کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
برطانوی ایجنٹ, مسلمان بن کر سب کو بے وقوف بناتا رہا
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے لیکن کچھ سیاسی ‘ سماجی اور تاریخی عوامل نے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں افسوسناک شکوک و شہبات پیدا کر دئیے ہیں۔
ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ایک سابقہ جاسوس کی کتاب ایجنٹ سٹورم اسلام اور شدت پسندی کے متعلق چشم کشا معلومات فراہم کرتی ہے۔ مارٹن سٹورم اس کتاب میں اپنی زندگی کی کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس نے ڈنمارک میں جنم لیا اور غربت پسماندگی اور تشدد سے بھر پور بچپن گزارا لڑکپن سے ہی وہ جرائم کی طرف مائل ہو گیا اور ڈکیتی اور غنڈہ گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ وہ اپنی تشدد اور جرائم سے بھر پور زندگی سے متنفر ہو گیا اور ذہنی سکون اور صاف ستھری زندگی کی تلاش میں مارا مارا پھرنے لگا
ایک دن ایک لائبریری میں کچھ کتب دیکھتے ہوئے اس کی نظر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے متعلق ایک کتاب پر پڑی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے متعلق لکھا گیا ایک ایک لفظ اس کے دل میں اترتا چلا گیا اور مارٹن کا دل لمحوں میں اندھیروں سے نکل کر ہدایت کے نور کے لئے تڑپنے لگا اس نے ایک مقامی مسجد میں جا کر اسلام قبول کر لیا اور نماز پنجگانہ کے ساتھ دین کا مطالعہ بھی جاری رکھا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کی بے چین روح کو قرار مل گیا اور وہ روحانی سکون سے مالا مال ہو گیا۔
پھر اسی دوران 2001 میں امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ ہو گیا اور مغربی ممالک میں مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا اور نوجوان شدت پسندی کی طرف مائل ہونے لگے۔ مارٹن بھی ان نوجوانوں میں شامل تھا اور شدت پسند علماء کی تقریروں سے شدید متاثر تھا اس نے بھی غیر مسلموں کے خلاف مسلح جدوجہد کا عزم کر لیا۔
2002 میں اس کا بیٹا پیدا ہو ا تو اس کا نام بھی القاعدہ کے سربراہ کے نام پر اسامہ رکھا ۔ یمن ، صومالیہ اور دیگر ممالک کے سفر کے دوران اس نے بھرپور شدت پسندی کی زندگی گزاری لیکن رفتہ رفتہ اس کے ذہن میں یہ سوال ابھرنے لگا کہ کیا واقعی اسلام مسلمانوں پر ظلم کا بدلہ معصوم غیر مسلم عورتوں، بچوں اور بزرگوں سے لینے کی اجازت دیتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے کہ مغربی حکومتوں کے گناہوں کا بدلہ ان ملکوں کے معصوم عوام کو مار کر لیا جائے۔
مارٹن کا کہنا ہے کہ جب ایک دن ایک شخص نے اس نے سوال کیا کہ کیا خدا اس کے معصوم بندوں کے گلے کاٹنے کی بجائے انہیں دو لفظ سکھانے کو زیادہ پسند نہیں کرے گا تو اس کے پاس کوئی جواب نہ تھا اور پھر اس کے شدت پسند دوستوں کے نظریات نے اس دین اسلام سے ہی متنفر کرنا شروع کر دیا ،اسکے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ اسلام ہے ہی شدت پسندی کا مذہب۔
مارٹن کا کہنا ہے کہ اس نے اسلام قبول کرتے وقت سوچا تھا کہ اسے دنیا کی قیمتی ترین متاع مل گئی ہے اور جب تک وہ اسلام کے امن و محبت کے پیغام پر عمل پیر ا رہا تو اس کی دین سے محبت گہری سے گہری ہوتی چلی گئی لیکن جونہی وہ شدت پسندی کی طرف مائل ہوا تو نہ صرف اس کا سکون لٹ گیا بلکہ وہ دین اسلام سے بھی بدظن ہو گیا۔ اسے اپنا اسلامی نام بھی برا لگنا شروع ہو گیا اور مسلمانوں سے بھی نفرت ہو گئی، شدت پسند مسلمانوں نے اس سے اسلام کی محبت چھین کر اسے اسلام اور مسلمانوں کا دشمن بنا دیا اور اس نے فیصلہ کیا کہ وہ مغربی خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام کرے گا اور بظاہر شدت پسندوں کا ساتھی بن کر ان کی جاسوسی کرے گا۔
اس نے ڈنمارک کی ایجنسی PET اور برطانوی M15 کے علاوہ امریکی سی آئی اے کے لئے بھی کام کرنا شروع کر دیا اور دن رات شدت پسندوں کے درمیان گزار کر ان کے راز معلوم کرنے شروع کئے۔ چونکہ اس پر اعتماد کیا جاتا تھا اس لئے وہ ڈنمارک برطانیہ، صومالیہ اور لبنان سمیت کئی جگہوں پر متعدد نامور شدت پسندوں کو پکڑوانے میں کامیاب رہا ۔
مارٹن کا کہنا ہے کہ اس نے صومالیہ اور لبنان میں کئی جگہوں پر خفیہ آلات لگا کر ڈورن حملے کروائے جس میں بہت سے عالمی شہرت یافتہ شدت پسند اور جنگجو ہلاک ہوئے لیکن بالآخر وہ اس دہری زندگی سے تنگ آ گیا کہ جس میں وہ بظاہر ایک مسلمان شدت پسند تھا جبکہ اصل میں ایک مغربی جاسوس اور اس نے جاسوسی کی زندگی سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا۔
مارٹن کا کہنا ہے کہ وہ اکثر اس وقت کے بارے میں سوچتا ہے کہ جب اس کی زندگی روحانی سکون اور قلبی اطمینان سے مالا مال ہو گی لیکن پھر کچھ افراد اور ان کے نظریات نے وہ سب کچھ چھین لیا۔
22 جون 2014 (01:50)
E Raf
Last edited: