• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیٹا دوڑ کے میرے لئے پانی لاؤ

شمولیت
جون 16، 2011
پیغامات
100
ری ایکشن اسکور
197
پوائنٹ
97
جمہوریت کی سب سے بہترین مثال


ہم خالق کی مانتے ہیں یا مخلوق کی ؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

پہلا سین:

باپ: بیٹا دوڑ کے میرے لئے پانی لاؤ
بیٹا: اباجی، پہلے میں پانچ دوستوں سے پوچھ لوں
ہیلو دوستو ، کیا کہتے ہو.
تین دوست: ابا ہیں تمہارے، پانی لے آؤ
دو دوست: چھوڑو یار
بیٹا: اباجی، پانچ میں تین دوست کہہ رہے ہیں کہ پانی لے آؤ، اس لئے پانی لا رہا ہوں، یہ لیں اباجی!!!!

دوسرا سین:

باپ: بیٹا دوڑ کے میرے لئے پانی لاؤ
بیٹا: اباجی، پہلے میں پانچ دوستوں سے پوچھ لوں
ہیلو دوستو ، کیا کہتے ہو.
چار دوست: نہیں لانا، ابھی باہر چلتے ہیں ابا کو چھوڑو، یہ وہ زمانہ نہیں رہا کہ ابا کی مانو گے وقت کے ساتھ چلنا پڑتا ہے۔
ایک دوست: نہیں یار ، جاؤ پانے لا کر دو ابو کو، تمہارے اوپر حق ہے اور ناراض ہو جائیں گے۔
بیٹا: اباجی، ہمارے جمہوری نظام میں، میں نے آپ کی بات پر جب 5 دوستوں کے ووٹ ڈالے تو چار دوستوں کی اکثریت نے یہ فیصلہ کیا کہ پانی نہیں لانا اور صرف ایک کہہ رہا ہے کہ پانی لاؤ۔ لہذا ہمارے جمہوری نظام میں آپ کی نہیں چلتی ، سو سوری!!!

اب آپ لوگ بتائیں، بیٹے نے اصل میں کس کی مانی، باپ کی یا دوستوں کی؟؟؟

اور اب باپ کے حکم کی جگہ اسلام کے احکام رکھ لیں۔۔اور دوستوں سے پوچھنے کی جگہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ رکھ لیں اور اور خود سوچئے کیا ہمارے ملک میں اللہ کے احکامات نافذ کئے جاتے ہیں یا پارلیمنٹ والوں کی رائے ؟

إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ ( سورۃ یوسف )

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں
( 4:655 )
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا
اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وه صریح گمراہی میں پڑے گا
( 31:6 )
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محترم
نظام حکومت چاہے آمریت ہو یا جمہوریت اگر دیندار اور متقی لوگوں کے پاس ہوگا تو ہی اسلام کا نظام نافذ ہوگا۔ نظام حکومت ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ قانون تو سب اسلامی موجود ہیں لیکن ان کا نفاذ کر نے والے کوئی نہیں ہے۔
 
شمولیت
جون 16، 2011
پیغامات
100
ری ایکشن اسکور
197
پوائنٹ
97
نظام حکومت چاہے آمریت ہو یا جمہوریت اگر دیندار اور متقی لوگوں کے پاس ہوگا تو ہی اسلام کا نظام نافذ ہوگا۔ نظام حکومت ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ قانون تو سب اسلامی موجود ہیں لیکن ان کا نفاذ کر نے والے کوئی نہیں ہے۔
بھائی جمہوریت کے ذریعے دنیا میں کہاں اسلامی ریاست بنی ہے؟؟ جمہوریت تو نام ہی اکثریت کی منشا کو نافذ کرنے کا ہے۔ مثلاً 10 متقی عالم ووٹ دیں کہ فلاں کو ہم نے ریاست کا حکمران بنانا ہے تو 30 چرسی بھنگی آکر ووٹ دیں گے کہ نہیں فلاں بھنگی کو ہم نے بنانا ہے تاکہ ہمارے دھندے چلتے رہیں۔ بس یہ پھر ساری عمر اسی طرح نیک لوگ بیٹھے رہیں گے اور اسلامی نظام نہیں آسکتا۔ ہاں اگر خوش قسمتی سے آ بھی جائے تو ہمارے آئین کے مطابق حکومت 5 سال کام کرے گی پھر لوگوں کو اختیار دیا جائے گا ہاں چلو بھئ یہ نظام پسند نہیں آیا تو دوبارہ ووٹ ڈالتے ہیں۔ اور اس دفعہ تو چرسی بھنگی لازمی جیتیں گے۔ کیونکہ ان 5 سالوں میں اسلامی حدود کا نفاذ ہوا ہوگا اور کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ اس طرح ”قید“ کی زندگی گزارے۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محترم
وہ کون سا نظام حکومت ہے جس سے اسلام کا نفاذ ہوگا اور اس کا کیا طریقہ کار ہوگا؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جمہوریت کی سب سے بہترین مثال


ہم خالق کی مانتے ہیں یا مخلوق کی ؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

پہلا سین:

باپ: بیٹا دوڑ کے میرے لئے پانی لاؤ
بیٹا: اباجی، پہلے میں پانچ دوستوں سے پوچھ لوں
ہیلو دوستو ، کیا کہتے ہو.
تین دوست: ابا ہیں تمہارے، پانی لے آؤ
دو دوست: چھوڑو یار
بیٹا: اباجی، پانچ میں تین دوست کہہ رہے ہیں کہ پانی لے آؤ، اس لئے پانی لا رہا ہوں، یہ لیں اباجی!!!!

دوسرا سین:

باپ: بیٹا دوڑ کے میرے لئے پانی لاؤ
بیٹا: اباجی، پہلے میں پانچ دوستوں سے پوچھ لوں
ہیلو دوستو ، کیا کہتے ہو.
چار دوست: نہیں لانا، ابھی باہر چلتے ہیں ابا کو چھوڑو، یہ وہ زمانہ نہیں رہا کہ ابا کی مانو گے وقت کے ساتھ چلنا پڑتا ہے۔
ایک دوست: نہیں یار ، جاؤ پانے لا کر دو ابو کو، تمہارے اوپر حق ہے اور ناراض ہو جائیں گے۔
بیٹا: اباجی، ہمارے جمہوری نظام میں، میں نے آپ کی بات پر جب 5 دوستوں کے ووٹ ڈالے تو چار دوستوں کی اکثریت نے یہ فیصلہ کیا کہ پانی نہیں لانا اور صرف ایک کہہ رہا ہے کہ پانی لاؤ۔ لہذا ہمارے جمہوری نظام میں آپ کی نہیں چلتی ، سو سوری!!!

اب آپ لوگ بتائیں، بیٹے نے اصل میں کس کی مانی، باپ کی یا دوستوں کی؟؟؟

اور اب باپ کے حکم کی جگہ اسلام کے احکام رکھ لیں۔۔اور دوستوں سے پوچھنے کی جگہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ رکھ لیں اور اور خود سوچئے کیا ہمارے ملک میں اللہ کے احکامات نافذ کئے جاتے ہیں یا پارلیمنٹ والوں کی رائے ؟

إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ ( سورۃ یوسف )

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں
( 4:655 )
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا
اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وه صریح گمراہی میں پڑے گا
( 31:6 )
جزاک الله -

بڑی اچھی مثال پیش کی ہے آپ نے - کاش کہ جمہوریت کے دلدادہ لوگوں کو یہ بات سمجھ آ جائے جمہوریت نظام کفر ہے -

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سوره المادہ ٤٤
جو کوئی اس چیز کے موافق فیصلہ نہ کرے جو الله نے اتارا ہے- تو وہی لوگ کافر ہیں-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محترم
نظام حکومت چاہے آمریت ہو یا جمہوریت اگر دیندار اور متقی لوگوں کے پاس ہوگا تو ہی اسلام کا نظام نافذ ہوگا۔ نظام حکومت ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ قانون تو سب اسلامی موجود ہیں لیکن ان کا نفاذ کر نے والے کوئی نہیں ہے۔
محترم -

