• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بن اور ابن کا قاعدہ

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
بن اور ابن کا قاعدہ
===≠===========
مبتدی طلبہ کے لیے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے کہ "بن" بغیر الف کہاں لکھا جائے اور کہاں الف کے ساتھ۔۔۔۔؟!
چلیں اس کی وضاحت بالکل سہل انداز میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

1/ "ابن" سے الف حذف کرنے کے لیے بیک وقت مندرجہ ذیل ان چار شروط کا پایا جانا ضروری ہے۔

"ابن " سے پہلے علم (اسم) ہو اور اس کے بعد بھی علم ہو
"ابن" اور "علم" کے درمیان فاصلہ نہ ہو بلکہ دونوں متصل ہو
"ابن" صفت واقع ہوا ہو اپنے سے پہلے " اسم" کا
دوسرا "اسم" پہلے والے "اسم " کا حقیقی باپ /والد ہو۔
جیسے: محمد بن عبد اللہ ﷺ
یہاں غور کریں "بن" سے پہلے اور بعد میں علم ہے، دونوں کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں بلکہ دونوں متصل ہیں، "بن" پہلے اسم کی صفت ہے، اور دنوں علموں کے درمیان حقیقی باپ بیٹے کا رشتہ ہے۔

2/ اگر "والد" کا نام حذف کرکے ڈائیریکٹ دادا یا پردادا یا اس سے اوپر کی طرف بیٹے کی نسبت کردی جائے تو "ابن" الف کے ساتھ لکھا جائے گا جیسے: ابو العباس شیخ الاسلام ابن تیمیہ، ابن قیم، ابن کثیر۔۔۔ وغیرہم رحمہم اللہ (اسمیں لائن شرط نہیں ہے خواہ ایک سطر میں ہو یا الگ الگ سطر میں ہو)
البتہ اگر باپ کا نام ایک سطر میں اور بیٹے کا نام دوسرے سطر میں ہو تو وہاں "ابن" الف کے ساتھ لکھا جائے گا جیسے : فی مجلس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قال محمد
ابن اسماعیل
یہاں "محمد" اور "اسماعیل" میں باپ بیٹے کا رشتہ ہے لیکن چونکہ بیٹے کا نام ایک سطر میں اور باپ کا دوسرے سطر میں ہے اس لیے "ابن" دوسرے سطر میں "الف" کے ساتھ ہے۔

3/ اگر بیٹے کی نسبت "ماں" کی طرف کی جائے تو "ابن" الف کے ساتھ ہوگا جیسے: عیسی ابن مریم.

4/ بیٹے کا نام حذف کردیا جائے اور "ابن" کی اضافت کسی صفت یا اپنے آبا واجداد میں سے کسی کے لقب کے ساتھ کردی جائے تو "ابن" مع الف ہوگا جیسے: یا ابن رسول اللہ ﷺ، ابن السادہ، وغیرہ
(اسی طرح سے اگر "ابن" کی اضافت کسی ضمیر کی طرف ہو تو ایسی صورت میں بھی "ابن" الف کے ساتھ ہوگا)

5/ اگر کلمہ "ابن" وسط کلام میں واقع ہوا ہو اور اس سے پہلے حرف ساکن ہو تو "ابن " وجوبا الف کے ساتھ ہوگا جیسے: رسولنا ابن عبداللہ{ﷺ}

6/ علم اور "ابن" کے درمیان فصل ہو (خواہ ضمیر کی صورت میں ہو یا سطر یا کسی اور چیز کے ذریعہ فصل ہو) تو "ابن" مع الف ہوگا جیسے: محمد ھو ابن مالك
یہاں ایک بات اور یاد رکھیں! اگر باپ بیٹے کے رشتے کے باوجود "ابن" میں کہیں "الف" لگا ہو(مثلا: عیسی ابن ہشام) تو وہاں "ھو" محذوف ماننا ہوگا (یعنی عیسی ھو ابن ہشام)

7/ "ابن" کو تثنیہ یا جمع بنانے کی صورت میں بھی"ابن" مع الف لکھا جائے گا۔ مثلا: قاسم وابراہیم ابنا محمد {ﷺ}

8/ اگر "ابن" خبر واقع ہو مثلاً کوئی سوال کرتے ہوئے کہے: محمد ابن من؟
تو جواب دیتے وقت " ابن" مع الف آئے گا یعنی جوابا کہیں گے : محمد ابن علی (اگرچہ رشتہ حقیقی باپ بیٹے کا ہی کیوں نہ ہو)
یہاں "ابن" صفت نہیں بلکہ خبر ہے، کیوں کہ یہ سوال کے جواب میں آیا ہوا ہے۔

اسی طرح سے فلاں ابن فلاں لکھا یا بولا جائے گا فلاں بن فلاں نہیں۔

*فائدہ*: "ابن" سے الف حذف کرنے کے لیے چار شروط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ باپ بیٹے کا رشتہ حقیقی ہو، جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔
لہذا اس سے وہ رشتے خارج ہوجائیں گے جو جو حقیقی نہ ہوں مثلاً: کوئی کسی کو منہ بولا بیٹا بنالیا ہو اور لوگ اس کی نسبت حقیقی باپ کی طرف نہ کرکے اسی کی طرف کرنے لگیں (اگرچہ یہ اسلام میں جائز نہیں ہے) تو اس وقت بھی "ابن" سے الف حذف نہیں کرسکتے کیوں کہ یہاں باپ بیٹے کا رشتہ حقیقی نہیں ہے۔
اسی طرح سے اگر کوئی کسی کی نسبت (مذاق کے طور پر یا شرارتا یا کسی اور وجہ سے) اپنے باپ کی طرف نہ کرتے ہوئے کسی دوسرے کی طرف کردے (یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ اس کا باپ نہیں یا اس کی کوئی اولاد ہی نہیں ہے
جیسا کہ یہودیوں نے عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہا تھا، اسی طرح سے نصاریٰ نے عیسی علیہ السلام کو ۔۔العیاذ باللہ
قرآن میں ہے: وَقَالَتِ ٱلۡیَهُودُ عُزَیۡرٌ ٱبۡنُ ٱللَّهِ وَقَالَتِ ٱلنَّصَـٰرَى ٱلۡمَسِیحُ ٱبۡنُ ٱللَّهِۖ ...)
تو ایسی صورت میں بھی"ابن" سے الف حذف نہیں ہوگا۔

اسی طرح سے کوئی کسی کام میں ملازم ہو اور وہ اس کام میں بالکل منہمک ہو تو مجازا اسے اس کام کا بیٹا بول دیا جاتا ہے، جیسا کہ قرآن میں مسافر کو "وَٱبۡن ٱلسَّبِیلِۗ .." کہا گیا ہے۔
ایسے ہی پانی میں غوطہ زن شخص کو کہا جاتا ہے " ابن الماء"
ایسی صورت میں بھی "ابن" سے الف حذف نہیں کیا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب

نوٹ: ایسے مفید جانکاری کے لیے فیس بُک پہ ہمارے پیج *Islamic Fort* کو فالو کریں، جزاکم اللہ خیرا

از قلم
ہدایت اللہ فارس
جامعہ نجران سعودیہ عربیہ
 
Top