کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
برطانوی فوج میں خودکشیوں کی تعداد لڑ کر مرنے والوں سے زیادہ
لندن : افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، 2012ء کے دوران خودکشی کرنے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد طالبان سے لڑائی میں مرنے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
دی نیوز ٹرائب کے ہم وطن ادارے بی بی سی کے پروگرام پینوراما کے مطابق گذشتہ برس ڈیوٹی پر معمور 21 برطانوی فوجیوں نے خودکشیاں کیں جبکہ 29 سابق برطانوی فوجیوں نے بھی خود کو ہلاک کیا۔
"پینوراما پروگرام نے فریڈم آف انفارمیشن قانون کے تحت وزارتِ دفاع کو درخواست بھیجی جس پر یہ معلومات فراہم کی گئیں"۔
وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ فوج میں خودکشی اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آڈر یعنی شدید صدمے کے بعد پیدا ہونے والے نفسیاتی مرض کی شرح عام لوگوں کے مقابلے میں کم ہے۔
وزارت کے مطابق ڈیوٹی پر معمور 7 فوجیوں کی خودکشی کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ مزید 14 فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔
"وزارتِ دفاع کےمطابق گزشتہ 3 برسوں میں افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں میں پی ٹی ایس ڈی دوگنا ہو گیا ہے۔"
برطانوی حکومت سابق فوجیوں میں خودکشی کی شرح کو ریکارڈ نہیں کرتی لیکن پینوراما پروگرام نے اپنے طور پر اس بات کو ثابت کیا ہے کہ 2012ء میں کم از کم 29 سابق فوجیوں نے خود کو ہلاک کیا۔
اس سلسلے میں تمام تفتیشی افسران کو خطوط لکھے گئے جن میں خودکشی کرنے والے موجودہ اور سابق فوجیوں کے ناموں کے بارے میں پوچھا گیا۔ اس کے علاوہ اخباروں میں شائع ہونے والی رپورٹوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ڈین کولنز خود کشی کرنے والے فوجیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے 2009ء میں ہلمند میں پینتھرز کلا نامی آپریشن میں حصہ لیا تھا۔ اُن کی والدہ ڈینا کولنز کا کہنا ہے کہ اُن کا بیٹا جنگ کا شکار ہوا۔
ڈین کولنس دو مرتبہ طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنا لیکن بچ گیا، بعد میں وہ سڑک پر نصب بم کی زد میں آ گئے اور ان کی ٹانگ ضائع ہوگئی۔اس دھماکے میں ان کے دوست ایلسن چند گز کے فاصلے پر ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈین کولنز کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں نے افغانستان میں تعیناتی کے دوران بیٹے کی شخصیت میں تبدیلی محسوس کی۔ فون پر ان کی گفتگو کا انداز تبدیل ہو گیا تھا، وہ مجھے کہتا کہ ماں یہ جگہ زمین پر جہنم ہے اور میں یہاں سے بس نکلنا چاہتا ہوں۔
افغانستان میں 6 ماہ کی ڈیوٹی کے بعد ڈین کولنز واپس آ گئے اور اپنی گرل فرینڈ وکی روچ کے ساتھ رہنے لگے۔
روچ کہتی ہیں کہ انہوں نے ڈین میں کئی باتیں محسوس کیں۔ انہیں ڈراؤنے خواب آتے تھے۔
"یہ بالکل واضح تھا کہ وہ ذہنی طور پر اب بھی انہی حالات میں رہ رہے تھے۔"
فوج میں ان کا معائنہ کیا گیا اور تشخیص ہوئی کہ وہ پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آڈر کا شکار ہیں، 10 ماہ کے مسلسل علاج کے بعد انہیں کہا گیا کہ وہ اب ٹھیک ہیں اور جلد ہی ڈیوٹی پر جانے کے قابل ہو جائیں گے۔
ڈین کولنز نے تین ماہ کے دوران دو مرتبہ خود کو ہلاک کرنے کی کوشش کی، انہوں نے ہفتہ وار میڈیکل چیک اپ پر جانا چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے اپنی گرل فرینڈ روچ کو بتایا کہ ان کی حالت بگڑ رہی ہے۔
2011 ء کی آخری شام ڈین کولنز نے اپنا یونیفارم پہنا اور گھر سے نکل گئے۔ انہوں نے اپنے موبائل فون پر الوداعی پیغام ریکارڈ کیا اور خودکشی کر لی۔
بعض فوجیوں کے اہلِ خانہ کا الزام ہے کہ اِن فوجیوں کو مناسب مدد اور حمایت فراہم نہیں کی گئی۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ خودکشی کا ہر واقعہ ایک سانحہ ہے۔
دی نیوز ٹرائب: Web Desk Jul 16th, 2013