رانا اویس سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 387
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 109
کبھی اے نوجواں مسلم! تدّبر بھی کیا تونے؟وہ کیا گردوں تھا، تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا؟تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوشِ محبت میںکچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاج سردارتمدّن آفریں، خلاّق آئینِ جہاں داری وہصحرائے عرب، یعنی شتربانوں کا گہواراسماں اَلۡفقَرُ فَخۡرِیۡ کارہا شان امارت میں"بآب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبارا"گدائی میں بھی وہ اللہ والے تھے غیور اتنےکہ منعم کو گدا کے ڈر سے بخشش کا نہ تھا یاراغرض میں کیا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرانشیں کیا تھےجہاں گیر و جہاں دار و جہانبان و جہاں آرااگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوںمگر تیرے تخیّل سے فزوں تر ہے وہ نظّاراتجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتیکہ تو گفتار، وہ کردار، تو ثابت، وہ سیّاراگنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھیثرّیا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا