کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
برمنگھم حملے کی منصوبہ بندی پر 11 کو سزا
, 13:48 GMT 18:48 PST[/SUP]
برطانیہ کی ایک عدالت نے برمنگھم شہر میں دہشتگردی کا منصوبہ بنانے کے جرم میں گيارہ افراد کو قید کی سزا سنائي ہے۔
قصورواروں پر الزام تھا کہ وہ لندن میں سات جولائی اور نائن الیون کے طرز پر شہر میں حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
حملے کی منصوبہ بندی کرنے والےگروپ کے لیڈر عرفان ناصر، عرفان خالد اور عاشق علی تھے۔ اکتیس سالہ عرفان ناصر کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے جنہیں کم سے کم اٹھارہ برس جیل میں رہنے کی سزا دی گئي ہے۔
اٹھائیس سالہ عرفان خالد کو اٹھارہ برس قید کی سزا جبکہ عاشق علی کو پندرہ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جمعہ کو عدالت نے اس معاملے کو آٹھ دیگر ملزمان کو بھی سزائیں سنائیں۔ رحیم احمد کو بارہ برس کی سزا سنائی گئی۔ عاشق علی کے بھائی بہادر کو چھ برس کی سزا دی گئی ہے۔ محمد رضوان اور مجاہد حسین کو بالترتیب چار چار برس جیل کی سزا ملی ہے۔
اس گروپ کے ديگر چار ارکان، اسحاق حسین، شاہد خان، نوید علی اور خبیب حسین، جنہوں نے شدت پسندی کی تربیت کے لیے پاکستان کا دورہ تو کیا تھا لیکن منصوبہ انجام دینے سے متعلق ان کا خيال بدل گيا تھا ان سب کو چالیس ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اس گروپ نے ٹائمرز کے ذریعے آٹھ بم دھماکے کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
جسٹس ہینرق نے فیصلہ سناتے ہوئے ناصر سے کہا ’آپ کے منصوبے کو القاعدہ کی مدد حاصل تھی اور آپ کی نیت القاعدہ کے مقاصد کو اور آگے بڑھانا تھا۔‘
جج نے ناصر کو بم بنانے کا ماہر بتاتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے پیچھے وہی سرگرم سرغنہ تھے۔’ کوئی بھی چیز تمہیں روک نہیں سکتی تھی بس حکام ہی بیچ میں آ گئے۔‘
اس سے قبل فروری میں عدالت نے گروپ کے تینوں رہنماؤں کو دہشت گردی کی کارروائي کے لیے قصوروار قرار دیا تھا۔ انہیں ستمبر دو ہزار گیارہ میں گرفتار کیا گيا تھا۔
ناصر اور خالد نے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے القاعدہ سے تربیت حاصل کی تھی اور برطانیہ واپسی سے پہلے اس حوالے سے کئي ویڈیو ریکارڈ کیے تھے۔
ان لوگوں نے اپنے ساتھ دوسروں کو ملا کر برمنگھم کی گلیوں میں خیراتی کام کے لیے رضا کار کے طور پر پیش کیا اور لوگوں سے چندے کی شکل میں خوب پیسہ جمع کیا۔ اسی پیسے سے بعض لوگوں کو تربیت دینے کے لیے پاکستان بھیجا گیا تھا۔
ح