فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
برما ميں حاليہ پرتشدد واقعات کے آغاز سے متاثرہ علاقوں سے ہزاروں کی تعداد ميں شہری نقل مکانی پر مجبور ہوۓ ہيں۔ ان افراد کی بحالی کے ليے عالمی سطح پر جو کاوشيں کی جا رہی ہيں، ان ميں امريکہ سرفہرست ہے۔
اقوام متحدہ کے ليے امريکی سفير نکی ہيلی نے حال ہی ميں برما کی رخائن رياست ميں متاثرہ شہريوں کی بحالی کے ضمن ميں انسانی بنيادوں پر امريکہ کی جانب سے مزيد 185 ملين ڈالرز کی امداد کا اعلان کيا ہے۔
https://usun.state.gov/remarks/8633
نئی امداد میں روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیش میں ان کے میزبانوں کے لیے 156 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔ اس سے اہم ہنگامی خدمات کی فراہمی بشمول تحفظ، ہنگامی پناہ، خوراک، پانی، نکاسی آب، صحت عامہ اور نفسیاتی معاونت میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر سفیر ہیلی کا کہنا تھا کہ ”امریکہ کو برما اور بنگلہ دیش میں بے گھر افراد، پناہ گزینوں اور ان کے میزبانوں کے لیے تحفظ زندگی میں معاونت فراہم کرنے والا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہونے پر فخر ہے۔ ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اس لیے دوسرے ممالک کو بھی اس میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ ہم برما کی حکومت سے کہتے رہیں گے کہ وہ نسلی صفائی کے مرتکبین کو اپنے مظالم پر جوابدہ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے، تشدد کا خاتمہ کیا جائے اور متاثرہ علاقوں میں امداد اور میڈیا کو مکمل رسائی دی جائے۔ ہم پناہ گزینوں کی میزبانی اور نگہداشت کے ضمن میں ثابت قدمی سے فیاضی کا مظاہرہ کرنے پر بنگلہ دیش کی بھرپور ستائش کرتے ہیں”
اس اضافی امداد سے راخائن ریاست کے بحران میں امریکی مالی معاونت کا حجم قریباً 389 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ بحران اگست 2017 میں شروع ہوا تھا جب برما کی سکیورٹی فورسز نے شمالی راخائن میں روہنگیا دیہاتیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظالم ڈھانا شروع کیے تھے۔ اس وقت بنگلہ دیش قریباً دس لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جن میں بیشتر روہنگیا خواتین اور بچے ہیں جنہوں نے تشدد کے آغاز سے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔
اس امريکی امداد کے ذريعے امريکہ بنگلہ ديش اور برما ميں قريب چار لاکھ پناہ گزينوں کو ہنگامی بنيادوں پر خيمے، خوراک، طبی سہوليات، نفسياتی مدد، پانی، صفائ کے انتظامات اور خاندانوں کے درميان رابطوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ ہنگامی صورت حال سے نبردآزما ہونے اور ضروريات زندگی کی ديگر بنيادی سہولتيں فراہم کر رہا ہے۔
امريکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد خطے ميں متحرک اقوام متحدہ کی مختلف تنظيموں، عالمی اداروں اور غير حکومتی گروہوں کو تعاون فراہم کرنے ميں بھی معاون ثابت ہو گی۔ امريکی حکومت نے تمام فريقین سے مطالبہ کیا ہے کہ برما کے رخائن صوبے ميں لوگوں سے امداد کی مکمل ترسيل کو يقينی بنائيں۔ علاوہ ازيں امريکہ نے ديگر ممالک اور اداروں پر بھی زور ديا ہے کہ بحران سے متاثر ہونے والے عام شہريوں کے ليے انسانی ہمدردی کی بنياد پر مدد فراہم کريں اور اس ضمن ميں اپنا موثر کردار ادا کريں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
برما ميں حاليہ پرتشدد واقعات کے آغاز سے متاثرہ علاقوں سے ہزاروں کی تعداد ميں شہری نقل مکانی پر مجبور ہوۓ ہيں۔ ان افراد کی بحالی کے ليے عالمی سطح پر جو کاوشيں کی جا رہی ہيں، ان ميں امريکہ سرفہرست ہے۔
اقوام متحدہ کے ليے امريکی سفير نکی ہيلی نے حال ہی ميں برما کی رخائن رياست ميں متاثرہ شہريوں کی بحالی کے ضمن ميں انسانی بنيادوں پر امريکہ کی جانب سے مزيد 185 ملين ڈالرز کی امداد کا اعلان کيا ہے۔
https://usun.state.gov/remarks/8633
نئی امداد میں روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیش میں ان کے میزبانوں کے لیے 156 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔ اس سے اہم ہنگامی خدمات کی فراہمی بشمول تحفظ، ہنگامی پناہ، خوراک، پانی، نکاسی آب، صحت عامہ اور نفسیاتی معاونت میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر سفیر ہیلی کا کہنا تھا کہ ”امریکہ کو برما اور بنگلہ دیش میں بے گھر افراد، پناہ گزینوں اور ان کے میزبانوں کے لیے تحفظ زندگی میں معاونت فراہم کرنے والا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہونے پر فخر ہے۔ ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اس لیے دوسرے ممالک کو بھی اس میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ ہم برما کی حکومت سے کہتے رہیں گے کہ وہ نسلی صفائی کے مرتکبین کو اپنے مظالم پر جوابدہ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے، تشدد کا خاتمہ کیا جائے اور متاثرہ علاقوں میں امداد اور میڈیا کو مکمل رسائی دی جائے۔ ہم پناہ گزینوں کی میزبانی اور نگہداشت کے ضمن میں ثابت قدمی سے فیاضی کا مظاہرہ کرنے پر بنگلہ دیش کی بھرپور ستائش کرتے ہیں”
اس اضافی امداد سے راخائن ریاست کے بحران میں امریکی مالی معاونت کا حجم قریباً 389 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ بحران اگست 2017 میں شروع ہوا تھا جب برما کی سکیورٹی فورسز نے شمالی راخائن میں روہنگیا دیہاتیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظالم ڈھانا شروع کیے تھے۔ اس وقت بنگلہ دیش قریباً دس لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جن میں بیشتر روہنگیا خواتین اور بچے ہیں جنہوں نے تشدد کے آغاز سے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔
اس امريکی امداد کے ذريعے امريکہ بنگلہ ديش اور برما ميں قريب چار لاکھ پناہ گزينوں کو ہنگامی بنيادوں پر خيمے، خوراک، طبی سہوليات، نفسياتی مدد، پانی، صفائ کے انتظامات اور خاندانوں کے درميان رابطوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ ہنگامی صورت حال سے نبردآزما ہونے اور ضروريات زندگی کی ديگر بنيادی سہولتيں فراہم کر رہا ہے۔
امريکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد خطے ميں متحرک اقوام متحدہ کی مختلف تنظيموں، عالمی اداروں اور غير حکومتی گروہوں کو تعاون فراہم کرنے ميں بھی معاون ثابت ہو گی۔ امريکی حکومت نے تمام فريقین سے مطالبہ کیا ہے کہ برما کے رخائن صوبے ميں لوگوں سے امداد کی مکمل ترسيل کو يقينی بنائيں۔ علاوہ ازيں امريکہ نے ديگر ممالک اور اداروں پر بھی زور ديا ہے کہ بحران سے متاثر ہونے والے عام شہريوں کے ليے انسانی ہمدردی کی بنياد پر مدد فراہم کريں اور اس ضمن ميں اپنا موثر کردار ادا کريں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/