• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بھارت دوست حلقوں کا ڈیٹا بیس اکٹھا کرنے کا کام شروع

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
گذشتہ دور حکومت میں بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے حوالے سے بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری جنگ میں میڈیا نے بیوروکریسی کی کھلم کھلا حمایت کر کے اپنا کردار ادا کیا تھا۔ موجودہ حکومت کے سابقہ ادوار کو مد نظر رکھتے ہوئے بیوروکریسی اور میڈیا کے بھارت دوست حلقوں میں کھل کر کھیلنے کا جوش بیدار ہو چکا تھا اور اسلام آباد کے مختلف حلقوں کی بھارتی سفارتکاروں سے رسمی و غیر رسمی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی چل نکلا تھا۔ اس معاملے میں موجود حکومت کی تقریب حلف برداری کے بعد عسکری اداروں کی جانب سے ایک فوری مشترکہ حکمت عملی کے طور پر بیوروکریسی اور میڈیا میں موجود بھارت دوست حلقوں کی تفصیلات اکٹھا کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت سابق حکومت کی بھارت دوست پالیسی کی خواہش کو دبانے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کر چکی تھی لیکن حالیہ دور میں بھارت دوست حکومت کے قیام اور اس کے بعد چند غیر معروف لیکن فعال افراد کی نقل و حرکت کو دیکھ کر عسکری اداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے تمام افراد کی مکمل معلومات اکٹھا کی جائیں جو کسی نہ کسی صورت میں پاک بھارت دوستی کے معاملے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ موجودہ سیاسی حکومت کی با اثر شخصیات سے گذشتہ دنوں میں ان فعال افراد نے بھی ملاقات کی ہے جو مشرف دور میں اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کی راہ ہموار کرتے رہے تھے۔ ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مستقبل قریب میں بھارت دوست حلقوں کی جانب سے سیمینارز، میڈیا کمپین اور پرائیویٹ سکولوں کی سطح پر ایسی مہم چلائے جانے کا ممکنہ امکان موجود ہے جس میں بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے اور دوستی کی آڑ میں بھارتی جاسوسوں کی نقل و حمل کی راہ ہموار کی جائے گی۔
(ربط ندارد)
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
بھارت کے ساتھ ازلی دشمنی کا جو سبق ہمیں بطور نصاب پڑھایا جا چکا ہے گو کہ اس کے بعد ہمارا ذہن دوستی کو تسلیم کرنے کی پوزیشن میں ہر گز نہیں تاہم مسلسل جنگ کی حالت مسلط رکھنے کی وجہ سے اب عوامی حلقے بھی اس معاملے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں کہ بھارت سے دوستی کر کے دیکھنی چاہیے۔ بھارت کے ساتھ جنگی حالت کا خاتمہ بے شک بیشتر عوامی حلقوں کی خواہش ہے لیکن اس میں بھی یہ وضاحت لازمی ہے کہ ملکی سلامتی کے بارے میں کسی بھی قسم کا سمجھوتا قابل قبول نہیں ہوگا۔ میڈیا کی مہربانی سے اب ہر دوسرے گھر سے روزانہ بھجن کیرتن کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور اکثر گھروں میں تو بچے بھی بہت شوق سے یہ گنگناتے ہوئے پائے جاتے ہیں تاہم عوامی حلقے پھر بھی غیر مشروط دوستی کے حق میں نہیں ہیں۔عوامی حلقے حالت جنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ کشمیر اور پانی کے ایشو پر بھی مثبت اور قابل عمل پیشرفت کے خواہاں ہیں۔ اگر اس مرتبہ بھی (معذرت کے ساتھ) کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے کر دی گئی تو اس معاملے میں بھارت کے ساتھ ذرہ برابر بھی پیش رفت متوقع نہیں ہے۔ ویسے قابل حیرت بات یہ ہے کہ جب جب بھی مولانا کو کشمیر کمیٹی سونپی گئی تب تب ہی مولانا سے بھارتی سفیروں کی ملاقاتیں زیادہ رہی ہیں۔ چاہے وہ کسی سفارتخانے کی تقاریب میں ہوں یا حکومتی سطح کی پارٹیوں میں۔ لیکن پھر بھی کبھی مولانا کے دور میں کشمیر کمیٹی نے قابل ذکر کارنامہ سر انجام نہیں دیا۔ اللہ رب العزت سے دعاء ہے کہ ہمیں حالت جنگ سے نکالنے اور مدتوں سےحل طلب مسائل کو حل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین یا رب العالمین​
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
بھارت کے ساتھ ازلی دشمنی کا جو سبق ہمیں بطور نصاب پڑھایا جا چکا ہے گو کہ اس کے بعد ہمارا ذہن دوستی کو تسلیم کرنے کی پوزیشن میں ہر گز نہیں تاہم مسلسل جنگ کی حالت مسلط رکھنے کی وجہ سے اب عوامی حلقے بھی اس معاملے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں کہ بھارت سے دوستی کر کے دیکھنی چاہیے۔ بھارت کے ساتھ جنگی حالت کا خاتمہ بے شک بیشتر عوامی حلقوں کی خواہش ہے لیکن اس میں بھی یہ وضاحت لازمی ہے کہ ملکی سلامتی کے بارے میں کسی بھی قسم کا سمجھوتا قابل قبول نہیں ہوگا۔ میڈیا کی مہربانی سے اب ہر دوسرے گھر سے روزانہ بھجن کیرتن کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور اکثر گھروں میں تو بچے بھی بہت شوق سے یہ گنگناتے ہوئے پائے جاتے ہیں تاہم عوامی حلقے پھر بھی غیر مشروط دوستی کے حق میں نہیں ہیں۔عوامی حلقے حالت جنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ کشمیر اور پانی کے ایشو پر بھی مثبت اور قابل عمل پیشرفت کے خواہاں ہیں۔ اگر اس مرتبہ بھی (معذرت کے ساتھ) کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے کر دی گئی تو اس معاملے میں بھارت کے ساتھ ذرہ برابر بھی پیش رفت متوقع نہیں ہے۔ ویسے قابل حیرت بات یہ ہے کہ جب جب بھی مولانا کو کشمیر کمیٹی سونپی گئی تب تب ہی مولانا سے بھارتی سفیروں کی ملاقاتیں زیادہ رہی ہیں۔ چاہے وہ کسی سفارتخانے کی تقاریب میں ہوں یا حکومتی سطح کی پارٹیوں میں۔ لیکن پھر بھی کبھی مولانا کے دور میں کشمیر کمیٹی نے قابل ذکر کارنامہ سر انجام نہیں دیا۔ اللہ رب العزت سے دعاء ہے کہ ہمیں حالت جنگ سے نکالنے اور مدتوں سےحل طلب مسائل کو حل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین یا رب العالمین​
جناب جو سبق ہمیں نصاب میں پڑھایا گیا ہو وہ بالکل ٹھیک ہے کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے ۔جناب ازلی ہی تو جب پاکستان بنا تھا تو کیا کیا گیا تھا آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔پھرکشمیر ، بنگلہ دیش میں جو ہوا اس سب کو تاریخ کے پنوں سے مٹا دیتے ہیں پھر شاید یہ سبق ہماری نسلوں کو بھول جائے۔ جیسے محترم جعلی خادم اعلیٰ صاحب کا ریپڈ ایجوکیشن سسٹم، نام نہاد صحافیوں کے تجزیے ، اور ہمارا میڈیا خیر سے اگر یہ سب چلتا رہا تو محترم بخاری صاحب آپ کو ٹنشن لینے کی ضرورت نہیں جیسے آپ نے فرمایا ہر گھر سے یہی آوازیں خود بخود آئیں گی ۔اسی لئے ہمیں اپنے دشمن کو نہیں بھولنا چاہئے ۔ہاں اگر مزاکرات سے ہماری حق تلفیوں کا ازالہ کیا جاتا ہے تو ہیں بھی جنگ لڑنے کا شوق نہیں۔
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
جناب جو سبق ہمیں نصاب میں پڑھایا گیا ہو وہ بالکل ٹھیک ہے کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے ۔جناب ازلی ہی تو جب پاکستان بنا تھا تو کیا کیا گیا تھا آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔پھرکشمیر ، بنگلہ دیش میں جو ہوا اس سب کو تاریخ کے پنوں سے مٹا دیتے ہیں پھر شاید یہ سبق ہماری نسلوں کو بھول جائے۔ جیسے محترم جعلی خادم اعلیٰ صاحب کا ریپڈ ایجوکیشن سسٹم، نام نہاد صحافیوں کے تجزیے ، اور ہمارا میڈیا خیر سے اگر یہ سب چلتا رہا تو محترم بخاری صاحب آپ کو ٹنشن لینے کی ضرورت نہیں جیسے آپ نے فرمایا ہر گھر سے یہی آوازیں خود بخود آئیں گی ۔اسی لئے ہمیں اپنے دشمن کو نہیں بھولنا چاہئے ۔ہاں اگر مزاکرات سے ہماری حق تلفیوں کا ازالہ کیا جاتا ہے تو ہیں بھی جنگ لڑنے کا شوق نہیں۔
حضور میں نے یہ کہاں لکھ دیا کہ نصاب میں غلط پڑھایا گیا ہے؟
تاریخ میں ہندو بنیے کے ظلم کے بارے میں جو بھی لکھا ہے وہ الفاظ کی حد تک اس صورتحال کو بیان کرنے سے قاصر ہے جو حقیقت میں تقسیم کے وقت مسلمانوں کو درپیش رہی۔
میں نے اس نام نہاد حالت جنگ سے نکلنے کی بات کی ہے جس میں فقط عوام کو مبتلا رکھا گیا ہے۔
اگر جناب کا اتنا ہی بغور مطالعہ ہے تو میرے بھائی آپ اس بات سے بھی آشنا ہوں گے کہ کارگل میں فوج کی جگہ کون لڑا۔۔۔
اگر وہ جنگ جیتنی ہی تھی تو عین وقت پر پیچھے سے سپلائی کیوں بند کر دی گئی تھی؟ اگر حقیقت حال جاننا ہی ہے تو اس جنگ میں بچنے والے ان لوگوں سے پوچھیں جو گلیشیئر کی برف میں اپنے ہاتھ پاؤں یا بازو چھوڑ آئے ہیں اور اب معذوروں کی زندگی گذار رہے ہیں۔
حالت جنگ صرف عوام پر مسلط ہے ورنہ جب جہاں سے بھی عسکری قوتیں چاہتی ہیں اپنے تعلقات استوار کر لیتی ہیں۔
مزید تصدیق چاہتے ہیں تو پنجاب کے بارڈر پر موجود ایلفا ون ایلفا ٹو اور پاپا ون پاپا ٹو نامی ڈیٹ کے قرب و جوار میں بسنے والے مقیم اس بات کے گواہ ہیں کہ وہاں رینجرز اور بی ایس ایف کے جوانوں میں کیسی کیسی رقص و سرور کی محافل جما کرتی تھیں۔ (واضح رہے کہ یہ ۴ ڈیٹ اب بند ہو چکی ہیں)
سبق لکھنے یا مٹانے سے کیا ہوگا؟ ہمیں سب یاد بھی ہے اور آنے والی نسلوں کو بھی تاریخ کے طور پر یہی سب پڑھایا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس جنگ کا کوئی نتیجہ کب نکلے گا؟ دفاعی خفیہ بجٹ کے نام پر ہمارا کتنا پیسہ جنگ کے اس کنویں میں دھکیلا جا رہا ہے اور اس تمام پیسے کا آڈٹ نہیں ہوتا۔ کیا آپ کو یقین ہے کہ یہ پیسہ حقیقت میں بھارت کے خلاف جنگ میں استعمال ہو رہا ہے؟
