کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
بھارت میں زخمی پاکستانی قیدی ثناء اللہ چل بسا
چندی گڑھ: بھارتی جیل میں قاتلانہ حملے کے دوران زخمی ہونے والے پاکستانی قیدی ثناء اللہ چندی گڑھ کے اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔
اپنے شہری کی لاش وصول کرنے پاکستانی سفارتی اہلکار دوبارہ چندی گڑھ اسپتال پہنچ گئے ہیں۔
بھارتی حکام کے مطابق ضابطے کی کارروائی کے بعد ثناء اللہ کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کردی جائے گئی۔
یاد رہے کہ پاکستانی قیدی ثنااللہ پر حملے کا واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب کہ چند روز قبل ہی لاہور جیل میں سزائے موت کے بھارتی قیدی سربجیت سنگھ پر ساتھی قیدیوں نے سریوں اور اینٹوں سے حملہ کرکے اسے شدید زخمی کردیا تھا جس کے نتیجے میں وہ 6 روز کوما میں رہنے کے بعد دم توڑ گیا تھا۔
سربجیت سنگھ کی ہلاکت کے بعد گزشتہ روز متنازعہ کمشیر کے شہر جموں کی بھلوال جیل میں قید پاکستانی قیدی ثناء اللہ کو سابق بھارتی فوجی نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا، پہلے اسے جموں کے اسپتال میں لایا گیا تاہم حالت انتہائی خراب ہونے کے باعث اسے بھارتی پنجاب اور ہریانہ ریاست کے دارالحکومت چندی گڑھ کے پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا تھا، اس کے معالجین کے مطابق سر پر کلہاڑیوں کے وار کے باعث ثنا اللہ مسلسل کوما میں چلا گیا تھا۔
پاکستانی اور بھارتی قیدی پر حملے میں حیران کن مماثلت کئی شبہات کو جنم دے رہے ہیں، بیک ٹو بیک واقعہ ہونا بھارت کی جانب سے پاکستان کو دیا جانا والا جواب بھی تصور کیا جارہا ہے تاہم بھارتی حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔
آج ہفتے کی صبح 3 افراد پر مشتمل پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں نے چندی گڑھ کے ہسپتال میں زیر علاج ثناءاللہ کو دیکھنے پہنچے تھے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ثناء اللہ پر حملہ انتہائی بہیمانہ طریقے سے کیا گیا اور اس کے بچنے کے امکانات بہت معدوم قرار دیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اپنے شہری کی زندہ واپس لینے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل پاکستانی نگراں وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بھارتی ہم منصب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ذاتی طور پر قیدی پر حملے کی تحقیقات کرائیں۔
پاکستان نے بھارت سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ علاج کے لیے ثنااللہ کو واپس پاکستان بھیج دے۔
ادھر ایران کے تین روزہ دورے پر گئے سلمان خورشید نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قید میں موجود کسی بھی شخص پر حملہ ناقابل قبول اور انتہائی افسوسناک ہے ۔
انہوں نے پاکستانی قیدی پر حملے کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کو یقین دلایا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پاکستان سے ہرممکن تعاون کریں گے۔