ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
بدعت کی تعریف اور ضابطہ :
شیخ ابن عثیمین رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں’’ بدعت کی شرعی تعریف یہ ہے کہ:
’’ اللہ کی عبادت اس طریقہ کے ساتھ کی جائے جسے اللہ نے مشروع نہیں کیا۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
﴿ اَمْ لَہُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِہِ اللہُ﴾(الشوریٰ :۲۱)
’’ کیا ان لوگوں نے ایسے شریک بنا رکھے ہیں جو ان کے لیے دین کا ایسا طریقہ مقرر کرتے ہیں جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی۔‘‘
اس کی تعریف یوں بھی کر سکتے ہیں کہ:
اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طریقہ سے کرنا جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نہیں کی۔
جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم میرے بعد میری اور میرے خلفاء راشدین مھدیین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اسے مضبوطی سے تھامے رکھنا اور نئے نئے امور سے بچنا، کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘(ابن ماجہ:۴۷،مجموع الفتاویٰ ابن عثیمین۲ /۲۹۱)
بدعت کا حکم
بدعت حرام اور ضلالت و گمراہی کا باعث ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ دین کے اندر تمام نئی پیدا کی ہوئی چیزوں سے بچو کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘(ابوداؤد،ترمذی)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو دین سے نہیں تو وہ مردود ہے ۔‘‘(بخاری ،مسلم)
’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے دین کے طریقے پر نہیں تو وہ مردود ہے ‘‘ (مسلم)
یہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ دین میں ایجاد کردہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور وہ مردود ہے۔
شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
’’بدعتیں کفر کی ڈاک ہیں اور یہ دین میں ایک ایسی زیادتی ہے جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیا۔بدعت کبیرہ گناہ سے زیادہ بری چیز ہے اور شیطان کبیرہ گناہ کی نسبت بدعت سے زیادہ خوش ہوتا ہے اس لیے کہ گناہ گار گناہ کرتے ہوئے جانتا ہے کہ یہ گناہ ہے، وہ اس سے توبہ کر سکتا ہے اور بدعتی بدعت کرتے وقت یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ یہ دینی چیز ہے جس سے اللہ کاقرب حاصل کیا جا سکتا ہے اس لیے وہ اس سے توبہ نہیں کرتا ۔بدعتیں سنتوں کا خاتمہ کر دیتی ہیں اور بدعتیوں کے نزدیک سنت اور اہل سنت مبغوض و ناپسندیدہ ہو جاتے ہیں۔اسی طرح بدعت اللہ سے دور کر کے اس کے غضب و عتاب کو لازم کرتی ہے اور دلوں کی کجی اور خرابی کا سبب بنتی ہے۔‘‘ (بدعت ،تعریف ،اقسام اور احکام:ص۳۵)
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن
شیخ ابن عثیمین رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں’’ بدعت کی شرعی تعریف یہ ہے کہ:
’’ اللہ کی عبادت اس طریقہ کے ساتھ کی جائے جسے اللہ نے مشروع نہیں کیا۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
﴿ اَمْ لَہُمْ شُرَكٰۗؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِہِ اللہُ﴾(الشوریٰ :۲۱)
’’ کیا ان لوگوں نے ایسے شریک بنا رکھے ہیں جو ان کے لیے دین کا ایسا طریقہ مقرر کرتے ہیں جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی۔‘‘
اس کی تعریف یوں بھی کر سکتے ہیں کہ:
اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طریقہ سے کرنا جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نہیں کی۔
جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم میرے بعد میری اور میرے خلفاء راشدین مھدیین کی سنت کو لازم پکڑنا اور اسے مضبوطی سے تھامے رکھنا اور نئے نئے امور سے بچنا، کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘(ابن ماجہ:۴۷،مجموع الفتاویٰ ابن عثیمین۲ /۲۹۱)
بدعت کا حکم
بدعت حرام اور ضلالت و گمراہی کا باعث ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ دین کے اندر تمام نئی پیدا کی ہوئی چیزوں سے بچو کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘(ابوداؤد،ترمذی)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو دین سے نہیں تو وہ مردود ہے ۔‘‘(بخاری ،مسلم)
’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے دین کے طریقے پر نہیں تو وہ مردود ہے ‘‘ (مسلم)
یہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ دین میں ایجاد کردہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور وہ مردود ہے۔
شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
’’بدعتیں کفر کی ڈاک ہیں اور یہ دین میں ایک ایسی زیادتی ہے جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیا۔بدعت کبیرہ گناہ سے زیادہ بری چیز ہے اور شیطان کبیرہ گناہ کی نسبت بدعت سے زیادہ خوش ہوتا ہے اس لیے کہ گناہ گار گناہ کرتے ہوئے جانتا ہے کہ یہ گناہ ہے، وہ اس سے توبہ کر سکتا ہے اور بدعتی بدعت کرتے وقت یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ یہ دینی چیز ہے جس سے اللہ کاقرب حاصل کیا جا سکتا ہے اس لیے وہ اس سے توبہ نہیں کرتا ۔بدعتیں سنتوں کا خاتمہ کر دیتی ہیں اور بدعتیوں کے نزدیک سنت اور اہل سنت مبغوض و ناپسندیدہ ہو جاتے ہیں۔اسی طرح بدعت اللہ سے دور کر کے اس کے غضب و عتاب کو لازم کرتی ہے اور دلوں کی کجی اور خرابی کا سبب بنتی ہے۔‘‘ (بدعت ،تعریف ،اقسام اور احکام:ص۳۵)
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن