• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برصغیر پاک وہند کے قراء کرام کی سندات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
برصغیر پاک وہند کے قراء کرام کی سندات

مولانا محمد صدیق ارکانی​
مسلمانوں کی یہ وہ واحد خصوصیت ہے کہ وہ قرآن کریم اور حدیث نبوی کی مسلسل سند اپنے سے حضورﷺ تک پہنچا سکتے ہیں، ورنہ تورات،زبور اور انجیل وغیرہ کو ماننے والے تسلسل کے ساتھ سند اپنے اپنے نبی تک نہیں پہنچا سکتے۔ اس لئے قرآن و حدیث قیامت تک غیر متبدل رہیں گے اور دیگر آسمانی کتابوں کی طرح تحریف شدہ نہیں ہوں گے۔ سلسلۂ سند حدیث پر کئی کتابیں آچکی ہیں، جن میں تسلسل کے ساتھ احادیث کی سندیں مکتوب ہیں۔ سلسلۂ حدیث کی طرح سند ِقرآن پر بھی متعدد کتابیں ہیں، جیسے شیخ المشائخ قاری محی الاسلام پانی پتی رحمہ اللہ کی تالیف ’شجرۂ قراء ات سبعہ‘ یعنی قرائے سبعہ کی اَسانید، شیخ المشائخ قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ کی ’شجرۃ الاساتذہ‘ اور مرزا بسم اللہ بیگ رحمہ اللہ کی تالیف ’تذکرہ قاریان ہند‘ وغیرہ ہیں۔ فاضل مضمون نگار نے ان کتابوں کو جمع کیا اور متعدد قراء کرام کی سندیں بھی حاصل کیں، نیز جملہ کتابوں اور سندوں کو سامنے رکھ برصغیرپاک وہند کے قراء کرام کی تین سندیں تیار کیں ہیں اور آخر میں چند مشہورمشائخ قراء ات کے تلامذہ کی فہرست بھی دے دی ہے، تاکہ موجودہ دور کے ہر قاری قرآن کے لئے اپنا سلسلہ متعین کرنا آسان ہو۔
برصغیر پاک وہند کے مشائخ کی سندات کی طرح ضرورت اس امر کی ہے کہ عالم اسلام کے تمام ممالک کے اساتذہ قراء کرام کی سندوں کو بھی جمع کرکے منظر عام پر لایا جائے۔ اس سلسلہ میں ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ شمارہ رشد ’قراء ات نمبر (حصہ دوم) میں اس نوعیت کی تحقیق سامنے لائی جائے، تاکہ جمیع اسانید قرآن کو سامنے رکھ کر اندازہ کیا جاسکے کہ قرآن کریم اور قراء ات ِقرآنیہ جہاں خبرو اسناد سے ثابت ہیں، وہاں ان کے ثبوت میں کثرت روایات سے ثبوت میں کس طرح ’قطعی علم‘ کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
١ سند القراء ۃ والتجوید للقرآن الکریم

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَوْرَثَنَا کِتَابَہٗ، وَحَافَظَ عَلَیْنَا حُرُوْفَہٗ وَحُدُوْدَہٗ وَاٰدَابَہٗ،وَخَصَّنَا بِالرِّوَایَۃِ وَالْاِسْنَادِ مِنْ بَیْنِ الْعِبَادِ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَھْبَطِ الْوَحْیِ وَالتَّنْزِیْلِ، مُؤسِّسُ قَوَاعِدِ التَّجْوِیْدِ وَالتَّرْتِیْلِ،وَعَلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ الَّذِیْنَ حَمَلُوْا الْقُرْاٰن فَوَعُوْا وَجَاھَدُوْا فِیْ حِفْظِہٖ وَرِوَایَتِہٖ فَرَوَوْا حَقَّ الرِّوَایَۃِ۔
اَمَّا بَعْدُ فَیَقُوْلُ العبدُ الرَّاجیْ الی رَحْمَۃِ الْحَقِّ ’’محفوظُ الحق حقی‘‘ بن المولوی الحاج القاری منظورُ الحق علیکدھی، اَنَّ الْمُوَفَّقَ مِنَ اللّٰہِ الْحَمِیْدِ الحافظ القاری ………… زَادَہٗ اللّٰہُ حِرْصًا وشَغْفًا فِیْ کِتَابِہٖ المجید قَدْ قَرَأَ عَلَیَّ القراٰن الکریمَ کُلَّہٗ حَرْفًا حَرْفًا، وَسَمِعَ مِنِّیْ طَرْفًا طَرْفًا وَتَعَلَّمَ مِنّی التَّجْوِیْدَ بِالتَّکْرِیْرِ وَالتَّسْدِیْدِ علی رِوَایَتَیْ ابی بکر شعبہ بن عَیَّاشِ وَاَبِیْ عمرو حفص بن سلیمان عن الامام عاصم الکوفی بطریق الشاطبی۔ فَاسْتَجَازَنِیْ وَطَلَبَ مِنِّیْ اَلْاِسْنَادَ فَاَجَزْتُہٗ اَنْ یَّقْرَأ وَیُقْرِیُٔ بِالشُّرُوْطِ المعتبرۃِ عِنْدَ العلمأ والقرأ کَمَا اَجَازَنِیْ الشیخ القاری محمد حبیب اللّٰہ بن المولوی الحکیم غلام حیدر الناصر الافغانی المولود ۱۳۱۷ھـ؍۱۸۹۹ء (المتوفی ۱۹۷۶ء غالبًا) وَاَنَّہٗ قَرَأ علی۔

(٣) الشیخ القاری عبدالمالک بن الشیخ جیون استاذ التجوید لدارالعلوم الاسلامیۃ تندوالہ یار حیدر اٰباد سندھـ، المولود ۱۳۰۳ھـ؍۱۸۸۵ء المتوفی ۱۳۷۹ھـ؍۳۰؍ دسمبر ۱۹۵۹ء۔ وَھُوَ قَرَأَ علی
(٤) الشیخ القاری (محمد) عبداللّٰہ بن (محمد) بشیر خان، المتوفی ۱۳۳۷ھ؍ ۱۹۱۸ء، استاذ مدرسۃ صولتیۃ مکۃ المکرمۃ (و عبدالرحمن مکی بن بشیر خان، المولود ۱۲۸۰ھـ؍۱۸۶۳ء،المتوفی۲؍رجب المرجب ۱۳۴۹ھـ؍۸؍جنوری۱۹۲۵ء بمقام لکھنٔو) وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٥) الشیخ القاری ابراہیم سعد بن علی شافعی خلوتی مصری۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٦) الشیخ القاری حسن بدیر شافعی خلوتی مصری جریسی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٧) الشیخ القاری محمد بن احمد المتولی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٨) الشیخ القاری سید احمد الدُّرّی معروف بہ التھامی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٩) الشیخ القاری احمد بن محمد معروف بہ سلمونہ۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٠) الشیخ القاری سید ابراہیم عبیدی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١١) الشیخ القاری عبدالرحمٰن بن حسن بن عمر الاجھودی المالکی ازہری شاذلی، مصری(وعن الشیخ القاری سید علی بدری ازہری شاذلی وعن الشیخ القاری مصطفی عزیزی)وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٢) الشیخ القاری احمد البقری( وعن الشیخ القاری احمد اسقاطی وعن الشیخ القاری یوسف آفندی زادہ وعن الشیخ القاری عبدۃ سجاعی)وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٣) الشیخ القاری محمد البقری (وعن الشیخ القاری ابن السَّمَاح)وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٤) الشیخ القاری عبدالرحمٰن یمنی۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٥) الشیخ القاری شحاذہ یمنی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٦) الشیخ القاری عبدالحق سنباطی (وعن الشیخ القاری علی شیر املیسی)وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٧) الشیخ القاری شیخ الاسلام ابو یحیی زکریا بن محمد انصاری الشافعی المصری۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٨) الشیخ القاری رضوان عقبی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(١٩) الشیخ القاری محمد نویری شارح شاطبیہ۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٠) الشیخ القاری محمد بن محمد جزری الشافعی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢١) الشیخ القاری ابوالمعالی محمد بن احمد بن علی ابن الحسن بن اللبان امام الازہر الدمشقی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٢) الشیخ القاری احمد (صھر الشاطبی)وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٣) الشیخ القاری ابوالحسن علی بن محمد بن ہذیل الاندلسی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٤) الشیخ القاری ابو داؤد سلیمان بن نجاح الاندلسی ۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٥) الشیخ القاری الحافظ ابو عمرو عثمان بن سعید الدانی مؤلف ’التیسیر‘‘ الاندلسی۔وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٦) الشیخ القاری ابوالحسن طاہر بن غلبون۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٧) الشیخ القاری ابوالحسن علی بن محمد بن صالح الہاشمی البصری۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٨) الشیخ القاری ابوالعباس احمد بن سہل الاشنانی الفیروزانی۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٢٩) الشیخ القاری ابو محمد عبید بن الصباح بن صبیح النّھشلی الکوفی ثم البغدادی۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٣٠) الامام ابو عمرو حفص بن سلیمان بن المغیرۃ الاسدی الکوفی۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٣١ ) الامام ابو بکر عاصم بن ابی النجود بن عبداللّٰہ بن بھدلہ الاسدی الکوفی۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٣٢ ) الامام ابو عبدالرحمٰن عبداللّٰہ بن حبیب سلمٰی۔ وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی ( الامام ابی مریم زر بن حبیش بن حباشہ الاسدی وعن الامام ابی عمرو سعد بن الیاس الشیبانی) وَھُوَ قَرَأَ عَلٰی
(٣٣) حضرت عثمان غنی بن عفان رضی اللہ عنہ
(ب) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ
(ج) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ
(د) حضرت عبداللّٰہ بن مسعودرضی اللہ عنہ
(ھ) حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ وَھُمْ قَرَأُوْا عَلٰی
(٣٤) محمد بن عبداللّٰہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، المولود ۹؍ ربیع الاول عام الفیل ۵۷۱ء؍۲۰؍نیسان (ابریل) یکم جیٹھ بکرمی یوم الاثنین صباحاً قبل طلوع الشمس، المتوفی ۱۲؍ ربیع الاول ۱۱ھـ ؍ ۲۵؍ مئی۶۳۲ء ۔ وَھُوَقَرَأَ عَلٰی
(٣٥) ابوالفتوح جبریل امین روح الامین علیہ السلام ۔ وَھُوتَلَقّٰی عَنْ
