کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
پاکستان کے پاس 140 ایٹمی ہتھیار،
جنگی جہازوں کی ساخت تبدیل کر کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے قابل بنا لیا،
بھارت کا زیادہ تر علاقہ پاکستانی میزائلوں کی زَد میں: امریکی سائنس دانوں کا انکشاف
18 نومبر 2016 (19:31)نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی جوہری سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 130 سے 140 تک ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے، جبکہ پاکستان نے اپنے جنگی جہازوں ایف 16 اور فرانس سے خریدے جانے والے میراج جنگی طیاروں کی ساخت تبدیل کرتے ہوئے انہیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور کروز میزائل لے جانے کے قابل بنا لیا ہے، بھارت کا زیادہ تر علاقہ پاکستانی میزائلوں کی زد میں ہے ۔
بھارتی نجی چینل "این ڈی ٹی وی" کے مطابق "پاکستان ایولونگ نیو کلیئر ویپن انفرا سٹر یکچر" نامی رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطرناک جویری ہتھیاروں کی ساخت میں تبدیلی کر کے امریکی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے، امریکی سائنس دانوں نے سیٹلائٹ سے حاصل کی جانے والی تصاویر کے بغور مشاہدے کے بعد جاری کی جانے والی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ پاکستان کے پاس 130 سے 140 جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے جبکہ پاکستان نے امریکہ سے حاصل کئے جانے والے ایف 16 جنگی جہازوں کی ساخت میں تبدیلی لاتے ہوئے انہیں بھی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے قابل بنا لیا ہے جبکہ فرانس سے خریدے جانے والے میراج جنگی طیاروں میں بھی تبدیلی لاتے ہوئے انہیں کروز میزائل کے استعمال کے قابل بنا لیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فضائیہ کے جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل لڑاکا طیاروں کے ایک حصے کو کراچی کے مغرب میں مسرور ائیر بیس پر زیر زمین رکھا گیا ہے، جہاں سخت سیکورٹی کے درمیان بہت بڑی انڈر گراؤنڈ سہولیات موجود ہیں ، زیر زمین یہ سہولیات ممکنہ طور پر ایک کمانڈ سینٹر سے منسلک ہیں، تاہم پاکستان کا جوہری ہتھیار چلانے کا نظام کروز اور بیلسٹک میزائل چلانے والا نظام ہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے 5 گیریژن یونٹ اور 2 ائیر بیس ایسے ہیں جہاں جوہری ہتھیاروں کو رکھا جاتا ہے تاہم پاکستان کی ابھرتی ہوئی جوہری ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے 5 ائیر بیس ایسے ہیں جن کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے ان میں آرمی گیریژن اکرو (سندھ)، گجرانوالہ (پنجاب)، خضدار (بلوچستان)، پنوں عاقل (سندھ)، اور سرگودھا ائیر بیس شامل ہیں، بہاولپور میں چھٹا ائیر بیس تعمیر ہو سکتا ہے جبکہ ڈی جی خان میں 7 واں ائیر بیس بھی ہے لیکن اس ائیر بیس کا انفراسٹریکچر مختلف ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال مشکل ہے۔ امریکی سائنس دانوں کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصل کی جانے والی تصاویر ایسی جوہری فعال میزائل کے لئے استعمال کئے جانے والے گاڑیوں کی موجودگی کے آثار دیتی ہیں، جن کے ذریعہ نہ صرف 100 کلو میٹر سے بھی کم فاصلے والے ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ درمیانی فاصلے تک بھی، جن کے تحت بھارت کے زیادہ تر علاقے پاکستانی جوہری میزائلوں کی زَد میں آ سکتے ہیں۔
ح