کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
”بغیر نکاح غیرلڑکی سے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز ہے اگر وہ ۔۔۔“ معروف عالم دین نے انتہائی متنازعہ فتویٰ دیدیا
01 جنوری 2018 (14:42)
لاہور (ویب ڈیسک) اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ہرمسئلے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں اور اگر کوئی ضرورت محسوس ہو تو علماء حضرات تشریح کر دیتے ہیں لیکن ایک معروف پاکستانی عالم دین نے مخالف صنف سے جسمانی تعلقات کے بارے میں انتہائی متنازعہ فتویٰ دیدیا، وہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے تاہم ان کی یہ پرانی ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ ’غلام عورتوں کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز ہے، اسلام پر اعتراض کرنیوالے ہم کون ہوتے ہیں،
مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنگ کے دوران کمانڈر انچیف نے ایک عورت پکڑ لی تو اس کی دو صورتیں ہیں،
نیوز ویب سائٹ پڑھ لو کے مطابق یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اسلام بغیر نکاح کے بھی جسمانی تعلقات کی اجازت دیتا ہے۔ جب کہ اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو اسلام نے کبھی بھی معاشرے کو اس طرح بے لگام ہونے کا حکم نہیں دیا۔
اس حوالے سے قرآن کی سورة النسا کی آیت نمبر 3 کی مثال پیش کی جاتی ہے
”اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو، اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو یا جو لونڈی تمہارے ملِک میں ہو وہی سہی، یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے“۔
تاہم
آیت نمبر 24 ”دوسروں کی بیویاں تم پر حرام ہیں البتہ تمھاری باندیاں تم پر حرام نہیں ہیں“
آیات کا سہارہ لے کر بہت سارے لوگ یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ جن عورتوں کی قیمت ادا کر کے ان پر قبضہ کر لیا جائے ان کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے کی بغیر نکاح کے بھی اجازت ہے۔ مگر یہ بالکل وہی مثال ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو اور اس بات کو مثال بنا کر کوئی نماز چھوڑ دے۔ جب کہ اگلی ہی آیت میں اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم نشے کی حالت میں ہو یعنی اس وقت نماز ادا نہ کرو جب کہ نشے کی حالت میں ہو۔
اسی طرح سورة النسا کی آیت 24 کا اگر پورا ترجمہ دیکھیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ فرمان الٰہی ہے
”اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام ہیں) مگر جن (لونڈیوں) کے تم مالک بن جاؤ، یہ اللہ کا قانون تم پر لازم ہے، اور ان کے سوا تم پر سب عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے مال کے بدلے میں طلب کرو لیکن نکاح کرنے کے لیے نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لیے“۔
ویڈیو اس لنک سے
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
علامہ صاحب نے اپنی پرانی ویڈیو کے جواب میں ایک اور ویڈیو جاری کی مگر ان آیات کی روشنی میں اپنا موقف پھر بھی قائم رکھا یہ ویڈیو کوئی فاضل اس پر روشنی ڈال سکتا ہے تو ضرور ہماری معلومات میں اضافہ کریں، شخصیات اور فرقہ پر قلم چلانے سے پرہیز برتیں فوکس موضوع پر ہونا چاہئے، شکریہ!
01 جنوری 2018 (14:42)
لاہور (ویب ڈیسک) اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ہرمسئلے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں اور اگر کوئی ضرورت محسوس ہو تو علماء حضرات تشریح کر دیتے ہیں لیکن ایک معروف پاکستانی عالم دین نے مخالف صنف سے جسمانی تعلقات کے بارے میں انتہائی متنازعہ فتویٰ دیدیا، وہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے تاہم ان کی یہ پرانی ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ ’غلام عورتوں کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات قائم کرنا جائز ہے، اسلام پر اعتراض کرنیوالے ہم کون ہوتے ہیں،
مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنگ کے دوران کمانڈر انچیف نے ایک عورت پکڑ لی تو اس کی دو صورتیں ہیں،
- ایک یہ کہ قتل کر دیں
- یا پھر منڈی بھیج دیا جائے،
- تیسری صورت یہ ہے کہ کسی مسلمان کے سپرد کر دیں۔ اگر کمانڈر یا امیر لشکر کسی مسلمان کی تحویل میں دے تو وہ اپنی خواہشات پوری کرتا ہے ، اس میں کوئی قباحت نہیں۔
نیوز ویب سائٹ پڑھ لو کے مطابق یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اسلام بغیر نکاح کے بھی جسمانی تعلقات کی اجازت دیتا ہے۔ جب کہ اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو اسلام نے کبھی بھی معاشرے کو اس طرح بے لگام ہونے کا حکم نہیں دیا۔
اس حوالے سے قرآن کی سورة النسا کی آیت نمبر 3 کی مثال پیش کی جاتی ہے
”اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو، اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو یا جو لونڈی تمہارے ملِک میں ہو وہی سہی، یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے“۔
تاہم
آیت نمبر 24 ”دوسروں کی بیویاں تم پر حرام ہیں البتہ تمھاری باندیاں تم پر حرام نہیں ہیں“
آیات کا سہارہ لے کر بہت سارے لوگ یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ جن عورتوں کی قیمت ادا کر کے ان پر قبضہ کر لیا جائے ان کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے کی بغیر نکاح کے بھی اجازت ہے۔ مگر یہ بالکل وہی مثال ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو اور اس بات کو مثال بنا کر کوئی نماز چھوڑ دے۔ جب کہ اگلی ہی آیت میں اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم نشے کی حالت میں ہو یعنی اس وقت نماز ادا نہ کرو جب کہ نشے کی حالت میں ہو۔
اسی طرح سورة النسا کی آیت 24 کا اگر پورا ترجمہ دیکھیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ فرمان الٰہی ہے
”اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام ہیں) مگر جن (لونڈیوں) کے تم مالک بن جاؤ، یہ اللہ کا قانون تم پر لازم ہے، اور ان کے سوا تم پر سب عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے مال کے بدلے میں طلب کرو لیکن نکاح کرنے کے لیے نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لیے“۔
ویڈیو اس لنک سے
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
علامہ صاحب نے اپنی پرانی ویڈیو کے جواب میں ایک اور ویڈیو جاری کی مگر ان آیات کی روشنی میں اپنا موقف پھر بھی قائم رکھا یہ ویڈیو کوئی فاضل اس پر روشنی ڈال سکتا ہے تو ضرور ہماری معلومات میں اضافہ کریں، شخصیات اور فرقہ پر قلم چلانے سے پرہیز برتیں فوکس موضوع پر ہونا چاہئے، شکریہ!