lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
بسم اللہ کا منکر کافر نہیں ہے
رافضيت کی کمين گا ہ حنفيت کو ملاحظہ فرمائيں کہ کس طرح وہ رافضيوں کو پناہ فراہم کرتی ہے ۔ اہل السنہ والجماعۃ کا متفقہ عقيدہ ہے کہ قرآن مجيد فرقان حميد کی کسی ايک آيت کا منکر بھی کافر ہے ليکن حنفيت بسم اللہ کو قرآن کا حصہ اور آيت ماننے کے باوجود اسکے انکار کرنے والے کو تحفظ فراہم کرتی ہے کہ وہ کافر نہيں ہے تاکہ کوئی بھی رافضی قرآن مجید کی کسی بھى آيت کا انکار کرنا چاہے تو آسانی سے يہ کہہ دے کہ اس آيت کے آيت ہونے ميں شبہہ ہے لہذا ميں اسے نہيں مانتا ۔ حنفی رافضی کٹھ جوڑ ملاحظہ فرمائيں :
وقيل : قوله "بلا شبهة " احتراز عن التسمية لأن فيها شبهة ولذا لم يكفر جاحدها ولم يجز الاكتفاء في الصلاة ولم تحرم تلاوتها للجنب والحائض والنفساء والأصح أنها من القرآن وإنما لم يكفر جاهدها لوجود الشبهة
ترجمہ: اور کہا گيا : اسکا يہ کہنا " بلاشبہہ " يہ بسم اللہ سے احتراز ہے کيونکہ اس (بسم اللہ کے قرآن ہونے ميں ) شبہہ ہے اور اسی ليے اس (بسم اللہ) کا منکر کافر نہيں ہے اور نماز ميں بسم اللہ پر اکتفاء کرنا جائز نہيں ہے اور اسکی تلاوت کرنا جنبی اور حائضہ اور نفاس والی عورت کے ليے حرام نہيں ہے
اور صحيح بات يہ ہے کہ يہ (بسم اللہ ) قرآن ميں سے ہی ہے اور اسکے منکر کو کافر صرف اس ليے نہيں کہا جائے گا کيونکہ اس (کے قرآن ہونے ) ميں شبہہ ہے ۔
نور الانوار في شرح المنار جلد اول , صفحہ 22
ياد رہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحيم کا قرآن ہونا قطعی ہے جيسا کہ يہ ظالم منکر قرآن حنفی بھی مان رہا ہے اور اللہ تعالى نے فرمايا ہے
وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ * فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَلَنْ تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ
ترجمہ: اور اگرتم اس چيز ميں شک کرتے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو اس جیسی کوئی سورت بنا کے دکھاؤ اور اللہ کےعلاوہ اپنے معاونين کو بھی بلا لواگر تم سچے ہو۔اگرتم ايسا نہيں کرسکے تو ہر گز کر بھی نہيں سکوگے لہذا اس آگ سے بچ جاؤ جو کہ کافروں کے ليے تيار کی گئی ہے جسکا ايندھن لوگ اور پتھر ہيں ۔
سورۃ البقرۃ :23,24