• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بحالت حیض استعمال شدہ کپڑے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
بحالت حیض استعمال شدہ کپڑے کا حکم

تحریر: مقبول احمدسلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ -سعودی عرب

ہمارے معاشرے میں حیض والی عورتوں کے تعلق سے بہت ساری غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ، بعض جگہوں پر حیض والی عورت کواور اس کے جسم کے کپڑے کو اس قدر ناپاک سمجھاجاتا ہے کہ اس کے بدن سے مس نہیں کرسکتے ہیں، اس کا کوئی سامان مثلا دوپٹہ ، زیورات ، بستروغیرہ استعمال نہیں کرسکتے حتی کہ حائضہ کوکھاناپکانے کی اجازت بھی نہیں ہوتی ہے ۔ یہ سب غلط باتیں ہیں ۔
معلوم ہونا چاہئے کہ حیض والی عورت حکمانجس ہے لیکن ظاہری طور پر اس کا جسم پاک ہے اور اس کے جسم کا وہ کپڑا بھی پاک ہے جو خشک ہے ۔ ایک حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت کی، انہوں نے کہا:
أَمَرَنِي رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ أنْ أُناوِلَهُ الخُمْرَةَ مِنَ المَسْجِدِ، فَقُلتُ: إنِّي حائِضٌ، فقالَ: تَناوَلِيها؛ فإنَّ الحَيْضَةَ ليسَتْ في يَدِكِ(مسلم:298)
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں مسجدسے آپ کو جائے نماز پکڑا دوں، میں نےعرض کی: میں حائضہ ہوں۔ آپ نے فرمایا: حیض تمہارےہاتھ میں نہیں ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض والی عورت کا جسم پاک ہے، اس کے ہاتھ کا سامان لے سکتے ہیں اور اس کے ہاتھ کا پکایا ہوا کھانا کھاسکتے ہیں ۔
جسم کے بارے میں آپ نے جان لیا کہ حائضہ ظاہری طور پر پاک ہے، اب اس کے استعمال کے کپڑوں کے بارے میں جانتے ہیں ۔
حیض کی حالت میں پہنے گئے کپڑوں کے بارے میں عورتوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ ان کے کپڑے ناپاک ہوتے ہیں بلکہ یہاں تک مانا جاتا ہے کہ حیض والی عورت کے جسم سے کپڑا مس ہوجانے اور پسینہ وغیرہ بھی لگ جانے سے ناپاک ہوجاتا ہےلہذا اس میں نماز نہیں ادا کرسکتے ہیں ، حیض کا کپڑا الگ اور خاص ہوتا ہے ، استعمال کرکے اسے پھینک دینا چاہئے ۔ عورتوں کے یہ خیالات غلط ہیں ۔ آئیے آپ کو حدیث رسول کی روشنی میں صحیح بات بتاتے ہیں ۔ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما روایت کرتی ہیں:
جَاءَتِ امْرَأَةٌ النبيَّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ فَقالَتْ: أرَأَيْتَ إحْدَانَا تَحِيضُ في الثَّوْبِ، كيفَ تَصْنَعُ؟ قالَ: تَحُتُّهُ، ثُمَّ تَقْرُصُهُ بالمَاءِ، وتَنْضَحُهُ، وتُصَلِّي فِيهِ(صحيح البخاري:227)
ترجمہ: ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ یا رسول اللہ! فرمائیے ہم میں سے کسی عورت کو کپڑے میں حیض آ جائے (تو) وہ کیا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ پہلے) اسے کھرچے، پھر پانی سے رگڑے اور پانی سے دھو ڈالے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔
صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت پیش کرتا ہوں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا:
كَانَتْ إحْدَانَا تَحِيضُ، ثُمَّ تَقْتَرِصُ الدَّمَ مِن ثَوْبِهَا عِنْدَ طُهْرِهَا، فَتَغْسِلُهُ وتَنْضَحُ علَى سَائِرِهِ، ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ(صحیح البخاری:308)
ترجمہ:ہ ہمیں حیض آتا تو کپڑے کو پاک کرتے وقت ہم خون کو مل دیتے، پھر اس جگہ کو دھو لیتے اور تمام کپڑے پر پانی بہا دیتے اور اسے پہن کر نماز پڑھتے۔
ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ حیض والی عورت جس کپڑے کو حیض کی حالت میں استعمال کی ہے اس کپڑے میں جہاں حیض کا خون لگاہو اس کو مل کر پانی سے دھولے، کپڑا پاک ہوجائے گا ، اب اسی کپڑے میں وہ نماز پڑھ سکتی ہے۔ اور جو کپڑا خشک ہو، اس میں حیض کا خون نہ لگا ہو وہ پہلے سے پاک ہے اس کو دھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے جیسے قمیص اور دوپٹہ ، عموما ان میں خون نہیں لگتا ہے صرف شلوار میں خون لگتا ہے۔ اگر خدانخواستہ قمیص میں بھی خون لگ جائے تو اس کو بھی دھل لے اور دھل جانے کے بعد تو کپڑا بالکل پاک ہے اب اس میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
