ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
بظاہر ہلکے پھلکے لیکن نامئہ اعمال میں '' بھاری '' اعمال
1-
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَمُوتُ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ)
جامع ترمذی: كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں (باب: موت کے وقت لا إلہ إلا اللہ کی گواہی دینے کی فضیلت کابیان)
2639 . حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَعَافِرِيِّ ثُمَّ الْحُبُلِيِّ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ سَيُخَلِّصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَفَلَكَ عُذْرٌ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ بَلَى إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً فَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ احْضُرْ وَزْنَكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَقَالَ إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كَفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كَفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللَّهِ شَيْءٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَى بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
حکم : صحیح( رواه احمد (6699) والترمذي (2639) وصححه الشيخ الألباني رحمه الله )
2639 .سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میری امت کے ایک شخص کو چھانٹ کر نکالے گا اور سارے لوگوں کے سامنے لائے گا اور اس کے سامنے (اس کے گناہوں کے) ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے، ہردفتر حد نگاہ تک ہوگا ، پھر اللہ عزوجل پوچھے گا: کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیاتم پر میرے محافظ کاتبوں نے ظلم کیا ہے؟ وہ کہے گا:نہیں اے میرے رب ! پھر اللہ کہے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو وہ کہے گا: نہیں، اے میرے رب! اللہ کہے گا(کوئی بات نہیں) تیر ی ایک نیکی میرے پاس ہے۔ آج کے دن تجھ پرکوئی ظلم (وزیادتی) نہ ہوگی، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر ' '
أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
' ' لکھا ہوگا ۔ اللہ فرمائے گا: جاؤ اپنے اعمال کے وزن کے موقع پر ( کانٹے پر) موجود رہو، وہ کہے گا: اے میرے رب! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ فرمائے گا: تمہارے ساتھ زیادتی نہ ہوگی۔آپ (ﷺ) نے فرمایا :پھر وہ تمام دفتر(رجسٹر )ایک پلڑے میں رکھ دیئے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں ، پھر وہ سارے دفتراٹھ جائیں گے، اور پرچہ بھاری ہوگا۔( اور سچی بات یہ ہے کہ ) اللہ کے نام کے ساتھ (یعنی اس کے مقابلہ میں) جب کوئی چیز تولی جائے گی ، تو وہ چیز اس سے بھاری ثابت نہیں ہوسکتی'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
2-
صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ فَضْلِ التَّسْبِيحِ)
صحیح بخاری: کتاب: دعاؤں کے بیان میں (باب: سبحان اللہ کہنے کی فضیلت کا بیان)
6406 . حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي المِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ: سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ
حکم : صحیح(البخاري(6406) ومسلم (2694)
6406 . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوکلمے جو زبان پر ہلکے ہیں ترازومیں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں۔ سبحان اللہ العظیم سبحان اللہ وبحمدہ۔
صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ (بَابُ التَّسْبِيحِ أَوَّلَ النَّهَارِ وَعِنْدَ النَّوْمِ)
صحیح مسلم: کتاب: ذکر الٰہی‘دعا ‘توبہ اور استغفار (باب: دن کے آغاز اور سوتے وقت تسبیح کرنا)
6913 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا بُكْرَةً حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَى وَهِيَ جَالِسَةٌ فَقَالَ مَا زِلْتِ عَلَى الْحَالِ الَّتِي فَارَقْتُكِ عَلَيْهَا قَالَتْ نَعَمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْيَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ
حکم : صحیح
6913 . ) سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح سویرے ان کے ہاں سے باہر تشریف لے گئے، اس وقت وہ اپنی نماز پڑھنے والی جگہ میں تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے تو وہ (اسی طرح) بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اب تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو جس پر میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا؟" انہوں نے عرض کی: جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے (ہاں سے جانے کے) بعد میں نے چار کلمے تین بار کہے ہیں، اگر ان کو ان کے ساتھ تولا جائے جو تم نے آج کے دن اب تک کہا ہے تو یہ ان سے وزن میں بڑھ جائیں: "
سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته
"
پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔"
3-
سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي التَّسْبِيحِ عِنْدَ النَّوْمِ)
سنن ابو داؤد: كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: سوتے وقت تسبیحات کا ورد)
5065 . حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >خَصْلَتَانِ- أَوْ خَلَّتَانِ- لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ, إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ, هُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ: يُسَبِّحُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، وَيُكَبِّرُ عَشْرًا، فَذَلِكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ، وَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ, إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ، وَيَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَيُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ, فَذَلِكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ<. فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ هُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ؟ قَالَ: >يَأْتِي أَحَدَكُمْ- يَعْنِي: الشَّيْطَانَ- فِي مَنَامِهِ، فَيُنَوِّمُهُ قَبْلَ أَنْ يَقُولَهُ، وَيَأْتِيهِ فِي صَلَاتِهِ فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةً قَبْلَ أَنْ يَقُولَهَا<.
