بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
کراچی...محمد رفیق مانگٹ... برطانوی اخبار"دی میل " کے مطابق برطانیہ میں رہنے والے مسلمان، سکھ، ہندو اور بدھ مت اپنے آپ کو عیسائی اور یہودیوں سے زیادہ برطانوی سمجھتے ہیں ۔انگلینڈ میں ہر پانچ میں سے تین اپنا تشخص انگریزENGLISH رکھتے ہیں اور وہ برطانوی پہچان پسند نہیں کرتے۔جب کہ کئی نسلی اقلیتی گروپ اپنے آپ کوزیادہ برطانوی ظاہر کرتے ہیں ۔اس سلسلے میں بنگلا دیشی اپنے کو سب سے زیادہ جب کہ دوسرے نمبرپر پاکستانی اپنے آپ کو برطانوی کہلانا پسند کرتے ہیں ۔62فی صد سکھ،57فیصد مسلمان اور54فی صد ہندو اپنا قومی تشخص برطانوی کراتے ہیں جب کہ 15فی صد عیسائی اپنے آپ کو برطانوی کہلانا پسند کرتے ہیں۔ تاہم عیسائیوں کی 65 فیصد اور یہودیوں کے 54 فی صد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آپ کوانگریز کہلانا محسوس کرتے ہیں۔60سال سے زائد عمر کے ستر فی صدجب کہ 30سے59سال کے درمیان کے 56فی صد لوگ انگریز کہلانا پسند کرتے ہیں۔ سفید فام برطانوی انگریز کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ بنگلا دیش ،پاکستان اور بھارت کے مرد اور خواتین اپنا تشخص برطانوی بتاتے ہیں۔ مانچسٹر یونی ورسٹی کے ماہرین تعلیم 2011 کی مردم شماری کا تجزیہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ برطانیہ میں عیسائی باشندوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے اپنی برطانویت پر فخر محسوس کرتے ہیں 2011کی مردم شماری میں لوگوں کو کہا گیا تھاکہ وہ انگریز، ویلش، اسکاٹش، برطانوی ، شمالی آئرش یا دیگر میں سے ایک قومی تشخص کا انتخاب کریں۔ ہر دس میں سے نو نے اپنا ایک تشخص ظاہر کیا۔ تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر سٹیفن جیوراج کا کہنا ہے کہ برطانوی اور انگریز تشخص کے درمیان فرق نہ صرف سیاحوں بلکہ پالیسی سازوں کو الجھارہا ہے،لیکن اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
ربط
ربط