ہاں یہ ممکن ہے کہ دھلنے سے کپڑے کی نجاست دور ہوجائے مگر کپڑے پر خون کے نشانات لگے رہ جائیں تو ان نشانات کی وجہ سے بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ کپڑا پاک ہوگیا ہے چاہے اس پر نشان کیوں نہ معلوم ہوتا ہو۔
کپڑے کوخون اور اس کے نشانات وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے عورتیں پیڈ یا لنگوٹ کا استعمال کرسکتی ہیں۔ یاد رہے کہ اگر حیض والی عورت پیڈ استعمال کرے اور کپڑے پر خون نہ لگے تو پھر بغیر کپڑا دھلے غسل حیض کے بعد اسی کپڑے میں نماز ادا کرسکتی ہے کیونکہ کپڑے پر نجاست نہ لگنے کی وجہ سے وہ پہلے سے ہی پاک ہے۔
عہدرسالت میں خواتین حیض کے دنوں میں کرسف(شرمگاہ کے منہ پر رکھاجانے والا کپڑا یا روئی )کا استعمال کرتیں تھیں ۔
حضرت مرجانہ جو ماں ہیں علقمہ کی اور مولاۃ ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی، سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں:
كَانَ النِّسَاءُ يَبْعَثْنَ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِالدِّرَجَةِ فِيهَا الْكُرْسُفُ فِيهِ الصُّفْرَةُ مِنْ دَمِ الْحَيْضَةِ يَسْأَلْنَهَا عَنِ الصَّلَاةِ، فَتَقُولُ لَهُنَّ: " لَا تَعْجَلْنَ حَتَّى تَرَيْنَ الْقَصَّةَ الْبَيْضَاءَ" . تُرِيدُ بِذَلِكَ الطُّهْرَ مِنَ الْحَيْضَةِ(موطا امام مالک:127)
ترجمہ: عورتیں ڈبیوں میں روئی رکھ کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو دکھانے کو بھیجتی تھیں، اور اس روئی میں زردی ہوتی تھی حیض کے خون کی۔ پوچھتی تھیں کہ نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں؟ تو کہتی تھیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا: مت جلدی کرو تم نماز میں، یہاں تک کہ سفید رطوبت دیکھ لو ، مراد یہ تھی کہ پاک ہو جاؤ حیض سے۔
٭شیخ البانی نے اس کی سند کو حسن کہا ہے ۔تمام المنۃ :136
اس لئے بہتر ہے کہ خواتین حیض کے دنوں میں پیڈ کا استعمال کرے تاکہ خون کے نشانات کپڑا، بستر اور زمین پر نہ لگیں خصوصا ان عورتوں کو ضرور پیڈ استعمال کرنا چاہئے جنہیں وافر مقدار میں خون آتا ہے۔
ایک ضعیف حدیث میں آیا ہے کہ حیض لگے ٹکڑے کو دفن کرنا ہے ۔ سیدہ عائشہ سے مروی ہے :
كان يأمرُ بدفنِ سبعةِ أشياءَ من الإنسانِ : الشَّعْرُ، والظُّفْرُ، والدَّمُ، والحَيْضَةُ، والسِّنُّ، والمَشِيمَةُ، والقُلْفَةُ۔
ترجمہ: نبی ﷺ انسان کی سات چیزوں کو دفن کرنے کا حکم دیتے تھے ، بال، ناخن، خون، حیض کا کپڑا، دانت، نومولود کی تھیلی/پردہ(جس میں دلادت ہوتی ہے) اور ختنہ کی چمڑی ۔
اس حدیث کو شیخ البانی ؒ نے منکر کہا ہے اور منکر ضعیف حدیث ہوتی ہے ۔ دیکھیں۔السلسلة الضعيفة : منکر، 3263
اس حدیث سے لوگوں میں یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ حیض کی حالت میں پہنے گئے کپڑے کو پھینک دینا چاہئے مگر صحیح بات یہ ہے استعمال شدہ کپڑا نہیں پھینکنا ہے بلکہ کرسف کو دفن کرنے کے لئے کہاگیا ہے اور کرسف شرمگاہ پر رکھنے والی روئی یا ٹکڑا ہے جس کے بارے میں اوپر آپ نے جانا ہے ۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ حدیث استدلال کے قابل نہیں ہے کیونکہ یہ ضعیف ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ حیض والی عورت کا جسم ظاہرا پاک ہے اور اس کے جسم کے ساتھ وہ ساری چیزیں پاک ہیں جو دم حیض سے محفوظ ہیں مثلا قمیص، دوپٹہ، زیورات اور بستروغیرہ ۔فقط حکمی طور پر حیض والی عورت ناپاک ہوتی ہے ۔ اور جس کپڑے میں خون لگاہو صرف وہی اور اسی مقدار میں ناپاک ہے باقی کپڑا پاک ہے ۔ اور حیض سے پاک ہونے پر حیض میں استعمال شدہ کپڑے جن میں حیض کے داغ دھبے اور خون لگے ہوں ان کو دھل کرصاف کرلیا جائے تو ان میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اور حائضہ کے گھر، بستراور سامان وغیرہ کو ناپاک سمجھ کرسب کو دھلنا یہ غلط ہے۔ حیض کی وجہ سے گھر ، بستر ، سامان اور برتن ناپاک نہیں ہوتے۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے مردوں کو حیض کی حالت میں جماع سے منع کیا ہے تاہم جماع سے دور رہتے ہوئے بیوی کے ساتھ اٹھنابیٹھنا، کھاناپینا اورساتھ سونا یہ سب جائز ہیں حتی کہ بیوی سے بوس وکنار بھی ہوسکتا ہے اور اس کے جسم سے ماسوا جماع کے فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔
 
Top