حکم : صحیح(رواه أحمد (6616) وأبو داود(5065) والترمذي(3410) والنسائي(1331) وابن ماجة(926) وصححه الشيخ الألباني في صحيح الترغيب والترهيب)
5065 . سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دو عمل ایسے ہیں اگر کوئی مسلمان بندہ ان کی پابندی کر لے ، تو جنت میں داخل ہو گا اور وہ بہت آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں ۔ ( ایک یہ ہے کہ ) ہر نماز کے بعد دس بار «
سبحان الله
» دس بار «الحمد الله» اور دس بار «
الله اكبر
» کہے تو زبان کی ادائیگی کے اعتبار سے ایک سو پچاس بار ہے ( مجموعی طور پر پانچوں نمازوں کے بعد ) اور ترازو میں ایک ہزار پانچ سو ہوں گے اور جب سونے لگے تو چونتیس بار «
الله اكبر
» تینتیس بار «
الحمد الله
» اور تینتیس بار «
سبحان الله
» کہے ۔ زبانی طور پر تو یہ ایک سو بار ہے مگر میزان میں یہ تسبیحات ایک ہزار ہوں گی ۔ “ یقیناً میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ سے شمار کرتے تھے ۔ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! یہ کیسے ہے کہ یہ عمل آسان ہے مگر کرنے والے تھوڑے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” سوتے وقت میں کسی کے پاس شیطان آ جاتا ہے اور پہلے اس سے کہ وہ یہ تسبیحات پوری کر لے ، وہ اسے سلا دیتا ہے اور ( اسی طرح ) نماز میں شیطان آ جاتا ہے اور اسے کوئی کام یاد دلا دیتا ہے تو وہ انہیں پڑھے بغیر ہی اٹھ جاتا ہے ۔ “
4-
بَخٍ بَخٍ - وأشار بيدِه بخَمْسٍ - ما أثقَلَهنَّ في الميزانِ سُبحانَ اللهِ والحمدُ للهِ ولا إلهَ إلَّا اللهُ واللهُ أكبَرُ والولَدُ الصَّالحُ يُتوفَّى للمرءِ المُسلِمِ فيحتسِبُه
ابو سلام سلمی مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: واہ واہ اور اپنے ہاتھ سے پانچ باتوں کا اشارہ کیا۔ میزان میں یہ کتنی بھاری ہیں۔ سبحان اللہ والحمدللہ، ولا الہ الا اللہ ،واللہ اکبر اور مسلمان کی فوت شدہ نیک اولاد جس کی وفات پر وہ اجر کی امید رکھتا ہے۔
الراوي : أبو سلمى راعي رسول الله صلى الله عليه و سلم | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 833 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
وصححه الشيخ الألباني في السلسلة الصحيحة.
5-
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ( مَا مِنْ شَيْءٍ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ )
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میزان میں حسن خلق سے بڑھ کر اور کئی چیز بھاری نہیں ہو گی ۔ “
رواه أبو داود(4799) وصححه الشيخ الألباني رحمه الله في صحيح أبي داود.
عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( يَقُولُ مَا مِنْ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي الْمِيزَانِ أَثْقَلُ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ وَإِنَّ صَاحِبَ حُسْنِ الْخُلُقِ لَيَبْلُغُ بِهِ دَرَجَةَ صَاحِبِ الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ )
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: 'میزان میں رکھی جانے والی چیزوں میں سے اخلاقِ حسنہ(اچھے اخلاق) سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں ہے، اور اخلاق حسنہ کا حامل اس کی بدولت صائم اورمصلی کے درجہ تک پہنچ جائے گا'۔
رواه الترمذي(2003) وصححه الشيخ الألباني رحمه الله في صحيح الترمذي.
6-
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ فَضْلِ الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: جنازے پر نماز پڑھنے اور جنازے کے ساتھ جانے کی فضیلت)
2192 . و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ وَلَمْ يَتْبَعْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ تَبِعَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ قِيلَ وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ
حکم : صحیح
2192 . سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی، فر ما یا :"جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے پیچھے (قبر ستان ) نہیں گیا تو اس کے لیے ایک قیراط (اجر) ہے اور اگر وہ اس کے پیچھے گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔پو چھا گیا: دو قیراط کیا ہیں؟ فر ما یا :"ان دو نوں میں سے چھوٹا اُحد پہاڑ کے مانند ہے ۔
عَنْ أُبَيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ( مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِهِ مِنْ أُحُدٍ )
'' جس نے نمازہ جنازہ اور تدفین میں شامل ہوا اس کے لیے دو قیراط ہیں اور جس نے صرف جنازہ پڑھا اس کے لیے ایک قیراط ہے ، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے قیراط میزان میں احد سے بھی بھاری ہوگا''
رواه الإمام أحمد (20256) وصححه الشيخ الألباني في صحيح الجامع الصغير
اللہ مالک الملک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین