محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
بریلویوں کی جہالت زندہ آدمی کے وسیلہ والی حدیث کو مردہ کے وسیلے پر چسپا کر دی حدیث کو بغور پڑھیں اور خود فیصلہ کریں اس سے فوت شدہ واسیلہ ثابت ہے یا زندہ کا؟
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ میرے لیے دعا کیجئے کی اللہ مجھے شفا دے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر تو چاہے تو میں تیرے لیے آخرت کی بھلائی چاہوں اور وہ تیرے ہے بہتر ہے اور اگر تو چاہے تو میں دعا کردوں۔ اس نے کہا دعا ہی کر دیجئے ۔ نبی صلی للہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ خوب اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں پڑھے پھر یہ دعا مانگے۔ ﴿ اللھم انی اسالک و اتوجہ۔۔۔۔ فشفعہ فی﴾ اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور نبی رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے تیری طرف توجہ کرتا ہوں ۔ اے محمد میں آپ کے ذریعے سے اپنی اس حاجت کے سلسلے میں اپنے رب کی طرف توجہ کرتا ہوں تاکہ وہ حاجت پوری ہو جائے ۔ اے اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت میرے حق میں قبول فرما۔
سنن ابن ماجہ جلد 2 حدیث 1385
ابو اسحاق نے کہا ۔ یہ حدیث صحیح ہے۔
بریلویوں کی عقل پر جتنا ماتم کیا جائے کم ہے ۔ اس دعا سے زندہ کا وسیلہ ثابت ہے فوت شدہ کا نہیں ہے اور کسی نیک زندہ انسان سے اپنے لیے دعا کرانا یا اس کا وسیلہ پکڑ نا جائز ہے ۔