• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریکنگ نیوز ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین لندن میں گرفتار !!!

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
افسوس کہ اس واقعے پر خس کم جہاں پاک، ابھی تک نہیں کہہ سکتے۔ معاملہ وہاں تک پہنچ جاتا تو بہت اچھا تھا۔
خیر، ابھی تو ہم یہاں اپنے آفس میں محبوس بیٹھے ہیں۔ کراچی کی سڑکوں پر اس وقت ٹریفک کا اژدھام ہے۔ کسی نے کچھ کہا یا نہیں کہا، لیکن لوگ خود ہی دکانیں، کاروبار بند کر کے گھروں کو بھاگ رہے ہیں۔
بینظیر والے واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے، ہم نے تو بہتری اسی میں جانی کہ مزید دو چار گھنٹے انتظار کر لیا جائے اور شام کو کچھ سڑکیں کھلیں تو پھر ہی باہر نکلیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ابھی تو ہم یہاں اپنے آفس میں محبوس بیٹھے ہیں۔ کراچی کی سڑکوں پر اس وقت ٹریفک کا اژدھام ہے۔ کسی نے کچھ کہا یا نہیں کہا، لیکن لوگ خود ہی دکانیں، کاروبار بند کر کے گھروں کو بھاگ رہے ہیں۔
بینظیر والے واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے، ہم نے تو بہتری اسی میں جانی کہ مزید دو چار گھنٹے انتظار کر لیا جائے اور شام کو کچھ سڑکیں کھلیں تو پھر ہی باہر نکلیں۔
اللہ تعالی آپ کی حفاظت کرے۔ آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069


احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ٹھرا۔ لیکن اپنے ہی لوگوں کی املاک کو نقصان پہچاناکہاں کی عقلمندی ہے۔ فوٹو فائل
لندن میں ہونے والی کارروائی کا نتیجے کراچی میں نکلا اور کئی گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں جن میں تین رکشے بھی شامل تھے۔ رکشہ ڈرائیور دیر تک اپنے رکشہ کو جلتے دیکھتا رہا۔ ہڑتال یا احتجاج کسی کا بھی ہو، مشتعل عوام کا پہلا نشانہ پبلک ٹرانسپورٹ، گاڑیاں اور دوسری املاک ہی بنتی ہیں۔ اور جلانے والے کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ انھوں نے محض کوئی بس، ویگن یا دیگر املاک کو ہی نہیں جلایا بلکہ جلنے والی املاک کے توسط سے پلنے والے پورے خاندان کو زندگی بھر سسکنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔

زیادہ تر ڈرائیور حضرات ٹرانسپورٹ قسطوں پر حاصل کرتے ہیں اور روز کی ہونے والی کمائی سے وہ ایک خطیر رقم اس کی قسط ادا کرنے میں صرف کرتے ہیں۔ شرپسند عناصر حکومت سے ناراضگی اور اپنے ذاتی غصے کو بجھانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو آگ تو لگا دیتے ہیں لیکن وہ اس سے واقف ہی نہیں ہوتے کہ ان کا یہ فعل کسی غریب انسان کی زندگی میں کیا قیامت لاسکتا ہے۔اس رکشہ ڈرائیور کے گھر کی خوشیاں بھی لمحہ بھر میں آگ کی زد میں آگئی اور سب ختم ہوگیا۔ اس کے بچوں کا مستقبل اب اندھیرے کے سوا کچھ نہیں۔ کتنا بڑا المیہ ہے، کیسا دل کو چیر کر رکھ دینے والا سانحہ ہے کہ غربت کے باعث لوگ اپنے بچوں کو تعلیم، آرام دہ زندگی اور تفریح تو کجا زندگی بھی نہیں دے پا رہے۔ لیکن ہمارے ملک کی میں اس جانب توجہ کیا اس بارے میں بات تک نہیں کی جاتی۔