اور کون سی جنگ؟ اتنے سال سے جنگ جاری ہے جب عوام سے مزید مال بٹورنا مقصود ہوتا ہے تب بارڈر پر ہلا گلا کر دیا جاتا ہے۔ جب دل چاہا جنگ وقتی طور پر بند کر دی جاتی ہے۔ محترمی ابو محمد بھائی ہم آج یہ کہنے سے تو نہیں گھبراتے کہ بھارت نے بنگلہ دیش یا کشمیر میں کتنا ظلم کیا۔ لیکن کیا کبھی یہ بھی دیکھا ہے آپ نے کہ ہم لوگ خود بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والوں یا کشمیریوں کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ وہ بنگالی جو پاکستان کو سب کچھ سمجھتے ہیں اپنا سب کچھ قربان کر کے پاکستان آگئے ان کو ہم پاکستانی نہیں مانتے انہیں آج بھی بنگالی ہی کہتے ہیں۔ ان کے ساتھ رشتہ داریاں استوار کرنے میں تامل برتا جاتا ہے۔ انہیں منہ پر غدار کہا جاتا ہے۔ میں ذاتی طور پر اسلام آباد کی کچھ فیملیوں کو جانتا ہوں جنہیں پڑھے لکھے معاشرے میں اس استحصال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مزید تصدیق کے لیے سیکٹر آئی ایٹ اسلام آباد کو چھان لیں حقائق دستیاب ہو جائیں گے۔
کشمیریوں کے نام پر آنے والا فنڈ کتنے فیصد ان پر لگتا ہے؟ سرکاری اعداد و شمار سے ہٹ کر کبھی دیکھیں حقائق اخباروں یا رپورٹوں میں نہیں کشمیر کے پہاڑوں و وادیوں میں بکھرے پڑے ہیں۔ خالی زلزلے کی مد میں آنے والا سامان ابھی تک راولپنڈی کے گوداموں میں بند پڑا ہے اور بوقت ضرورت فروخت کے لیے بازار میں بھی آجاتا ہے۔ ہزاروں غیر کشمیری خاندانوں نے ہر مرتبہ کشمیریوں کے نام پر امداد لی اور ایسا پاکستانی حکام کی آشیر باد کے بنا ممکن ہی نہیں۔
مذاکرات ظلم کا ازالہ ہوں یا نہ ہوں ہمیں اس جنگ کا حتمی نتیجہ درکار ہے۔ جہاد کشمیر کے نام پر عسکری تربیت حاصل کرنے والے جوان پاکستان کے کس شہر کس گاؤں میں موجود نہیں ہیں؟ اگر بھارت کے ساتھ فیصلہ کُن جنگ کیلئے فوج کی کمی ہے تو ان ہی جوانوں کو اکٹھا کر لیں۔ مجھے نہیں امید کہ جہاد کے نام پر ان میں سے کوئی ایک بھی گھروں میں بیٹھا رہے گا۔ معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ عسکری قیادت کے ساتھ نورا کشتی میں مصروف جہاد کشمیر کے سرکردہ رہنماء اگر چاہیں تو 24 گھنٹوں کے اندر کشمیر آزاد کروا سکتے ہیں لیکن انہیں اپنے تنظیمی معاملات اور سیاسی بیان بازی سے فرصت ملتی ہی نہیں اور اگر ملے بھی تو عسکری قیادت ان کی مصروفیت کے اور مواقع نکال لاتی ہے۔
کسی ایک ایسے جہادی کمانڈر کا نام بتا دیں جو کسی تنظیم کا سربراہ ہو اور عسکری اداروں کی مرضی کے بغیر نقل و حرکت کر جائے۔ برادر یہ نان کسٹم پیڈ ڈبل کیبن گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں؟ کیا یہ عسکری اداروں کی آشیر باد نہیں کہ نان کسٹم پیڈ غیر رجسٹرڈ گاڑیاں، مخصوص لیٹر پیڈ پر چھپا اجازت نامہ جو ممنوعہ اسلحہ رکھنے کا پرمٹ ہوتا ہے اور بھی دیگر بہت سی ایسی چیزیں مثال کے طور پر وائرلیس سیٹ وغیرہ اعلانیہ طور پر پورے پاکستان میں گردش کر رہے ہیں کیا یہ عسکری آشیر باد کے بنا ممکن ہے؟
اگر ہمیں بدلہ لینا ہے تو کھل کر لینا چاہیے۔ چلیں یہ بھی سہی۔۔۔
میں اللہ کی عظمت کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ میری زندگی میں جس دن جس وقت بھی بھارت کے ساتھ بلا ذاتی مفاد خالص فی سبیل اللہ فیصلہ کن جنگ کا اعلان کیا گیا انشا اللہ میں دامے درمے سخنے اس جنگ میں شریک ہوں گا۔
دعاء ہے کہ
