اہل عرب کی مذہبی حالت

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( عرب کی مذہبی حالت ))


(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دار المعارف ، لاہور ))

(1) انسان اپنی تخلیق و فطرت کے اعتبار سے مذہبی ہے۔ اس کا کوئی دین و مذہب ضرور ہوتا ہے، اگرچہ وہ لامذہبیت ہی ہو۔ لادینی بھی ایک طرح کا مذہب ہی ہے۔

(2) ابتدائے آفرینش سے سیدنا نوح علیہ السلام کے دور بعثت تک تمام نوع انسانی صراط مستقیم پر گامزن تھی۔تمام لوگوں کا ایک ہی دین و عقیدہ تھا اور وہ تھا توحید وفکر آخرت۔

(3) سیدنا نوح علیہ السلام کی امت میں بت پرستی کا آغاز ہوا۔ ان کے پانچ بتوں کا تذکرہ قرآن کریم میں بھی ہے۔ قرآن مجید میں قومِ ثمود اور قومِ عاد کی بت پرستی کا بھی ذکر ملتا ہے۔

(4) حجاز میں آغازِ بت پرستی کا سبب عمرو بن لحی بنا۔ اس نے شام سے بت لاکر کعبہ میں رکھ دیے۔آہستہ آہستہ ان بتوں کی پوجا پاٹ ہونے لگی۔ آخر تمام حجاز میں بت پرستی پھیل گئی۔

(5) جزیرہ عرب میں ہر قبیلے کا الگ بت کدہ تھا۔ ہر گھر شجرو حجر کی مورتی تھی۔ کعبۃ اللہ خود تراشیدہ الہوں سے بھر گیا۔

(6)ہر کام کا الگ الگ بت تھا۔ لات و منات، عزیٰ، ہُبل، اساف اور نائلہ ان کے مشہور ترین تھے۔

(7) بتوں کے نام کی نذر و نیاز دی جاتی۔بتوں کے نام پر جانور ذبح کیے اور چھوڑے جاتے۔ بتوں کو ہی تمام طرح کے اختیارات اور نفع و نقصان کا مالک سمجھا جاتا۔

(8) سفر و حضر میں بھی بت ساتھ ہوتا۔ بت نہ ہونے کی صورت میں کسی بھی پتھر کو سامنے رکھ کر پوجا پاٹ کر لی جاتی۔

(9) عرب میں بت پرستی سے بیزار لوگ بھی موجود تھے۔ وہ شراب نوشی اور بدکاری جیسے بھیانک جرائم سے بھی خود کو دور رکھتے۔ ایسے سلیم الفطرت افراد کو حنفاء کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔

(10) مشرکین کے علاوہ عیسائیت اور یہودیت کے ماننے والے بھی جزیرہ عرب میں تھے۔

(11) مدینہ میں زیادہ تر یہودی آباد تھے جو رسول مقبول ﷺ کی بعثت کے انتظار میں یہاں آباد تھے۔

(12) مجوسیت اور مظاہر قدرت،سورج، چاند ستاروں کی پوجا پاٹ کرنے والے لوگ بھی جزیرہ عرب کے باسی تھے۔

(13) تیروں سے قسمت آزمائی، بدشگونی، کہانت، جادوگری اور دیگر کئی طرح کے باطل عقائد و نظریات میں عرب معاشرہ گھرا ہوا تھا۔

(14) اہل عرب باطل عقائد و نظریات کو کسی صورت چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھے۔اسی کی خاطر انہوں نے اسلام دشمنی مول لی اور اہل اسلام پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے -
 
Top