جب کہ حکومت کی طرف سے جلنے والی گاڑیوں کا معاوضہ دینے کی بھی کوئی خاطر خواہ پالیسی سامنے نہیں آسکی۔ ہمارے کرتا دھرتا ادھورے پاکستانی صحیح لیکن ہم عوام ان کے لیے جان دینے کے لیے تیار ہیں۔ یہ شہر برسوں سے خون ریزی تباہی اور بربادی کے مناظر دیکھ رہا ہے۔ زبان کے نام پر ہونے والے فسادات کتنے ہی گھر اجاڑ چکے ہیں۔ رہی سہی کسر آئے دن ہونے والی ہڑتالوں نے پوری کردی۔ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ٹھہرا۔ لیکن اپنے ہی لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانا کہاں کی عقلمندی ہے۔ کراچی کے حالات کسی ایسے ملک کے ہیں جہاں وقفے وقفے سے جنگ جاری ہو۔ قتل و غارت گری کے واقعات کی سنگینی وحشت اور زندگی کے مظاہرے اور اس میں استعمال ہونے والا اسلحہ اس تجزیئے کو صحیح ثابت کرتاہے۔ یہ ایسا شہر ہے جہاں صرف اسلحہ ہی خوف کی علامت نہیں بلکہ شہری اب اپنی املاک کے ختم ہوجانے کے ڈر کو ساتھ لیئے نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں۔ اگر ریاستی ادارے عوام کے جان ومال کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے توکم از کم متاثرین کی اشک شوئی اور ان کے مالی نقصان کے ازالے سے گریز اور تاخیر نا کریں۔

پاکستان بھر میں ذرائع نقل و حرکت کے لیے لاکھوں کی تعداد میں پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر دوڑ رہی ہے۔ اس پبلک ٹرانسپورٹ کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنی منزل پر پہنچتے ہیں۔ شہر کی سڑکوں پر رواں دواں پبلک ٹرانسپورٹ میں کئی بسیں اور ویگنیں بہت قیمتی اور مہنگی ہوتی ہیں۔ آئے دن کی ہڑتالوں میں گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کی خبریں اب اتنی عام ہو چکی ہیں کہ انھیں سن کر اب کوئی بھی ان پر توجہ بھی نہیں دیتا۔ ایک اندازے کے مطابق روز شہر بھر میں تقریباً 15 ہزار سے زائد پبلک ٹرانسپورٹ چلتی ہے جس سے ہمارے مزدر طبقے کا روزگار وابستہ ہے۔

موجودہ دور حکومت میں اب تک 500 سے زائد گاڑیاں جلائی گئی ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے صرف 100 کے قریب گاڑیوں کا معاوضہ دیا گیا ہے وہ بھی اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ اس سے قبل 2007 میں پرویز مشرف دور حکومت میں شہر کی سنگین صورت حال میں جلنے والی گاڑیوں کے ٹرانسپورٹرز کو فی کس دو لاکھ روپے ایک گاڑی کا معاوضہ دیا گیا تھا۔اس کے بعد آنے والے حکومتوں کے دور میں متعدد ایسے واقعات پیش آئے جن میں سرعام لوگوں کی گاڑیوں کو نظر آتش کیا گیا لیکن حکومت کی جانب سے سوائے مذمت کے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ کیاایسے میں حکومت کی ذمے داری نہیں بنتی کہ وہ ٹرانسپورٹروں کو تحفظ فراہم کرے؟۔ان ٹرانسپورٹرز کی گاڑیوں کو شرپسندوں کے قہر کا نشانہ بننے سے بچائیں۔ اگر کوئی بدنصیب ڈرائیور کسی یونین کا رکن نہیں تو اس کی جلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کا بھی کوئی پوچھنے والا نہیں۔ آخر ان واقعات کا ذمے دار کون ہے؟

میرے خیال میں تو بنیادی طور پر حکومت وقت کی ہی ذمے داری ہے کہ وہ متاثرہ ڈرائیورز کو معاوضہ دیں۔ جس طرح کے حادثات جنم لے رہے ہیں اس میں غریب عوام کہاں جائے۔ان کی خوشیوں کا ضامن آج کون بنے گا۔

کراچی کے حالات سے آج ہر شخص متاثر ہورہا ہے۔ لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی قانون سازی کی جائے کہ جس میں ذاتی املاک کو نقصان پہنچنے کی مد میں جو اخراجات ہیں ان کی ذمے داری حکومت اٹھائے۔ حکومت معاوضوں کا اعلان ضرور کرتی ہے لیکن اکثریت اس سے محروم ہے۔ حکومت اپنے کاموں کے لیے ٹرانسپورٹرز کی جن گاڑیوں کو روکتی ہے ان کو بھی معاوضہ نہیں دیا جاتا جو کہ بہرحال غریب ڈرائیورز کے لیے پریشانی کا باعث ہے، اس سلسلے میں جلد ہی قانون سازی کرنی ہوگی۔ میری حکومت سے گزارش ہے کہ عوام کی اس خاموش فریاد کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کو ان کا حق فراہم کیا جائے۔یہ نا ہو کہ مظلوم عوام کی یہ خاموشی حکومت کے لئے کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہو۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
10403120_10152272920480528_120802686236559207_n.jpg

ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کردیا گیا

لندن: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کردیا گیا تاہم اسکاٹ لینڈ یارڈ نے انہیں جولائی میں دوبارہ طلب کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں انٹرویو مکمل ہونے کےبعد رہا کردیا گیا ہے تاہم اسکاٹ لینڈ یارڈ نے انہیں ایک ماہ بعد جولائی میں دوبارہ طلب کیا ہے۔ الطاف حسین کو ویلنگٹن اسپتال میں تفصیلی طبی معائنے کے بعدسدرک پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا 9 گھنٹے تک انٹرویو کیا گیا جس کےبعد ان کی ضمانت منظور کی گئی۔

الطاف حسین کی ضمانت پر رہائی کی خبر ملتے ہی ایم کیوایم کے کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ایم کیوایم کے ذمہ داران و کارکنان ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارکباد دیتے رہے جبکہ کارکنان کی بڑی تعداد رات گئے ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پہنچ گئی جہاں کارکنان نے خوشی میں بھنگڑے ڈالے اور رقص بھی کیا۔


(الطاف حسین کو رہائی کے بعد انکی رہائش گاہ لے جایا جارہا ہے)

ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مخالفین جتنی چاہیں باتیں کریں مگر الطاف حسین نے ہمیں عدم تشدد ،محبت،امن اور سلامتی کا پیغام دیا اور ہمارا دعویٰ تھا ہم نے نہ پہلے پاکستان میں قانون ہاتھ میں لیا اور نہ برطانیہ میں لیا جس کی آج تائید ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج سے ایک نئی ایم کیو ایم کا آغاز ہوا ہے جو پاکستان میں متوسط طبقے کے انقلاب کا آغاز ہے، ہم اب خود کو پہلے سے زیادہ توانا محسوس کررہے ہیں۔

اس موقع پر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے ہم نے تمام مجبوریوں اور سازشوں کے باوجود رکاوٹوں کو عبور کیا اور قدرت نے ثابت کیا کہ فتح الطاف حسین کا مقدر ہے جس پر اللہ کے حضور سربسجود ہیں جبکہ جو لوگ سمجھ رہے تھے کہ ایم کیوایم ختم ہوجائے گی ان کے لیے پیغام ہے کہ ایم کیوایم اب پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوگی۔ ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ آج ایم کیوایم کی تاریخی فتح ہے اور ہمارے لیے اس سے بڑے لمحات اور جذبات کا اظہار ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کا حوصلہ آسمان سے باتیں کررہا تھا اور اس حوصلے کی بدولت ہی تمام لوگ یہاں موجود رہے۔ ڈاکٹر صغیر احمد نے سیاسی جماعتوں ،میڈیا اور تمام لوگوں کے تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔

دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان نے الطاف حسین کی رہائی پر کارکنان و ذمہ داران کو مبارکباد دی جبکہ گورنر سندھ نے اس معاملے میں وزیراعظم نوازشریف اوروزیرداخلہ چوہدری نثار سمیت وفاقی حکومت کے تعاون پر اظہار تشکر کیا، ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ الطاف حسین کی رہائی عوام اورکارکنوں کی دعاؤں کا ثمر ہے۔

واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے منی لانڈرنگ کیس میں تین جون کو الطاف حسین کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا تاہم خرابی صحت کے باعث انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں تین دن زیر علاج رہنے کےبعد 6 جون کو الطاف حسین کا تفصیلی طبی معائنہ کرکے انہیں ویلنگٹن اسپتال سے پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تھا۔ الطاف حسین کو حراست میں لیے جانے کے خلاف ایم کیو ایم کے کارکنان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا ،کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں پانچ روز تک دھرنے دیئے گئے جبکہ الطاف حسین کی صحت یابی کے لیے یوم دعا بھی منایا گیا جس میں ان کی صحت کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔


لنک


 
Top