• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلوی گستاخوں کا غلیظ ترین عقیدہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
بھائی احناف حضرات کے علماء کی ایسی باتیں سامنے لایا کرو جن میں ان کا موقف ہمارے ساتھ ملتا جلتا ہو، تاکہ احناف حضرات دیکھ سکیں کہ عقائد کے معاملے میں ان کے علماء کا کیا موقف تھا۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
سورہ فتح 48 : 8
اے نبیﷺ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔


تفسیر ابن کثیر

يقول تعالى لنبيه محمد - صلوات الله وسلامه عليه ( إنا أرسلناك شاهدا ) أي : على الخلق ، ( ومبشرا ) أي : للمؤمنين ، ( ونذيرا ) أي : للكافرين .

آنکھوں دیکھا گواہ رسول اللہﷺ ٭٭ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو فرماتا ہے مخلوق پر شاھد بنا کر ، مومنوں کو خوشخبریاں سنانے والا اور کافروں کو ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
سورہ فتح 48 : 8
اے نبیﷺ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔


تفسیر ابن کثیر

يقول تعالى لنبيه محمد - صلوات الله وسلامه عليه ( إنا أرسلناك شاهدا ) أي : على الخلق ، ( ومبشرا ) أي : للمؤمنين ، ( ونذيرا ) أي : للكافرين .

آنکھوں دیکھا گواہ رسول اللہﷺ ٭٭ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو فرماتا ہے مخلوق پر شاھد بنا کر ، مومنوں کو خوشخبریاں سنانے والا اور کافروں کو ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے

شاہد اور شہید
قرآن مجید میں اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے شاہد کے ہی کے معنی میں شہید کی صفت بھی بیان کی گئی ہے ۔ (البقرۃ:143)
شاہد اور شہید کا لفظ دیگر انبیاء کے لیے
قرآن مجید میں شاہد اور شہید کا لفظ اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے انبیاء کرام کے لیے بھی استعمال ہوا ہے ۔ (النساء: 41)، (المزمل:15)
شہادت کا لفظ قرآن مجید میں
شہادت کا لفظ قرآن مجید میں مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے ۔
1۔حاضر یعنی غیب کی ضد کے مفہوم میں جیسے اﷲ رب العزت کا قول:
عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ (الأنعام:73)

2۔کسی جگہ پر حاضر ہونے کے مفہوم میں جیسے اﷲ تعالی کا قول :
(قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّہِ لَنُبَیِّتَنَّہُ وَأَہْلَہُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِیِّہِ مَا شَہِدْنَا مَہْلِکَ أَہْلِہِ ) (النمل : 49)

3۔کسی زمانہ کو پانے کے معنی میں جیسے اﷲ تعالی کا قول:
(فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ) (البقرۃ :185)

4 :علم کے معنی میں جیسے اﷲ تعالی کا قول:
(إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ شَہِیدًا) (النساء :33)

5۔شریک کار اور مددگار کے معنی میں جیسے اﷲ رب العزت کا قول:
(وَادْعُوا شُہَدَاء َکُمْ مِنْ دُونِ اللَّہِ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ) (البقرۃ :23)

6 ۔بصارت کی بنیاد پر کسی چیز کی گواہی دینے کے مفہوم میں جیسے اﷲ رب العزت کا قول:
(وَجَعَلُوا الْمَلَائِکَۃَ الَّذِینَ ہُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَہِدُوا خَلْقَہُمْ سَتُکْتَبُ شَہَادَتُہُمْ وَیُسْأَلُونَ ) (الزخرف :19)

7۔بصیرت کی بنیاد پر کسی چیز کی گواہی دیناجیسے اﷲ رب العزت کا قول:
(شَہِدَ اللَّہُ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ وَالْمَلَائِکَۃُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ ) (آل عمران :18)
اہل علم جو توحید کی گواہی دیتے ہیں اس کی بنیاد بصیرت پر ہوتی ہے نہ کہ بصارت پر ۔

قرآن مجید میں اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی ہر زمان و مکان میں حاضر و ناظر ہونے کی نفی

2۔اس کے علاوہ بھی قرآن مجید میں بہت ساری آیات ہیں جو اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کی نفی کرتی ہیں ۔
(وَمَا کُنْتَ بِجَانِبِ الطُّورِ إِذْ نَادَیْنَا وَلَکِنْ رَحْمَۃً مِنْ رَبِّکَ)
اور ( اے نبیﷺ) تم طور کے دامن میں بھی اس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے پکارا تھا ، مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ تم کو یہ معلومات دی جا ری ہیں) (القصص :46)

(وَمَا کُنْتَ ثَاوِیًا فِی أَہْلِ مَدْیَنَ تَتْلُو عَلَیْہِمْ آیَاتِنَا وَلَکِنَّا کُنَّا مُرْسِلِینَ)
اہلِ مدین کے درمیان بھی موجود نہ تھے کہ ان کو ہماری آیات سُنا رہے ہوتے ، مگر ( اس وقت کی یہ خبریں) بھیجنے والے ہم ہیں۔(القصص :45)

(ذَلِکَ مِنْ أَنْبَاء ِ الْغَیْبِ نُوحِیہِ إِلَیْکَ وَمَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ إِذْ یُلْقُونَ أَقْلَامَہُمْ أَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ وَمَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ إِذْ یَخْتَصِمُونَ)
اے نبی ، یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تم کو وحی کے ذریعہ سے بتا رہے ہیں ، اورنہ تم اس وقت وہاں موجود نہ تھے جب ہیکل کے خادم یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ مریم کا سرپرست کون ہو؟ اپنے اپنے قلم پھینک رہے تھے اور نہ تم اس وقت حاضر تھے جب ان کے درمیان جھگڑا برپا تھا۔ (آل عمران :44)

(ذَلِکَ مِنْ أَنْبَاء ِ الْغَیْبِ نُوحِیہِ إِلَیْکَ وَمَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَہُمْ وَہُمْ یَمْکُرُونَ)
(اے نبی ﷺ (! یہ قصہ بھی)غیب کی خبروں سے ہے جس کو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ آپ اس وقت ان کے پاس تو نہیں تھے۔ جب برادران یوسف نے ایک بات پر اتفاق کر لیا تھا اور اسے عملی جامہ پہنانے کی مکارانہ سازش کر رہے تھے (یوسف :102) .

إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاہِدًا
 
Top