lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
بت پرستوں کی سوچ اور صحابہ کرام (رضوان اللہ علیھم) کی سوچ میں عظیم فرق دیکھیے۔
خلیفہ راشد عمرفاروق بن خطاب (رضی اللہ علیہ) کے کارناموں میں سے ایک عظیم کارنامہ
1)- بیعت الرضوان جس درخت کے نیچے ہوئی۔ جس درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے صحابہ کرام (رضوان اللہ علیھم ) سے بیعت لی تھی۔ خلیفہ راشد عمرِ فاروق (علیہ السلام) نے اُس کو جڑ سے ہی کٹواد یا ۔ اِس خوف سے کہ بعد میں شرکِ اکبر کا باعث بن جائے گا۔
2)- عمرفاروق (علیہ السلام) کی دور اندیشی دیکھے کہ وہ امت میں آنے والے بت پرستوں سے پہلے سے محتاط تھے۔ جیسے کہ مومنوں کی والدہ عائشہ صدیقہ (علیھا السلام) کے بیان سے واضح ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر شرک کے خوف کی وجہ سے حجرۃ میں بند رکھی گئ
(صحیح بخاری، کتاب: الجنائز، باب: ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور)
3)- اِس امت کے بت پرست کے عقائد اور صحابہ کرام (رضوان اللہ علیھم) کے عقائد کس قدر مختلف تھے۔ اگر آج وہ درخت ہوتا تو وہاں بت پرستی کا بڑا اڈا ہوتا۔ جہاں جا جا کر بت پرستوں نے اپنی منتیں مانگیں تھیں۔ درخت کومشکل کشاہ بنا ڈالنا تھا۔ عطائی شرک کا بڑا اڈا بن جانا تھا۔
4)- ہر دور میں قبروں پر پہلے پہل یادگاریں بنیں بعد میں وہ یادگاریں شرک کا اڈا بن گئیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دین میں نئے کاموں سے بچنے کا سختی سے حکم دیا اور اسی لیے علماء کرام (رحمھم اللہ وحفظھم اللہ) بدعات سے بچنے پر بڑا زور دیتے ہیں۔ دیکھیے کہ تابعیں میں سے جب کچھ لوگ وہاں جا کر صرف نماز ہی پڑھتے تھے تو عمرفاروق (علیہ السلام) نے سابقہ بت پرستوں کو دیکھتے ہوئے آنے والے بت پرستوں کو پہلے ہی بھانپ لیا۔