• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بینک اپنے صارفین کو کس طرح لوٹتے ہیں؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
بینک اپنے صارفین کو کس طرح لوٹتے ہیں؟
دبئی میں مقیم اس بھارتی مسلمان کی آپ بیتی جان کر آپ کو بھی پتہ چل جائے گا
27 اگست 2015

ابوظہبی (مانیٹرنگ ڈیسک) ’’غیر معمولی فوائد کا حامل یہ کریڈٹ کارڈ آپ کیلئے بہترین انتخاب ہے اور یہ عمر بھر کیلئے فری ہے،‘‘ اس قسم کے الفاظ کسٹمرز کو لبھانے والے بینک ملازمین اکثر بولتے نظر آتے ہیں، لیکن حقیقت بہت مختلف اور خطرناک بھی ہوسکتی ہے۔


ابوظہبی میں مقیم بھارتی شہری عرفان احمد محمد کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سب کے لئے نصیحت ہے کہ کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے سے پہلے اس کی شرائط، جو کہ دستاویزی صورت میں بینک سے دستیاب ہوں، کا بغور مطالعہ کر لیا جائے۔

’گلف نیوز‘ کے مطابق عرفان احمد نے 2013ء میں ایک بینک سے کریڈٹ کارڈ لیا جس کے بارے میں بینک ملازم نے بتایا کہ اس کی کوئی اضافی فیس نہیں ہے اور یہ عمر بھر کیلئے فری ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کارڈ تو لے لیا مگر کبھی بھی اسے استعمال نہ کیا، حتیٰ کہ اس کی مدد سے کبھی ایک روپے کی چیز بھی نہیں خریدی۔ ایک سال بعد انہیں بینک کی طرف سے نوٹس بھیجا گیا جس میں بتایا گیا کہ ان کے ذمہ کریڈٹ کارڈ ممبر شپ فیس کی مد میں 200 درہم واجب الادا ہیں۔

عرفان احمد نے بتایا کہ انہوں نے مسئلے کے حل کیلئے تین دفعہ بینک کے چکر لگائے اور انہیں بتایا کہ یا تو وہ فیس معاف کریں یا کارڈ کینسل کر دیں۔ ستمبر 2014ء میں ایک ملازم نے ان کی درخواست لی اور شکایت فارورڈ کرنے کا تاثر دیا، اور وہ سمجھے کہ مسئلہ حل ہو گیا۔

دس ماہ بعد انہیں پولیس نے طلب کر لیا اور انہیں بتایا گیا کہ ان کا سیکیورٹی چیک باؤنس ہونے پر بینک کی شکایت پر انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ جولائی 2015ء کی بینک سٹیٹمنٹ کے مطابق ان کے ذمہ کریڈٹ کارڈ فیس اور تاخیر سے ادائیگی کی مد میں 4509 درہم واجب الادا تھے۔

عرفان احمد کا کہنا ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے بچوں کے باپ ہیں اور ایک کریڈٹ کارڈ، جس کے متعلق انہیں بتایا گیا تھا کہ یہ عمر بھر کے لئے فری ہے اور جسے انہوں نے کبھی استعمال بھی نہیں کیا تھا، کی وجہ سے انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ وہ 5000 درہم ادا کر کے رہا ہوئے۔

دوسری جانب بینک کا مؤقف ہے کہ عرفان احمد کو متعدد بار خبردار کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اپنے واجبات ادا نہیں کئے جس کے بعد قانونی کاروائی کا فیصلہ کیا گیا۔


روزنامہ پاکستان

==========

یہ بینگ فراڈ نہیں بلکہ کارڈ ہولڈر کی نادانی یا ناسمجھی ھے جو بینکنگ پر معلومات نہیں رکھتا تھا۔ میرے علم کے مطابق ابوظہبئی میں کارڈ پر 200 درھم فیس بہت پہلے سے ھے، سٹاف نے اگر کارڈ فری کہا ہو گا تو ساتھ اس نے یہ بھی کہا ہو گا کہ اسے ا سال میں اتنے درھم تک استعمال کرنا تب ۔۔۔۔۔۔ اور عرفان صاحب نے کارڈ لے کر سنبھال لیا اور 200 فیس پر 5 ہزار اوپر چڑھا لئے۔
 
Top