• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بال باندھنا

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے اصلی بالوں میں نقل بال ملا لیتی ہے۔پس ایسا کرنے والی اور کروانے والی دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔
اب اختلاف اس میں ہے کہ اگر کوئی عورت نقلی بالوں کے علاوہ کچھ اور چیز اپنے بالوں میں لگا لے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اہل علم کی ایک جماعت نے عورت کے لیے بالوں میں نقلی بالوں کے علاوہ ہر چیز کو ممنوع قرار دیا ہے، ان اہل علم نے حدیث کے ظاہر کو بنیاد بنایا ہے ۔ ان اہل علم میں امام مالک، امام ابن جریر طبری رحمہما اللہ وغیرہ شامل ہیں جبکہ اہل علم کی ایک دوسری جماعت نے صرف نقلی بالوں کے ملانے کو ممنوع قرار دیا ہے اور اس کے علاوہ سوتی دھاگے وغیرہ سے بنی ہوئی اشیاء کے استعمال کی اجازت دی ہے، ان اہل علم میں لیث بن سعد اور قاضی عیاض رحمہا اللہ وغیرہ کا نام ملتا ہے اور ان اہل علم نے مقصد شریعت کو سامنے رکھتے ہوئے ممانعت کی احادیث سے مراد صرف نقلی بالوں کی ممانعت لی ہے کیونکہ نقلی بالوں میں دھوکا ہے اور شریعت کا اس حکم سے مقصود یا حکمت دھوکے اور فریب سے روکنا ہے جبکہ سوتی اشیاء کے استعمال میں دھوکا نہیں ہے۔ہمارا رجحان دوسرے قول کی طرف ہے کہ ممانعت کی روایات سے مقصود نقلی بالوں کی ممانعت ہے اور دیگر اشیاء کا استعمال جائز ہے۔
شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں؛
السوال؛ هناك ربطات شعر ( بكلات ) تكون من المطاط وفيها شعر ملون ، أو نفس لون الشعر ما الحكم في ذلك ؟
الجواب :
الحمد لله
لا يجوز للمرأة أن تصل شعرها بشعر آخر ؛ لما جاء من الوعيد في وصل الشعر .
فقد روى البخاري (5937) ومسلم (2122) عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ( لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ ).
وروى مسلم (2126) عن جَابِر بْن عَبْدِ اللَّهِ قال : زَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَصِلَ الْمَرْأَةُ بِرَأْسِهَا شَيْئًا .
وهذا يعم كل شيء يتصل بالرأس ، ولهذا ذهب بعض أهل العلم إلى تحريم وصل الشعر بخيوط أو قماش ونحوه ، وذهب آخرون إلى أن المحرم هو وصله بالشعر .
قال النووي في شرح مسلم :
" قال الْقَاضِي عِيَاض : اِخْتَلَفَ الْعُلَمَاء فِي الْمَسْأَلَة , فَقَالَ مَالِك وَالطَّبَرِيّ وَكَثِيرُونَ أَوْ الْأَكْثَرُونَ : الْوَصْل مَمْنُوع بِكُلِّ شَيْء سَوَاء وَصَلَتْهُ بِشَعْرِ أَوْ صُوف أَوْ خِرَق , وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ جَابِر الَّذِي ذَكَرَهُ مُسْلِم بَعْدُ أَنَّ النَّبِيّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَجَرَ أَنْ تَصِل الْمَرْأَة بِرَأْسِهَا شَيْئًا .
وَقَالَ اللَّيْث بْن سَعْد : النَّهْي مُخْتَصّ بِالْوَصْلِ بِالشَّعْرِ , وَلَا بَأْس بِوَصْلِهِ بِصُوفِ وَخِرَق وَغَيْرهَا . وَقَالَ بَعْضهمْ : يَجُوز جَمِيع ذَلِكَ , وَهُوَ مَرْوِيّ عَنْ عَائِشَة , وَلَا يَصِحّ عَنْهَا , بَلْ الصَّحِيح عَنْهَا كَقَوْلِ الْجُمْهُور .
قَالَ الْقَاضِي : فَأَمَّا رَبْط خُيُوط الْحَرِير الْمُلَوَّنَة وَنَحْوهَا مِمَّا لَا يُشْبِه الشَّعْر فَلَيْسَ بِمَنْهِيٍّ عَنْهُ ; لِأَنَّهُ لَيْسَ بِوَصْلٍ , وَلَا هُوَ فِي مَعْنَى مَقْصُود الْوَصْل , إِنَّمَا هُوَ لِلتَّجَمُّلِ وَالتَّحْسِين . قَالَ : وَفِي الْحَدِيث أَنَّ وَصْل الشَّعْر مِنْ الْمَعَاصِي الْكَبَائِر لِلَعْنِ فَاعِله . وَفِيهِ أَنَّ الْمُعِين عَلَى الْحَرَام يُشَارِك فَاعِله فِي الْإِثْم , كَمَا أَنَّ الْمُعَاوِن فِي الطَّاعَة يُشَارِك فِي ثَوَابهَا " انتهى
.
وأفتى الشيخ ابن عثيمين رحمه الله بمنع وصل الشعر بالشعر الصناعي .
فقد سئل رحمه الله : " ما مدى صحة هذا الحديث وما المقصود به (لعن الله الواصلة والمستوصلة إلى آخره) فما المقصود من هذا الحديث ، وهل يقصد به الشعر المصنوع من الشعر الذي سقط ، أو الشعر المصنوع من الألياف وغيرها من المصنوعات؟
فأجاب رحمه الله تعالى : الواصلة هي التي تصل رأس غيرها والمستوصلة هي التي تطلب أن يفعل ذلك بها ، ووصل الشعر ، شعر الرأس ، بالشعر محرم ، بل هو من الكبائر ؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم لعن من فعله .
ووصل الشعر بغير شعر اختلف فيه أهل العلم ، فمنهم من قال إنه لا يجوز ، لأن النبي صلى الله عليه وسلم (نهى أن تصل المرأة بشعرها شيئاً) ؛ وكلمة (شيئاً) عامة تشمل الشعر وغيره ، وعلى هذا فالشعور المصنوعة التي تشبه الشعور التي خلقها الله عز وجل ، لا يجوز أن توصل بالشعور التي خلقها الله سبحانه وتعالى ، بل هي داخلة في هذا الحديث ، والحديث فيه الوعيد الشديد على من فعل ذلك ، لأن الرسول صلى الله عليه وسلم ( لعن الله الواصلة والمستوصلة ) ، واللعن معناه الطرد والإبعاد عن رحمة الله ؛ وقد ذكر أهل العلم أن كل ذنب رتب الله تعالى عليه عقوبة اللعن ، فإنه يكون من الكبائر " انتهى ، من "فتاوى نور على الدرب".
وهذه الربطات المسئول عنها ، إن كان ما فيها من الشعر يخالط شعر الرأس ويبدو كأنه متصل به ، فهو داخل في معنى الوصل المحرم .
والله أعلم .
الإسلام سؤال وجواب
 
Top