بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
اسٹاک ہوم: ایک سوئیڈش تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیرونی خطرات اور اپنی بقا کو لاحق خطرات کی وجہ سے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد نہ صرف بھارت سے زیادہ ہیں بلکہ وہ ان میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنے روایتی دشمن بھارت سے جنگ کی صورت میں زیادہ شہروں اور اہداف کو نشانہ بنانا پڑے گا جس کی وجہ سے وہ زیادہ جوہری ہتھیار رکھنا چاہتا ہے تاہم بھارت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیوں کہ چھوٹا ملک ہونے کے باعث پاکستان میں واقع شہر بھارت کے اہداف میں ہیں اس لئے اب اس نے چین کی جانب نظریں گاڑھ لیں ہیں اور چین کے شہروں کو ہدف میں لانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل بنا رہا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کی برطانیہ اور فرانس سے بھی زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے جیسی خبروں کو غلط قرار دیا گیا ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت اور چین نے گزشتہ ایک سال کے دوران اپنے جوہری ہتھیاروں میں مجموعی طورپر 10 سے 20 ہتھیاروں کا اضافہ کیا جس کے بعد پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 110سے 120، بھارت کی 90سے 100 اور چین کی 240 سے 250ہوگئی ہے جب کہ فرانس اور برطانیہ نے گزشتہ سال کے دوران اپنے ہتھیاروں میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہ کرتے ہوئے 300 اور 225 تک ہی محدود رکھا، رپورٹ میں اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 80 بتائی گئی ہے۔
سوئیڈش تھنک ٹینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت اور چین کی جانب سے ہتھیاروں میں اضافے کے باجود گزشہ سال دنیا میں مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ روس اور امریکا کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں میں کمی کرنا ہے۔
ربط
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنے روایتی دشمن بھارت سے جنگ کی صورت میں زیادہ شہروں اور اہداف کو نشانہ بنانا پڑے گا جس کی وجہ سے وہ زیادہ جوہری ہتھیار رکھنا چاہتا ہے تاہم بھارت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیوں کہ چھوٹا ملک ہونے کے باعث پاکستان میں واقع شہر بھارت کے اہداف میں ہیں اس لئے اب اس نے چین کی جانب نظریں گاڑھ لیں ہیں اور چین کے شہروں کو ہدف میں لانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل بنا رہا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کی برطانیہ اور فرانس سے بھی زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے جیسی خبروں کو غلط قرار دیا گیا ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت اور چین نے گزشتہ ایک سال کے دوران اپنے جوہری ہتھیاروں میں مجموعی طورپر 10 سے 20 ہتھیاروں کا اضافہ کیا جس کے بعد پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 110سے 120، بھارت کی 90سے 100 اور چین کی 240 سے 250ہوگئی ہے جب کہ فرانس اور برطانیہ نے گزشتہ سال کے دوران اپنے ہتھیاروں میں کسی بھی قسم کا اضافہ نہ کرتے ہوئے 300 اور 225 تک ہی محدود رکھا، رپورٹ میں اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 80 بتائی گئی ہے۔
سوئیڈش تھنک ٹینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت اور چین کی جانب سے ہتھیاروں میں اضافے کے باجود گزشہ سال دنیا میں مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ روس اور امریکا کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں میں کمی کرنا ہے۔
ربط