(٣٦) الحق وحدہ، لاضدَّلہ وَلَا نِدَّ لہ،لا مثل لہ ولا مثیل لہ،لا شریک لہ ولا نظیر لہ،لا وزیر لہ،ولا مشیر لہ۔ (ڈاکٹر غلام مصطفے خان۔ مؤلف محمد وکیل احمد، ناشر عبدالوحید مصطفوی مجددی، سن اشاعت۱۴۲۱ھ؍ ۲۰۰۰ء بمقام کراچی۔ مطبوعہ سند برائے قاری محفوظ الحق رحمہ اللہ سن اجازت شعبان ۱۳۸۵ھ؍ دسمبر ۱۹۶۵ء۔ تذکرۂ قاریان ہند، از: مرزا بسم اللہ بیگ وغیرہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
٢ السند المتصل منّا إلی الحق سبحانہ وتعالی للقرآن المجید

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ وَقَالَ ’’وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا‘‘ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علی محمدہٖ الَّذِیْ اُنْزِلَ عَلَیْہِ الْقُرْاٰنُ عَلٰی سَبْعَۃِ اَحْرُفٍ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبَہٖ الّذِیْنَ تَلَوْا وَقَرَأ وْا الْقُرْاٰنَ لَیْلًا وَنَھَارًا۔ اَمَّا بَعْدُ فَیَقُوْلُ اَلْعَبْدُ الْعَاصِیْ تنویر الحق التھانوی بن خطیب عام لباکستان الشیخ القاری احتشام الحق التھانوی (احدٌ من مؤسسی وفاق المدارس العربیۃ باکستان) اَنّ الاخ فی اللّٰہ القاری …… قَدْ تَلَقّٰی القرآن الکریم والفرقان العظیم مِنّی علی رِوایَۃِ ابی عمرو حفص بن سلیمان عن الامام عاصی الکوفی بطریق الشاطبی فالاٰن اِسْتَجَازَنِیْ وَطَلَبَ مِنّی اَلْاِسْنَادَ فَاَجَزْتُہٗ اَنْ یَّقْرَأَ وَیُقْرِیُٔ بالشُّرُوْطِ المعتبرۃِ عندالقرأ والائمۃ کَمَا اَجَازَنِیْ الشیخ القاری وِقَائُ اللّٰہِ پانی پتی وَاَنَّہٗ تَلَقّٰی عن

(٣) المولوی الشیخ القاری أبو محمد محی الاسلام بن حاجی محمد مفتاح الاسلام بن مولانا بدرالاسلام بن شیخ محمد فخرالدین معروف بہ غلام مجدد عثمانی پانی پتی المولود ۱۳۰۰ھـ؍۱۸۸۲ء،المتوفی ۱۳۷۳ھـ؍۱۹۵۳ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٤) الشیخ القاری عبدالرحمٰن اعمی بن عبدالصمد خان حنفی نقشبندی،المتوفی ۱۳۲۴ھـ؍ ۱۹۰۶ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٥) المولوی الشیخ القاری عبدالرحمٰن محدث انصاری قادری بن مولانا قاری شاہ محمد بن خواجہ خدا بخش المولود ۱۲۲۷ھـ؍۱۸۱۲ء،المتوفی۵؍ربیع الاول ۱۳۱۴ھـ؍۳۱؍دسمبر ۱۸۹۶ء۔ (وعن الشیخ القاری سید عبدالستار معروف بحافظ سردار کُلاچوی،المولود ۱۳۱۳ھـ؍۱۸۹۵ء،المتوفی ۱۳۷۶ھـ؍۱۹۵۶ء) وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٦) المولوی الشیخ القاری عبدالعلی بن المولوی الشیخ القاری محمد ہاشم دہلوی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٧) المولوی الشیخ القاری محمد ہاشم دہلوی المولود ۱۲۱۰ھـ؍۱۷۹۵ء، المتوفی ۱۲۸۰ھـ؍ ۱۸۶۳ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٨) المولوی الشیخ القاری مرزا محمد بیگ دہلوی المولود ۱۱۷۰ھـ؍۱۷۵۶ء، المتوفی ۱۲۴۰ھـ؍ ۱۸۲۴ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٩) المولوی الشیخ القاری کرم اللّٰہ دہلوی المتوفی ۱۲۵۸ھـ؍۱۸۴۲ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٠) المولوی حاجی الشیخ القاری شاہ عبد المجید دہلوی معروف بہ صوبۂ ہند المولود ۱۱۴۰ھـ؍ ۱۷۲۷ء، المتوفی۱۲۱۰ھـ؍۱۷۹۵ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١١) حاجی الشیخ القاری غلام مصطفی بن شیخ محمد أکبر تھانیسری المولود ۱۱۰۰ھـ؍۱۶۸۸ء، المتوفی۱۱۶۰ھـ؍۱۷۴۷ء ثم دہلوی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٢) الشیخ القاری حافظ غلام محمد گجراتی ثم دہلوی ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٣) الشیخ القاری حافظ عبدالغفور دہلوی المولود ۱۰۴۰ھـ؍۱۶۳۰ء،المتوفی ۱۱۲۰ھـ؍۱۷۰۸ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٤) الشیخ القاری عبدالخالق مَنُوْفی۔وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٥) الشیخ القاری شمس الدین محمد بن اسماعیل ازہری مصری بقری شافعی اعمی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٦) المولوی الشیخ القاری عبدالرحمٰن بن شیخ شَحَّاذہ شافعی یمنی مصری۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٧) الشیخ القاری شہاب الدین احمد بن عبدالحق سنباطی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٨) الشیخ القاری شحَّاذہ یمنی شافعی مصری۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(١٩) المولوی الشیخ القاری ابو نصر طبلاوی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٢٠) الشیخ القاری شیخ الاسلام زین الدین المولوی القاضی زکریا انصاری خزرجی سُنَّیْکی شافعی ازہری مصری۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٢١) المولوی الشیخ القاری برھان الدین قلقیلی و المولوی رضوان الدین ابو نعیم بن احمد عقبی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٢٢) الامام شمس الدین ابوالخیر محمد بن محمد بن محمد جزری شافعی المولود ۷۵۱ھـ؍ ۱۳۵۰ء، المتوفی ۵؍ربیع الاول ۸۳۳ھـ؍ ۱۴۲۹ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(٢٣) المولوی الشیخ القاری شرف الدین قاضی ابوالعباس احمد حنفی دمشقی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(24) المولوی الشیخ القاری شہاب الدین قاضی ابو عبداللّٰہ الحسین بن سلیمان بن فُزارہ حنفی کَفْرَلیْ دمشقی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(25) الشیخ القاری علم الدین ابو محمد قاسم بن احمد بن موفق لَوْرقی اندلسی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(26) الشیخ القاری أبو جعفر أحمد بن علی بی یحیی بن عون اﷲ حصاروانی اندلسی (وعن شیخ ابو عبداللّٰہ محمد بن سعید محمد مرادی اندلسی و ابو عبد اﷲ محمد بن أیوب بن محمد بن نوح غافقی أندلسی) وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(27) الشیخ القاری ابو الحسن علی بن محمد بن علی ہُذیل بِلنسی اندلسی۔وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(28) الشیخ القاری أبو داؤد سلیمان بن نجاح أموی اندلسی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(29) الامام ابو عمرو عثمان بن سعید بن عثمان بن سعید اموی مالکی دانی اندلسی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(30) الشیخ القاری أحمد بن عمر بن محمد جیزی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(31) الشیخ القاری محمد بن أحمد بن مینز۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(32) الشیخ القاری عبد اﷲ بن عیسی قرشی مدنی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(33) الامام أبو موسی عیسی بن میناء بن وردان بن عیسی بن عبدالرحمٰن بن عمر بن عبد اﷲ مدنی زرقی معروف بہ امام قالون، المولود ۱۲۰ھـ؍۷۳۷ء،المتوفی ۲۲۰ھ؍ ۸۳۵ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(34) الامام ابو رویم نافع بن عبدالرحمٰن بن ابو نعیم اصفہانی مدنی المولد ۷۰ھـ؍ ۶۸۹ء، المتوفی ۱۶۹ھـ؍ ۷۸۵ء بمقام جنت البقیع۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(35) الامام ابوالعالیہ رفیع بن مہران ریاحی بولا۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(36) حضرت عمررضی اللہ عنہ
(۱)حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ
(ب) حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ
(37) عن محمد بن عبد اﷲ رسول اﷲ ﷺ، المولود ۹؍ ربیع الاول عام الفیل۵۷۱ء ؍۲۰؍ نیسان (اپریل) یکم جیٹھ بکرمی یوم الاثنین صباحاً قبل طلوع الشمس، المتوفی ۱۲؍ ربیع الاول ۱۱ھ ؍ ۲۵؍ مئی ۶۳۲ء ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(38) عن ابوالفتوح جبریل امین روح الامین علیہ السلام ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
(39) عن الحق وحدہ، لاضدَّلہ وَلَا نِدَّلہ، لا مثل لہ ولا مثیل لہ، لا شریک لہ ولا نظیر لہ، لا وزیر لہ ، ولا مشیر لہ۔
(ماخوذ از: شجرۂ قراء ات سبعہ یعنی سند قراء ات سبعہ، مرتب شیخ القراء مولانا قاری ابو محمد محی الاسلام بن حاجی محمد مفتاح الاسلام عثمانی اموی قرشی پانی پتی رحمہ اللہ۔ سن تالیف رمضان ۱۳۴۷ھ؍ فروری ۱۹۲۹ء۔ صفحات ۳۱۔ ناشر الرحیم اکیڈمی۔اے ۷؍۷ اعظم نگر پوسٹ آفس لیاقت آباد کراچی۔وتذکرۂ قاریان ہند وغیرہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
3 سندُ اجازۃِ القرآن الکریم والفرقان العظیم

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَنْزَلَ الْقُرْاٰن الْکَرِیْمَ عَلٰی نَبِیِّہٖ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن، وَلَمْ یَجْعَلْ لَہٗ عِوَجًا، وَجَعَلَ لِمَنْ تَمَسَّکَ بِہٖ مِنْ کُلِّ ھَمٍّ فَرَجًا وَخَصَّ مَنْ شَأ مِنْ عِبَادِہٖ بِحِفْظِ کِتَابِہِ وَوَفَّقَھُمْ لِتِلَاوَتِہِ حَسْبَ شُرُوْطِہٖ وَاٰدَابِہٖ۔
وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ الَّذِیْ قَالَ ’’اِقْرَئُ وْا الْقُرْاٰن بِلُحُوْنِ الْعَرَبِ وَاَصْوَاتِھَا وَاِیَّاکُمْ وَلُحُوْنَ اَھْلِ الْکِتَابِیَیْن وَاَھْلِ الْفِسْقِ‘‘ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْن وَعَلٰی حَمَلَۃِ الْقُرْاٰنِ وَالنَّاقِلِیْنَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْن۔

اَمَّا بَعْدُ فَاِنّ الشیخ القاری احترام الحق التھانوی بن خطیب عام لباکستان الشیخ احتشام الحق التھانوی (احدٌ من مؤسسیّ وفاق المدارس العربیۃ باکستان) تَلَقّٰی القرآن حفظًا وتجویدًا عَنْ
2 الشیخ القاری رحیم بخش بن چوہدری فتح محمد حافظ رحم علی، المتوفی ۱۲؍ ذوالحجہ ۱۴۰۲ھ؍ ۳۰؍ دسمبر ۱۹۸۲ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
3 الشیخ القاری فتح محمد بن الشیخ محمد اسماعیل پانی پتی رحمہ اللہ المتوفی ۱۸؍ شعبان المعظم ۱۴۰۷ھـ؍ اپریل ۱۹۸۷ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
4 الشیخ القاری ابو محمد محی الاسلام بن حاجی محمد مفتاح الاسلام پانی پتی رحمہ اللہ العثمانی المولود ۱۳۰۰ھـ؍۱۸۸۲ء، المتوفی ۱۳۷۳ھـ؍۱۹۵۳ء وَھُوَ تَلَقّٰی عن
5 الشیخ القاری عبدالرحمن الاعمی بن عبدالصمد خان حنفی نقشبندی المتوفی ۱۳۲۴ھـ؍۱۹۰۶ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
6 الشیخ القاری عبدالرحمن المحدّث انصاری قادری بن القاری محمدی المولود ۱۲۲۷ھـ؍۱۸۱۲ء، المتوفی ۵؍ ربیع الاول ۱۳۱۴ھـ؍۳۱؍دسمبر۱۸۹۶ء۔(وعن الشیخ القاری نجیب اللّٰہ و الشیخ القاری کبیرالدین والشیخ القاری سید عبدالستار معروف بہ حافظ سردار کُلاچوی المولود ۱۳۱۳ھـ؍ ۱۸۹۵ء، المتوفی ۱۳۷۶ھـ؍ ۱۹۵۶ء) وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
7 الشیخ القاری امام الدین الامروہی المولود ۱۱۹۳ھـ؍ ۱۷۷۹ء،المتوفی ۱۲۵۶ھـ؍۱۸۴۰ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
8 الشیخ القاری محمد معروف بہ کرم اللّٰہ دہلوی المتوفی ۱۲۵۸ھـ؍۱۸۴۲ء(وعن الشیخ القاری قادر بخش و الشیخ القاری محمدی) وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
9 الشیخ القاری شاہ عبد المجید دہلوی المولود ۱۱۴۰ھـ؍۱۷۲۷ء،المتوفی ۱۲۱۰ھـ؍۱۷۹۵ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
10 الشیخ القاری غلام مصطفی بن محمد اکبر تھانیسری ثم دہلوی المولود ۱۱۰۰ھـ؍۱۶۸۸ء المتوفی ۱۱۶۰ھـ؍۱۷۴۷ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
11 الشیخ القاری غلام محمد گجراتی دہلوی ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
12 الشیخ القاری عبدالغفور دہلوی المولود ۱۰۴۰ھـ؍۱۶۳۰ء،المتوفی ۱۱۲۰ھـ ؍۱۷۰۸ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
13 الشیخ القاری عبدالخالق مَنُوْفی ، وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
14 الشیخ القاری شمس الدین محمد محمد بن اسماعیل ازہری مصری بقری شافعی الاعمی ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
15 الشیخ القاری عبدالرحمٰن بن شیخ شحاذہ یمنی (والشیخ سیف الدین عطاء اللّٰہ فضالی المتوفی ۱۰۲۰ھـ؍ ۱۶۱۱ء)۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
16 الشیخ القاری شحاذہ یمنی (وعن الشیخ القاری شہاب الدین احمد بن عبدالحق سنباطی) وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
17 الشیخ القاری ابو نصر طبلاوی (وعن الشیخ القاری جمال یوسف) وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
18 الشیخ القاری شیخ الاسلام زین الدین القاضی ذکریا انصاری ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
19 الشیخ القاری رضوان الدین ابو نعیم و الشیخ برہان الدین قلقیلی (والشیخ محمد بن علی نویری)۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
20 الشیخ القاری شمس الدین ابوالخیر محمد بن محمد الجزری المولود ۷۵۱ھـ؍ ۱۳۵۰ء، المتوفی ۵؍ ربیع الاول ۸۳۳ھـ ؍ ۱۴۲۹ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
21 الشیخ القاری ابو محمد عبدالرحمن بغدادی۔وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
22 الشیخ القاری ابو عبداللّٰہ عبدالخالق صائغ ۔وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
23 الشیخ القاری ابوالحسن علی بن محمد بن عبدالصمدالسخاوی المصری، المولود ۵۵۹ھـ؍۱۱۶۳ء(والشیخ علی بن شجاع العباسی)۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
24 الامام ابوالقاسم علی بن عثمان الراعینی الشاطبی، المولود ۵۳۸ھـ؍۱۱۴۳ء، المتوفی ۲۸؍ جمادی الثانی ۵۹۰ھـ؍۱۱۹۳ء ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
