• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بینظیر قتل کیس میں مشرف کی ضمانت منظور

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
بینظیر کیس:پرویز مشرف کی ضمانت منظور
راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیرِاعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بےنظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔ پیر کو جج نے سابق فوجی صدر کو دس دس لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں اعانت مجرمانہ پر راولپنڈی پولیس کے سابق سربراہ ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس ایس پی خرم شہزاد بھی ان دنوں ضمانت پر ہیں۔ بینظیر بھٹو کے مقدمے میں پانچ ملزمان ان دنوں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ اس سے قبل سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے ضمانت کی درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے موکل کے خلاف سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کے قتل کا مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف اُس وقت مقدمہ کیوں نہیں درج کیا گیا جب وہ پاکستان میں تھے اور جب اُنھوں نے صدر کے عہدے سے استعفی دیا تو اُس کے بعد وہ خاصا عرصہ پاکستان میں بھی رہے لیکن اُس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ جونہی وہ ملک سے باہر گئے تو پرویز مشرف کو اس مقدمے میں ملوث کرلیا گیا۔ سلمان صفدرکا کہنا تھا کہ اُن کے موکل کی عدم موجودگی میں ہی اُنھیں اشتہاری قرار دیا گیا اور اس کے بعد اُن کی جائیداد کی قرقی کے آرڈر بھی کروائے گئے۔ اس مقدمے میں سرکاری وکیل چوہدری اظہر کا کہنا تھا کہ یہ احکامات عدالت نے دیے تھے اور عدالت سے متعلق ایسی بات کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے بےنظیر بھٹو کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہ کرنے کے احکامات جاری نہیں کیے تھے بلکہ پوسٹ مارٹم نہ کرنے کی ہدایت آصف علی زرداری نے دی تھی۔ سابق آرمی چیف کے وکیل کا کہنا تھا کہ بےنظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں عدالت میں جتنے گواہ بھی پیش کیے گئے ہیں اُن میں سے کسی ایک نے بھی اُن کے موکل کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ بےنظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں ہی کہا تھا کہ اُنھیں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گُل، انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ اعجاز شاہ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے خطرات لاحق ہیں لیکن ایف آئی اے کی ٹیم نے ان تینوں افراد کو کبھی بھی شاملِ تفتیش نہیں کیا۔ سلمان صفدر کا کہناتھا کہ پرویز مشرف دنیا بھر میں اچھی شہرت کے مالک ہیں اور اُنہیں بےنظیر بھٹو کے قتل میں ملوث کرکے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق حکومت نے سابق فوجی صدر کی گرفتاری کے لیے چار مرتبہ انٹرپول سے رابطہ کیا لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے انٹرپول نے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ یعنی ایف آئی اے بینکنگ کرائم، فنانشل کرائم یا پھر سائبر کرائم کی تحقیقات تو کرسکتا ہے لیکن قتل کے مقدمے کی تفتیش نہیں کرسکتا جبکہ سابق وزیر اعظم کے قتل کے مقدمے کی تفتیش اسی ادارے کو سونپی گئی ہے۔ سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اُن کے موکل کو بےنظیر بھٹو کے قتل میں ملوث کرنا دراصل اُنھیں سیاست میں حصہ لینے سے روکنا ہے۔ سرکاری وکیل چوہدری اظہر کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی طرف سے امریکی شہری مارک سیگل کو لکھی گئی ای میل سے متعلق امریکی شہری ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو حبس بےجا میں رکھنے کے مقدمے کے مدعی اسلم گھمن نے اس مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اس مقدمے کے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ اُنھیں اس ضمن میں مدعی نے تحریری طور پر کچھ بھی لکھ کر نہیں دیا۔ سابق آرمی چیف بےنظیر بھٹو کے قتل اور تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو حبسِ بےجا میں رکھنے کے علاوہ سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان نواب اکبر بُگٹی کے قتل کے مقدمے میں بھی گرفتار ہیں اور ان دنوں میں اسلام آباد میں واقع اپنے فارم ہاؤس میں قید ہیں جسے مقامی انتظامیہ نے سب جیل قرار دے رکھا ہے۔
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
اسلام آباد کے صحافتی حلقوں میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ سابق صدر مشرف کو ملک سے بخیریت باہر نکالنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ اب صرف مناسب موقع اور حالات کا انتظار ہے۔ اس بارے میں آج کے مختلف اخبارات میں کالم بھی چھپے ہیں۔ مشرف کے ملک سے باہر جانے میں ہی پاکستان آرمی کی بھی بہتری ہے کیوں کی مشرف کا ٹرائل آرمی کو بھی لے ڈوبے گا۔ مشرف کیس کی شروعات میں ملٹری انٹیلیجنس کی جو رپورٹ آرمی چیف کو بھیجی گئی اس کے متن میں واضح لکھا ہوا تھا کہ مشرف پر کیس چلنے سے آرمی کی بدنامی ہو رہی ہے اور اگر اس کو فوری طور پر روکا نہ گیا تو مشرف اپنے ساتھ دیگر حاضر سروس افسران کو بھی لے ڈوبے گا۔ سابق آرمی چیف ہونے کے ناطے اس ہائی پروفائل ٹارگٹ کی سیکورٹی کرنا آرمی کی مجبوری ہے۔ یہ کہنا عجب نہ ہوگا کہ مشرف اس وقت ایسی چھچھوندر بن چکا ہے جسے نہ نگلنا آرمی کے لیے ممکن ہے نہ ہی اُگلنا۔ تب ہی خفیہ طور پر پاکستان میں سعودیہ کے سفیر کی سرگرمیاں ایسے افراد کے ارد گرد ہی گھوم رہی ہیں جو مشرف پر قائم مقدمات سے کسی نہ کسی طرح وابستہ ہیں۔ ایک کیس کے مدعی نے کود کو کیس سے الگ کر لیا دوسرے کیس میں ضمانت ہو گئی اب تیسرا اور اہم کیس اکبر بگٹی کا بچتا ہے جس میں دیکھنا ہے کہ عدالت کیا رُخ اختیار کرتی ہے اس کے بعد ہی مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ مستقبل قریب میں کیا ہوگا تاہم مشرف پر کیسز کا ڈرامہ اب ڈراپ سین کے قریب پہنچ چکا ہے۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
نہیں مشرف باہر نہیں جائے گا۔یہ یہاں پر مزید ذلیل ہوگا۔
 
Top