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو باہمی انتشار سے نکلنے اور اپنی صورتحال سنبھال کر کفر کے خلاف جہاد کی توفیق دے اور مجھے اپنا وعدہ پورا کرنے کی توفیق دے آمین۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
حضور میں نے یہ کہاں لکھ دیا کہ نصاب میں غلط پڑھایا گیا ہے؟
تاریخ میں ہندو بنیے کے ظلم کے بارے میں جو بھی لکھا ہے وہ الفاظ کی حد تک اس صورتحال کو بیان کرنے سے قاصر ہے جو حقیقت میں تقسیم کے وقت مسلمانوں کو درپیش رہی۔
میں نے اس نام نہاد حالت جنگ سے نکلنے کی بات کی ہے جس میں فقط عوام کو مبتلا رکھا گیا ہے۔
اگر جناب کا اتنا ہی بغور مطالعہ ہے تو میرے بھائی آپ اس بات سے بھی آشنا ہوں گے کہ کارگل میں فوج کی جگہ کون لڑا۔۔۔
اگر وہ جنگ جیتنی ہی تھی تو عین وقت پر پیچھے سے سپلائی کیوں بند کر دی گئی تھی؟ اگر حقیقت حال جاننا ہی ہے تو اس جنگ میں بچنے والے ان لوگوں سے پوچھیں جو گلیشیئر کی برف میں اپنے ہاتھ پاؤں یا بازو چھوڑ آئے ہیں اور اب معذوروں کی زندگی گذار رہے ہیں۔
حالت جنگ صرف عوام پر مسلط ہے ورنہ جب جہاں سے بھی عسکری قوتیں چاہتی ہیں اپنے تعلقات استوار کر لیتی ہیں۔
مزید تصدیق چاہتے ہیں تو پنجاب کے بارڈر پر موجود ایلفا ون ایلفا ٹو اور پاپا ون پاپا ٹو نامی ڈیٹ کے قرب و جوار میں بسنے والے مقیم اس بات کے گواہ ہیں کہ وہاں رینجرز اور بی ایس ایف کے جوانوں میں کیسی کیسی رقص و سرور کی محافل جما کرتی تھیں۔ (واضح رہے کہ یہ ۴ ڈیٹ اب بند ہو چکی ہیں)
سبق لکھنے یا مٹانے سے کیا ہوگا؟ ہمیں سب یاد بھی ہے اور آنے والی نسلوں کو بھی تاریخ کے طور پر یہی سب پڑھایا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس جنگ کا کوئی نتیجہ کب نکلے گا؟ دفاعی خفیہ بجٹ کے نام پر ہمارا کتنا پیسہ جنگ کے اس کنویں میں دھکیلا جا رہا ہے اور اس تمام پیسے کا آڈٹ نہیں ہوتا۔ کیا آپ کو یقین ہے کہ یہ پیسہ حقیقت میں بھارت کے خلاف جنگ میں استعمال ہو رہا ہے؟
اور کون سی جنگ؟ اتنے سال سے جنگ جاری ہے جب عوام سے مزید مال بٹورنا مقصود ہوتا ہے تب بارڈر پر ہلا گلا کر دیا جاتا ہے۔ جب دل چاہا جنگ وقتی طور پر بند کر دی جاتی ہے۔ محترمی ابو محمد بھائی ہم آج یہ کہنے سے تو نہیں گھبراتے کہ بھارت نے بنگلہ دیش یا کشمیر میں کتنا ظلم کیا۔ لیکن کیا کبھی یہ بھی دیکھا ہے آپ نے کہ ہم لوگ خود بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والوں یا کشمیریوں کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ وہ بنگالی جو پاکستان کو سب کچھ سمجھتے ہیں اپنا سب کچھ قربان کر کے پاکستان آگئے ان کو ہم پاکستانی نہیں مانتے انہیں آج بھی بنگالی ہی کہتے ہیں۔ ان کے ساتھ رشتہ داریاں استوار کرنے میں تامل برتا جاتا ہے۔ انہیں منہ پر غدار کہا جاتا ہے۔ میں ذاتی طور پر اسلام آباد کی کچھ فیملیوں کو جانتا ہوں جنہیں پڑھے لکھے معاشرے میں اس استحصال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مزید تصدیق کے لیے سیکٹر آئی ایٹ اسلام آباد کو چھان لیں حقائق دستیاب ہو جائیں گے۔
