برائی کا جواب بھلائی سے، برطانیہ میں مقیم ایک مسلمان نے نسلی تعصب کا شکار بنانے والے شخص کو نہ صرف ملازمت بلکہ گھر بھی دلوا دیا۔ بریڈ فورڈ میں رہائش پذیر امینر چوہدری کو ایک بے گھر شخص بن گیلن نے نسلی
تعصب کا شکار بناتے ہوئے برا بھلا کہا تو بدلا لینے کے بجائے چوہدری نے اسے گفتگو کے لئے ایک دعوت پر بلا لیا۔ چوہدری کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پہلے تو اس نے بین کی طرف سے کئی گی باتوں کا جواب دینے کا سوچا لیکن پھر اچانک خاموش ہو کر اس کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا، یہ ملاقات تقریباً 15منٹ جاری رہی جس میں اس نے بن سے ملازمت دلوانے کا وعدہ کرتے ہوئے رابط نمبروں کا تبادلہ کیا۔ اس بارے میں بن کا کہنا ہے کہ
چوہدری میرے پاس آیا مجھے لے کر انٹرویو دلوانے چلا گیا۔ چوہدری نے بن کو صرف ملازمت دلوانے تک ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس کی رہائش کا مسئلہ بھی حل کروایا۔ اس برتاﺅ کے بعد بن نے چوہدری سے معافی مانگتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لے لئے۔ چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ نسلی تعصب کا شکار بننے کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ نسل پرستی کے خاتمہ کے لئے خود سے سفر شروع کرے گا اور اس معاملہ میں برداشت کا مظاہرہ کرے گا۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے، جس سے یہاں کے بسنے والوں میں نسلی تعصب ختم ہوگا اور ان میں دوسروں سے محبت کا جذبہ پروان
عبدالقیوم
تعصب کا شکار بناتے ہوئے برا بھلا کہا تو بدلا لینے کے بجائے چوہدری نے اسے گفتگو کے لئے ایک دعوت پر بلا لیا۔ چوہدری کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پہلے تو اس نے بین کی طرف سے کئی گی باتوں کا جواب دینے کا سوچا لیکن پھر اچانک خاموش ہو کر اس کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگا، یہ ملاقات تقریباً 15منٹ جاری رہی جس میں اس نے بن سے ملازمت دلوانے کا وعدہ کرتے ہوئے رابط نمبروں کا تبادلہ کیا۔ اس بارے میں بن کا کہنا ہے کہ
چوہدری میرے پاس آیا مجھے لے کر انٹرویو دلوانے چلا گیا۔ چوہدری نے بن کو صرف ملازمت دلوانے تک ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس کی رہائش کا مسئلہ بھی حل کروایا۔ اس برتاﺅ کے بعد بن نے چوہدری سے معافی مانگتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لے لئے۔ چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ نسلی تعصب کا شکار بننے کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ نسل پرستی کے خاتمہ کے لئے خود سے سفر شروع کرے گا اور اس معاملہ میں برداشت کا مظاہرہ کرے گا۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے، جس سے یہاں کے بسنے والوں میں نسلی تعصب ختم ہوگا اور ان میں دوسروں سے محبت کا جذبہ پروان
عبدالقیوم