• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بلاول کون ہے بھٹو یا زرداری ۔۔۔۔۔ پھر لفظ "بھٹو" استعمال

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
بلاول کون ہے بھٹو یا زرداری ۔۔۔۔۔ پھر لفظ "بھٹو" استعمال​
[SUP]دی نیوز ٹرائب 26 اپریل 2013 :asif yaseen langy [/SUP]

بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سیاست دان اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام کو بار بار ایک ہی لفظ، نعرے یا وعدے کی بنیاد پر اپنی طرف مائل کرتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی محترمہ بینظیر بھٹو نے سنبھالی اور پاکستانی عوام نے اس کو بہن تصور کر کے ایک بار الیکشن میں کامیاب کرا کے ملکی اقتدار ان کے حوالے کیا۔

18 دسمبر 1987ء کو حاکم علی زرداری کے صاحبزادے موجودہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کے ساتھ شادی کر لی اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنے نام کے ساتھ چالاکی کر کے خود کو آصف علی زرداری کی بیوی ظاہر کرنے کے بجائے لفظ "بھٹو" استعمال کرنے کو ترجیح دی جوایک غلط بات تھی۔ ہمارے معاشرے میں ایسا کبھی بھی نہیں ہوا ہے کہ شادی کے بعد عورت اپنے شوہر کی پہچان کے بجائے باپ کے پہچان کو ظاہرکرے۔ جب تک کنواری تھی اُس وقت تک بات بنتی ہے مگر شادی کے بعد شوہر کا گھر ہی اصل و حقیقی گھر ہوتا ہے اور شوہر کی پہچان وعزت ہی اصلی پہچان ہوتی ہے۔ آصف علی زرداری اور بے نظیر آصف زرداری لفظ "بھٹو" استعمال کر کے سیاسی چالاکی کی ہے ۔ لفظ "بھٹو" استعمال کرنے سے عوام کی سوچ ذوالفقار علی بھٹو جو پاکستان کی تاریخ میں عظیم سیاستدان سب سے زیادہ ووٹ بینک رکھنے والا شخص تھا کی طرف مائل کرنا تھا۔ 1977ء میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت سے علیحدگی کے بعد سیاست میں قدم رکھاتب بے نظیر بھٹو ہی اصل نام تھا کیونکہ ان کی شادی نہیں ہوئی تھی۔

لفظ "بھٹو" استعمال کر کے محترمہ بے نظیر آصف زرداری نے عوام سے 1988ء کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو کا سیاسی ووٹ حاصل کر کے پہلی بار 2 دسمبر1988ء میں (اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم) اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اعلٰی عہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی تھی، وہ 6 اگست 1990ء تک اس عہدے پر فائز رہیں۔

1990ء کے انتخابات میں بھی لفظ "بھٹو" استعمال کر کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں اور جس دور میں پہلی بار میاں نواز شریف 1990ء تا 1993ء تک وزیراعظم بنے محترمہ بے نظیر آصف زرداری قائد حزب اختلاف تھیں۔

نوازشریف کی حکومت ختم کر دی گئی تب الیکشن 1993 ء میں ایک بار پھر لفظ ” بھٹو” استعمال کر کے بے نظیر زرداری نے بھاری اکثریت کے ساتھ 1993ء میں بھی وزیراعظم بن گئی ۔

1997ء کے عام انتخابات میں بھی بے نظیر آصف زرداری لفظ "بھٹو" استعمال کر کے رکن قومی اسمبلی بنیں جبکہ اس وقت میاں نوازشریف وزیراعظم بنے۔ اس دور میں بھی حالات خراب ہوئے مشرف نے نواز شریف کے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے اہم سیاسی رہنماؤں کو پاکستان سے باہر کر دیا جس میں بے نظیر آصف زرداری 4 اپریل 1999ء کو جلا وطن ہوئیں۔

بے نظیر آصف زرداری صاحبہ 18 اکتوبر 2007ء کو 8 برس بعد ایک بار پھر لفظ "بھٹو" استعمال کرتے ہوئے اقتدار میں آنے کے لئے جلاوطنی ختم کی اور کراچی پہنچیں، پاکستان کے غریب عوام لفظ "بھٹو" کی خاطر شاندار استقبال میں دور دراز سے بھی شریک ہوئے تھے اس موقع پر وہ قاتلانہ حملے میں بال بال بچیں۔ 2 خود کش دھماکوں میں پاکستان لرز اٹھا جس میں 150 سے زائد لفظ "بھٹو" کے دیوانے جاں بحق اور 550 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ 7 گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔

بعد ازاں محترمہ بے نظیر آصف زرداری نے سیاسی جلسوں کا باقاعدہ تیزی سے آغاز کر دیا۔ ان کی جان کو کافی خطرہ تھا مگر ہمت ہارنے کے بجائے ثابت قدمی میں مقام پیدا کیا اور آخر کار 27 دسمبر 2007 ء کو لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کے بعد واپسی پر فائرنگ سے شہید ہوئیں جس سے سارا پاکستان دہل گیا ملکی حالات خراب ہو گئے۔

اس وقت کے صدر پرویز مشرف، نگران وزیر اعظم محمد میاں سومرو اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ملتوی کرا دیا اور الیکشن 18 فروری کو منعقد کرنے کا اعلان کیا، ان انتخابات میں بھی لفظ "بھٹو" بہت استعمال ہوا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے بھی اپنے نام کے ساتھ لفظ "بھٹو" استعمال کر کے پاکستانی عوام کے سامنے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ رکھا اور ذوالفقار بھٹو کی سیاست اور بے نظیر کی شہادت کے واسطے دیئے، عوام کے ذہنوں میں بی بی بے نظیر کی تازہ شہادت گونجتی رہی، ایسے علاقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار جیتنے میں کامیاب ہوئے جہاں ایک ووٹ کی امید بھی نہیں تھی۔ عوام نے لفظ "بھٹو" کی خاطر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دیا۔

لفظ "بھٹو" استعمال کر کے زرداری گروپ نے 93 سے زائد قومی اسمبلی کے نشستوں پر کامیابی کے ساتھ سید یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم کا عہدہ دیا اور جو ساڑھے چار سال بعد نااہل قرار پائے اور پھر سب سے زیادہ کرپشن کرنے والے کو اس عہدے سے نوازا۔ راجہ پرویز اشرف نے وزارعت پانی و بجلی سے اربوں روپے کی کرپشن کر کے زرداری پیپلز پارٹی کے دل جیت لئے تھے۔

اب ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح زرداری خاندان لفظ ” بھٹو” استعمال کرنے کے لئے بھر پور تیاری کر رہا ہے۔ ہونے والے عام انتخابات میں آصف علی زرداری کے بیٹے بلاول زرداری کے نام کے پیچھے لفظ "بھٹو" استعمال کر کے عوام کو بے وقوف بنانے کی ایک ناپاک کوشش جاری ہے۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب آصف علی زرداری نے اپنی بہن فریال حاکم زرداری کے تالپور خاندان میں شادی کرا کے اسے فریال تالپور کے نام سے مشہور کیا ہے مگر آصف علی زرداری نے محترمہ بے نظیر بھٹو سے شادی کر کے محترمہ بے نظیر بھٹو ہی کیوں رہنے دیا ؟ آصف علی زرداری نے اپنی نسل کو بھی بھٹو کی نسل بنا دیا ہے کیونکہ بلاول بھٹو، بختاور بھٹو، آصفہ بھٹو کو آصف علی زرداری اپنی قوم زرداری کی پہچان کیوں نہیں دیتا؟
 
Top