کشمیریوں کے نام پر آنے والا فنڈ کتنے فیصد ان پر لگتا ہے؟ سرکاری اعداد و شمار سے ہٹ کر کبھی دیکھیں حقائق اخباروں یا رپورٹوں میں نہیں کشمیر کے پہاڑوں و وادیوں میں بکھرے پڑے ہیں۔ خالی زلزلے کی مد میں آنے والا سامان ابھی تک راولپنڈی کے گوداموں میں بند پڑا ہے اور بوقت ضرورت فروخت کے لیے بازار میں بھی آجاتا ہے۔ ہزاروں غیر کشمیری خاندانوں نے ہر مرتبہ کشمیریوں کے نام پر امداد لی اور ایسا پاکستانی حکام کی آشیر باد کے بنا ممکن ہی نہیں۔
مذاکرات ظلم کا ازالہ ہوں یا نہ ہوں ہمیں اس جنگ کا حتمی نتیجہ درکار ہے۔ جہاد کشمیر کے نام پر عسکری تربیت حاصل کرنے والے جوان پاکستان کے کس شہر کس گاؤں میں موجود نہیں ہیں؟ اگر بھارت کے ساتھ فیصلہ کُن جنگ کیلئے فوج کی کمی ہے تو ان ہی جوانوں کو اکٹھا کر لیں۔ مجھے نہیں امید کہ جہاد کے نام پر ان میں سے کوئی ایک بھی گھروں میں بیٹھا رہے گا۔ معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ عسکری قیادت کے ساتھ نورا کشتی میں مصروف جہاد کشمیر کے سرکردہ رہنماء اگر چاہیں تو 24 گھنٹوں کے اندر کشمیر آزاد کروا سکتے ہیں لیکن انہیں اپنے تنظیمی معاملات اور سیاسی بیان بازی سے فرصت ملتی ہی نہیں اور اگر ملے بھی تو عسکری قیادت ان کی مصروفیت کے اور مواقع نکال لاتی ہے۔
کسی ایک ایسے جہادی کمانڈر کا نام بتا دیں جو کسی تنظیم کا سربراہ ہو اور عسکری اداروں کی مرضی کے بغیر نقل و حرکت کر جائے۔ برادر یہ نان کسٹم پیڈ ڈبل کیبن گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں؟ کیا یہ عسکری اداروں کی آشیر باد نہیں کہ نان کسٹم پیڈ غیر رجسٹرڈ گاڑیاں، مخصوص لیٹر پیڈ پر چھپا اجازت نامہ جو ممنوعہ اسلحہ رکھنے کا پرمٹ ہوتا ہے اور بھی دیگر بہت سی ایسی چیزیں مثال کے طور پر وائرلیس سیٹ وغیرہ اعلانیہ طور پر پورے پاکستان میں گردش کر رہے ہیں کیا یہ عسکری آشیر باد کے بنا ممکن ہے؟
اگر ہمیں بدلہ لینا ہے تو کھل کر لینا چاہیے۔ چلیں یہ بھی سہی۔۔۔
میں اللہ کی عظمت کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ میری زندگی میں جس دن جس وقت بھی بھارت کے ساتھ بلا ذاتی مفاد خالص فی سبیل اللہ فیصلہ کن جنگ کا اعلان کیا گیا انشا اللہ میں دامے درمے سخنے اس جنگ میں شریک ہوں گا۔
دعاء ہے کہ
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو باہمی انتشار سے نکلنے اور اپنی صورتحال سنبھال کر کفر کے خلاف جہاد کی توفیق دے اور مجھے اپنا وعدہ پورا کرنے کی توفیق دے آمین۔
بلکل آپ نے یہ نہیں کہا کہ نصاب میں غلط لکھا ہے۔لیکن جو بھی آپ کی پوسٹ پڑھے گا اس پر حقیقت عیاں ہو جائے گی ۔ جناب یہ عسکری ادارے کافروں کے نہیں مسلمانوں کے ہیں ۔اور جناب آپ کو تو جہاد زاتی مفاد کی لڑائی ہی لگتا ہے کیونکہ انسان اپنی سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔جناب آپ کو کیوں مجاہدین کی گاڑیوں چھبتی ہیں ۔آپ نے کبھی ان لوگوں کے بارے میں کچھ نہیں کہتے جو الیکشن کے لئے کروڑوں روپے جو کہ ان کو اللہ کی راہ میں ملتے ہیں اڑا دیتے ہیں کیونکہ آپ کی صحافت صرف مجاہدین اور جہاد کے لئے ہےاللہ مجے اور آپ کو ہدایت دے ۔
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
اللہ رب العزت ہم سب کو ہدایت دے- آمین جوبس بحث مباحثوں اور ایک دوسرے کی تنقید میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ جس کا حاصل کچھ بھی نہیں۔
 
Top