25 الشیخ القاری ابوالحسن علی بن ہذیل البلنسی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
26 الشیخ القاری ابو دائود سلیمان بن نجاح اندلسی۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
27 الشیخ القاری ابو عمر و بن سعید الدانی، المولود ۳۷۱ھـ؍۹۸۱ء، المتوفی شوال ۴۴۴ھـ؍ ۱۰۵۲ء ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
28 الشیخ القاری ابوالحسن طاہر بن غلبون ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
29 الشیخ القاری ابوالحسن علی بن محمد الہاشمی الاعمی ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
30 الشیخ القاری ابوالعباس احمد بن سہل اشنانی ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
31 الشیخ القاری علی بن محمد عبداللّٰہ بن صباح ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
32 الشیخ القاری سید الطائفہ ابی عمرو حفص بن سلیمان کوفی، المتوفی ۱۸۰ھـ ؍ ۷۷۲ء ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
33 الشیخ القاری الامام ابو بکر عاصم بن ابی النجود کوفی، المتوفی ۱۲۷ھـ؍ ۴۷۷ء۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
34 الشیخ القاری ابو مریم زرّ بن حبیش، والشیخ القاری ابو عبدالرحمٰن عبداللّٰہ بن حبیب سلمی، والشیخ القاری سعد بن الیاس الشیبانی۔ وَھم تَلَقَّوا عَنْ
35 سیدنا عثمان غنی،سیدنا علی،سیدنا عبد اﷲ بن مسعود،سیدنا أبی بن کعب، سیدنا زید بن ثابت۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
36 عن محمد بن عبد اﷲ رسول اﷲ ﷺ، المولود ۹؍ربیع الاول عام الفیل ۵۷۱ء ؍۲۰؍ نیسان (اپریل) یکم جیٹھ بکرمی یوم الاثنین صباحاً قبل طلوع الشمس، المتوفی ۱۲؍ ربیع الاول ۱۱ھـ ؍ ۲۵؍ مئی ۶۳۲ء ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
37 عن ابوالفتوح جبریل امین روح الامین علیہ السلام ۔ وَھُوَ تَلَقّٰی عَنْ
38 عن الحق وحدہ، لاضدَّلہ وَلَا نِدَّلہ، لا مثل لہ ولا مثیل لہ، لا شریک لہ ولا نظیر لہ، لا وزیر لہ ، ولا مشیر لہ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
ماہو القرآن الکریم

اختلف العلماء الکرام والائمۃ العظام فی تعریف القرآن الکریم،فقال امام الائمۃ، سراج الأمۃ أبو حنیفۃa المتوفی ۱۵۰ھـ ؍۷۶۷ء ’’اَنَّ القرآن فی المصاحف مکتوبٌ و فی القلوب محفوظٌ و علی الالسنۃ مقرؤ، و علی الرسولﷺ منزلٌ وتلفظُنا بہ وکتابتُنا وقراء تُنالہٗ مخلوقہٌ والقرآنُ غیرُ مخلوقٍ
وقیل’’ القرآنُ ھو ما نُقلَ الینا بین دفتی المصاحفِ تواترًا‘‘ و قال ابن الحاجب رحمہ اللہ: ’’الکتابُ ھوالکلامُ المنزل للاعجاز بسورۃٍ منہ‘‘ و قیل ’’القرآن ھوالمنزل علی الرسول ﷺ ،المکتوبُ فی المصاحفِ، المنقولُ عنہ نقلاً متواترًا بلا شبھۃٍ‘‘ و عند أھل الحق ’’القرآن ھو العلم اللدنی فی الاجمالی الجامع للحقائق کلھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
فضیلۃ السند المتّصل

لا شک فی أنَّ السند المتصل للقرآن المجید والفرقان الحمید والأحادیث النبویۃ مختص بالأمۃ المحمدیۃ فلذا قال الامام محمد بن سیرین المتوفی ۱۱۰ھـ ؍ ۷۲۸ء ’’ان ہٰذا العلم دین فانظروا عمّن تاخذون دینکم‘‘ رواہ المسلم، وقال الامام سعد بن ابراہیم ’’لا یحدث عن رسول اﷲ ﷺ اِلّا الثقات‘‘وقال المحدث عبد اللّٰہ بن المبارک رحمہ اللہ المتوفی ۱۸۱ھـ ؍۷۹۹ء ’’الاسناد من الدین، لولا الاسناد لقال من شاء ما شاء‘‘ کما فی العجالۃ النافعۃ،وقال الامام ابو علی جبائی المتوفی ۲۹۲ھـ ؍۹۰۵ء،’’خصّ اللّٰہ ہٰذہٖ الامۃ بثلاثۃ اشیأ لم یعطہا من قبلہا، الاسناد، والانساب، والاعراب‘‘۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
1 تلامذہ قاری عبدالرحمن مکی رحمہ اللہ

مولاناقاری عبدالرحمن مکی بن بشیر خان رحمہ اللہ مولود ۱۲۸۰ھ؍ ۲۸۶۳ء، متوفی ۲؍ رجب المرجب ۱۳۴۹ھ؍ ۸؍ جنوری ۱۹۲۵ء بمقام لکھنؤ قاری ابراہیم سعد بن علی شافعی خلوتی مصری رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں اور ان کے چند مشہور تلامذہ یہ ہیں:
1 مولانا قاری ضیاء الدین احمد بن منشی عبدالرزاق الٰہ آبادی رحمہ اللہ، استاذ التجوید مسلم یونیورسٹی علی گڑھ۔ مولود ۲۹؍ جمادی الاولی ۱۲۹۰ھ؍ ۲۵؍ جولائی ۱۸۷۳ء، متوفی ۷؍ربیع الثانی ۱۳۷۱ھ؍ ۱۹۵۱ء۔
2 قاری عبدالمالک بن شیخ جیون رحمہ اللہ، استاذ التجوید دارالعلوم الاسلامیہ ٹنڈوالہ یار حیدر آباد متوفی ۱۳۷۹ھ؍ ۳۰؍ دسمبر ۱۹۵۹ء۔
3 قاری حفظ الرحمن پرتاب گڑھی رحمہ اللہ، استاذ التجوید دارالعلوم دیوبند ۔ مولود ۱۳۱۷ھ؍ ۱۸۹۹ء۔
4 قاری عبدالوحید الٰہ آبادی رحمہ اللہ،استاذ التجوید دارالعلوم دیوبند۔ مولود ۱۲۹۶ھ؍ ۱۸۷۸ء، متوفی ۱۳۶۵ھ؍ ۱۹۴۵ء۔
5 قاری عبدالخالق صاحب سہارنپوری رحمہ اللہ ۔ مولود ۱۲۹۸ھ؍ ۱۸۸۰ء، متوفی ۱۱؍اپریل ۱۹۵۷ء۔
6 قاری عبدالمعبود صاحب ناروی بن منشی عبدالرزاق رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۰۷ھ؍ ۱۸۸۹ء۔
7 قاری مفتی نصیرالدین نعمانی رحمہ اللہ
8 نواب حبیب الرحمن خاں شروانی رحمہ اللہ
9 قاری محمد حسین الٰہ آبادی بن ولایت حسین رحمہ اللہ،مولود ۱۳۱۷ھ؍۱۸۹۹ء خلیفۂ مجاز حضرت حاجی امداداللہ رحمہ اللہ ۔
10 قاری محمد سراج الحق رحمہ اللہ، پروفیسر فارسی الٰہ آباد یونیورسٹی، بن حافظ فضل الحق مولود ۱۳۱۹ھ؍۱۹۰۱ء۔
11 قاری منّت اللہ رحمہ اللہ سجادہ نشین مونگیر۔
12 قاری مولانا عبدالحئی رحمہ اللہ ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ والد بزرگوار مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ مولود ۱۸؍رمضان ۱۲۸۶ھ؍ ۱۸۶۹ء، متوفی ۱۳۴۱ھ؍ ۱۹۲۲ء۔
13 قاری محمد نظر رحمہ اللہ، استاد مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ۔
14 قاری محمد صدیق رحمہ اللہ، استاد مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ متوفی ۱۳۴۹ھ؍ ۱۹۳۰ء۔
15 حافظ محمد سابق لکھنوی رحمہ اللہ۔
16 قاری محمد سلیمان سورتی رحمہ اللہ۔
17 قاری عبدالطیف الٰہ آبادی بن حاجی خدا بخش رحمہ اللہ۔مولود ۱۳۰۶ھ؍ ۱۸۸۸ء۔
18 قاری محبوب علی الٰہ آبادی رحمہ اللہ۔مولود ۱۳۲۲ھ؍ ۱۹۰۴ء۔
19 قاری رجب علی الٰہ آبادی بن عبدالغفور رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۱۵ھ؍ ۱۸۹۷ء۔
20 قاری یوسف حسن خان بہاری بن الٰہی بخش خاں رحمہ اللہ۔مولود ۱۳۱۲ھ؍ ۱۸۹۴ء۔
21 قاری قطب الدین سنبھلی بن مولانا منیر الدین رحمہ اللہ۔ مولود ۱۲۸۷ھ؍ ۱۸۷۰ء، متوفی۱۳؍ذوالحجہ ۱۳۷۷ھ؍ ۱۹۵۷ء
22 قاری عبدالستار کانپوری بن عبدالکریم رحمہ اللہ۔مولود ۱۳۰۳ھ؍ ۱۸۸۵ء، متوفی ۱۳۷۶ھ؍ ۱۹۵۶ء۔
23 قاری شیخ محمد رحمہ اللہ، ناظم دارالعلوم میئو۔ متوفی ۱۳۷۲ھ؍ ۱۹۵۲ء۔
24 قاری احمد سعید الٰہ آبادی رحمہ اللہ۔ متوفی ۱۳۶۵ھ؍ ۱۹۴۵ء۔
25 مولانا قاری حیدر حسن ٹونکی بن احمد حسن رحمہ اللہ۔مولود ۱۲۹۰ھ؍ ۱۸۷۳ء، متوفی ۱۳۶۴ھ؍ ۱۹۴۴ء۔
26 قاری فضل مچھلی شہری بن عبدالحق رحمہ اللہ ۔ مولود ۱۲۸۰ھ؍ ۱۸۶۳ء، متوفی ۱۳۴۵ھ؍ ۱۹۲۶ء۔
27 مولانا قاری راغب علی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۲۱۹ھ؍ ۱۸۰۴ء، متوفی ۱۳۱۴ھ؍۱۸۹۶ء۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
2 تلامذہ قاری محی الاسلام عثمانی رحمہ اللہ

شیخ القراء مولانا قاری ابو محمد محی الاسلام بن حاجی محمد مفتاح الاسلام عثمانی اموی قرشی پانی پتی رحمہ اللہ مولود ۱۳۰۰ھ؍ ۱۸۸۲ء، متوفی ۱۳۷۳ھ؍ ۱۹۵۳ء قاری عبدالرحمن بن عبدالصمدخان اور مولانا قاری عبدالرحمن محدث انصاری قادری بن مولانا قاری محمدی بن خواجہ خدا بخش رحمہ اللہ کے شاگرد رشید ہیں، اُن کے بے شمار تلامذہ ہیں جن میں سے چند معروف یہ ہیں:
1 قاری فتح محمد بن محمد اسماعیل پانی پتی رحمہ اللہ۔ متوفی ۱۸؍ شعبان المعظم ۱۴۰۷ھ؍ اپریل ۱۹۸۷ء۔
2 قاری وقاء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ۔ مدرس مدرسہ اسلامیہ اشرفیہ جیکب لائن کراچی، متوفی ۱۳۹۳ھ؍ ۳؍ اکتوبر ۱۹۷۳ء۔
3 مولانا قاری سیف اللہ نیازی، فاضل دارالعلوم دیوبند، پیش امام پیر الٰہی بخش کالونی، کراچی۔
4 قاری شیر محمد ۔
5 قاری محمد مدنی برادر مولانا قاری سیف اللہ۔
6 قاری ملا بیگی۔ (ماہنامہ ’الحقانیہ ‘اکوڑہ خٹک)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
3 تلامذہ قاری عبدالمالک رحمہ اللہ

قاری عبدالمالک بن شیخ جیون رحمہ اللہ ۔ مولود ۱۳۰۳ھ؍ ۱۸۸۵ء بمقام علی گڑھ، متوفی ۱۳۷۹ھ؍ ۳۰؍ دسمبر ۱۹۵۹ء قاری محمد عبداللہ مکی بن محمد بشیر خان رحمہ اللہ اور قاری عبدالرحمن مکی بن محمد بشیر خان رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ انہوں نے ۱۹۵۰ء تک مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ وغیرہ میں تجوید کی خدمت کی پھر۱۹۵۱ء سے تاحیات پاکستان میں شعبۂ تجوید کی خدمات سرانجام دیں اور بے شمار طلبہ کو فیض پہنچایا۔ قاری صاحب رحمہ اللہ کے چند معروف تلامذہ یہ ہیں:
1 قاری محمد شریف امرتسری رحمہ اللہ، جو متحدہ ہندوستان میں لکھنٔو سے تجوید و قراء ت حاصل کرنے کے لئے تشریف لائے تھے، انہوں نے دوبارہ قاری عبدالمالک رحمہ اللہ سے استفادہ کیا۔
2 مولانا قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ لاہور۔ مولود ۹؍ ذی قعدہ ۱۳۴۹ھ؍ ۱۹۳۰ء، متوفی ۱۰؍ جمادی الثانی ۱۴۱۲ھ؍ ۱۷؍ دسمبر ۱۹۹۱ء۔
3 مولانا قاری حسن شاہ مہاجر مدنی رحمہ اللہ لاہور۔ مولود اکتوبر ۱۹۲۷ء، متوفی ذی قعدہ ۱۴۱۴ھ؍ ۲۴؍ اپریل ۱۹۹۴ء۔
4 مولانا قاری غلام نبی رحمہ اللہ، کوئٹہ۔
5 قاری محمد صدیق صاحب لکھنوی رحمہ اللہ، لاہور۔
6 قاری عبدالماجد ذاکررحمہ اللہ خلف الصدق قاری عبدالمالک رحمہ اللہ۔
7 قاری شاکر انوررحمہ اللہ،خلف الرشید قاری عبدالمالک صاحب رحمہ اللہ۔
8 مولانا قاری عبدالوہاب گونڈوی رحمہ اللہ، متوفی ۱۳۷۱ھ؍۱۹۵۱ء۔
9 قاری حبیب اللہ صاحب ٹونکی رحمہ اللہ ۔ مولود ۱۳۱۷ھ؍ ۱۸۹۹ء، متوفی ۱۹۷۶ء بمقام کراچی(غالباً)
10 مولانا قاری سعید الرحمان ، راولپنڈی۔
11 قاری محمد افضل ، راولپنڈی۔
12 قاری عبدالقادر ، بہاولنگری۔
13 قاری غلام رسول، لاہور۔
14 قاری سید علی کشمیری
15 قاری منظور الحق ، بہاولپوری۔
16 قاری افتخار احمد ، بلوچستانی۔
17 قاری سرفراز احمد صدیقی تھانوی، برادر خورد قاری اظہار احمد تھانویa۔
18 قاری غلام فرید کیملپوری۔ (تذکرۂ قراء کرام، ص:۱۵)
19 قاری عبدالعزیز بن نور محمد اکبر الٰہ آبادی رحمہ اللہ ۔ مولود ۱۳۳۰ھ؍ ۱۹۱۱ء۔
20 قاری عبدالخالق لکھنوی۔ مولود ۱۳۵۶ھ؍ ۱۹۳۷ء۔
21 قاری محمد ادریس بخاری رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۱ھ؍ ۱۹۱۲ء۔
22 مولانا قاری ریاست علی لکھنوی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۶ھ؍ ۱۹۱۷ء۔
23 قاری صبغۃ اللہ محمد اسداللہ خان ٹونکی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۴ھ؍ ۱۹۱۵ء۔
24 قاری حافظ محمد نعمان بن مولانا محمد ابراہیم بلیاوی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۲ھ؍ ۱۹۱۳ء۔
25 قاری محمد اسلم لکھنوی بن واجد علی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۱ھ؍ ۱۹۱۲ء۔
26 قاری نسیم الدین عظیم آبادی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۲۷ھ؍ ۱۹۰۹ء۔
27 قاری محمد شریف الدین گیاوی بن مولانا خیرالدین رحمہ اللہ۔ مولود ۱۲۴۴ھ؍ ۱۸۲۸ء۔
28 قاری فخر الدین بن مولانا خیرالدین رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۱۷ھ؍ ۱۸۹۹ء۔
29 قاری جلیل اشرف مونگھیری رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۰ھ؍ ۱۹۱۱ء۔
30 قاری مہدی حسن بخاری بن ایشان داملہ رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۲۶ھ؍ ۱۹۰۸ء۔
31 قاری مولانا سعد اللہ بخاری بن مولانا محمد سعیدرحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۲۲ھ؍ ۱۹۰۴ء۔
32 قاری مولابخش ٹونکی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۰۰ھ؍ ۱۸۸۲ء۔
33 قاری محمد قاسم لکھنوی رحمہ اللہ۔ متوفی ۱۳۵۰ھ؍ ۱۹۳۱ء۔
34 قاری غلام نبی گیاوی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۷ھ؍ ۱۹۱۸ء، متوفی ۱۳۶۲ھ؍ ۱۹۴۳ء۔ (تذکرۂ قاریان ہند)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
4 تلامذہ قاری فتح محمدرحمہ اللہ

قاری فتح محمد بن محمد اسماعیل پانی پتی رحمہ اللہ، متوفی ۱۸؍ شعبان المعظم ۱۴۰۷ھ؍ اپریل ۱۹۸۷ء شیخ القراء مولانا قاری محی الاسلام بن حاجی محمد مفتاح الاسلام عثمانی، اموی قرشی پانی پتی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں ، ان کے بے شمار تلامذہ میں سے چند مشہور یہ ہیں:
1 قاری رحیم بخش بن چوہدری فتح محمد حافظ رحم علی رحمہ اللہ، استاد مدرسہ خیر المدارس ملتان پاکستان۔ متوفی ۱۲؍ ذوالحجہ ۱۴۰۲ھ؍ ۳۰؍ دسمبر ۱۹۸۲ء۔
2 قاری محمد سلیمان بن کالے خان میواتی رحمہ اللہ۔ مولود ۱۳۳۵ھ؍ ۱۸۹۷ء۔
3 قاری محفوظ الحق حقی بن مولانا منظور الحق رحمہ اللہ، مدرس مدرسہ اسلامیہ اشرفیہ جیکب لائن کراچی۔ متوفی ۱۵؍ صفر المظفر ۱۴۲۴ھ؍ ۱۸؍ اپریل ۲۰۰۳ء۔ قاری صاحب رحمہ اللہ نے راقم (محمد صدیق ارکانی)کو دوران انٹرویو فرمایا کہ میں قاری فتح محمدرحمہ اللہ کا باقاعدہ شاگرد نہیں ہوں بلکہ مجھے انہوں نے صرف اجازت دی ہے۔
4 قاری ضیاء الاسلام اکبر آبادی بن قاضی سراج الاسلام رحمہ اللہ متوفی ۱۳۷۵ھ؍ ۱۹۵۵ء۔
5 مولانا قاری احترام الحق تھانوی بن خطیب پاکستان حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہ اللہ۔ موصوف نے مجھے دوران انٹرویو بتایا کہ میں نے قاری فتح محمدرحمہ اللہ سے قرآن پاک کا کچھ حصہ پڑھا ہے۔
 
Top