جمہوری نظام میں یہ ممکن ہی نہیں کہ اس کے ذریے کوئی دین دار یا اسلام پسند معاشرہ قائم کیا جاسکے- الله کا قانون کہتا ہے کہ وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ (اور ان لوگوں میں کثرت نافرمانوں کی ہے) - جب انسانوں کی اکثریت فاسق ، بے عقل، بے عمل ہے اور جاہل ہے- تو الله کے قانون کے مطابق ان کا بنایا ہوا نظام جمہوریت ، فطرت اسلام کے عین مطابق کیسے ہو سکتا ہے ؟؟- دیگر نظام حکومت جیسے خلافت ، آمریت ، بادشاہت وغیرہ میں فرد واحد الله کے سامنے جواب دہ ہوتا ہے- جب کہ جمہوری نظام میں ہر شخص الله کے سامنے جواب دہ ہوگا- کیوں کہ "کفر" میں اس کا بھی اتنا ہی حصّہ ہے جتنا کہ اس کے نامزد کردہ حاکم وقت کا ہے -
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم
محترم جواد بھائی
میں نے جمہوریت کے حق میں ووٹ نہیں دیا ۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب حکومت کی باگ دوڑ نیک لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی تو ہی اسلامی قوانین کا نفاذ ہوگا۔
اب وہ خلافت ہو بادشاہت ہو یا جمہوریت۔
امریکی جمہوری نظام کو دیکھیں وہاں تمام لوگ مل کر ایک شخص کو منتخب کرتے ہیں ۔ہم سالوں تک انگریزوں کے غلام رہے ہیں تو ہم نے تاج برطانیہ کا طریقہ اپنا یا ہوا ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اور اب باپ کے حکم کی جگہ اسلام کے احکام رکھ لیں۔۔اور دوستوں سے پوچھنے کی جگہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ رکھ لیں اور اور خود سوچئے کیا ہمارے ملک میں اللہ کے احکامات نافذ کئے جاتے ہیں یا پارلیمنٹ والوں کی رائے ؟
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ ( سورۃ یوسف )​
میں نے جمہوریت کے حق میں ووٹ نہیں دیا ۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب حکومت کی باگ دوڑ نیک لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی تو ہی اسلامی قوانین کا نفاذ ہوگا۔
اب وہ خلافت ہو بادشاہت ہو یا جمہوریت۔
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ شاید محترم بھائی کو غلط فہمی ہو رہی ہے کہ یہ جمہوری نظام صرف حکمرانوں کو سیلیکٹ کرنے کا ہے قانون کو سیلیکٹ کرنے کا نہیں اس لئے وہ یہ کہ رہے ہیں کہ اگر اچھے لوگ اس نظام کے ذریعے سیلیکٹ ہو کر اوپر آ جائیں گے تو وہ اس نظام کے لئے اچھا ہو گا
تو میرا خیال ہے ایسا بالکل نہیں اوپر مثال کو ہی دیکھ لیں کہ کوئی اگر کہے کہ جی اوپر پانچ دوستوں والی مثال میں جمہوری طریقہ اختیار کیا جانا درست ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ان پانچ دوستوں میں اکثریت نیک لوگوں کی ہو تو وہ باپ کو پانی پلانے کے حق میں ووٹ دے دیں تو انکو پانی مل جائے
تو محترم بھائی یہی تو اس مثال میں بتایا گیا ہے کہ پہلے بیٹے نے زیادہ دوستوں کے کہنے پہ اگر پانی پلا بھی دیا تو بھی اسکو ثواب نہیں ملے گا کیونکہ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ درست یا غلط ہونے کا فیصلہ جمہوریت پہ رکھ دیا گیا ہے پس یہ اصول غلط ہے کہ درست غلط کا فیصلہ یا قانون کا فیصلہ اکثریت کرے
ہاں جس طرح بھائی سمجھ رہے ہیں کہ یہ جمہوری نظام خالی حکمرانوں کو سیلیکٹ کرنے کے لئے ہے باقی قانون تو وہ صرف اللہ کا ہی نافذ کریں گے تو اس صورت میں اس پہ زیادہ اعتراض باقی نہیں رہتا بلکہ جائز بھی بعض شرائط کے ساتھ ہو سکتا ہے مگر حقیقت ایسی نہیں
اصل اختلاف ہی یہی ہے کہ جمہوریت میں اگر کہیں کوئی ایک آدھ نیکی آپ کو مل بھی جائے تو وہ نیکی اکثریت کے کہنے پہ کی جا رہی جاتی ہے اور یہی سب سے بڑی غلطی ہے
پس خلافت یا جمہوریت یا آمریت سے حکمران چن لینے میں اتنا مسئلہ نہیں اصل مسئلہ تو اس میں ہے کہ قانون کس کا چلے گا
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
@عبدہ بھائی
السلام علیکم

آئین پاکستان میں یہ شق شامل ہے کہ مملکت کا مذہب اسلام ہوگا۔ اگر اسمبلیوں میں اچھے لوگ ہوں گے یا کو ئی اچھا آمر آجائے تو اس کا نافذ کرنا ہے ۔


upload_2017-4-27_13-52-54.png

آئین کی شق 31 کے مطابق
upload_2017-4-27_13-50-41.png
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
@عبدہ بھائی
السلام علیکم

آئین پاکستان میں یہ شق شامل ہے کہ مملکت کا مذہب اسلام ہوگا۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ پیارے بھائی آپ جس شق کی بات کر رہے ہیں اوپر پہلی پوسٹ میں اسی شق کی ہی بات کی گئی ہے کہ
جیسے بیٹا کہتا ہے کہ اگر اکثریت کہے تو پانی پلانا ہے تو اسی طرح یہ آپ کی بیان کردہ شق بھی کہتی ہے کہ
اگر اکثریت پارلیمنٹ پاس کرے گی تو کوئی بل پاس ہو گا

نہیں پیارے بھائی یہ آپ کی بیت بڑی غلط فہمی ہے ایسا بالکل نہیں ہو گا
اسکو دو طریقوں سے سمجھاتا ہوں
پہلے اسکو میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں


فرض کریں پارلیمنٹ میں حتی کہ سینٹ میں بھی اوپر آپکی خواہش کے مطابق سارے اچھے اور دیندار موحد لوگ آ گئے ہیں اب انہوں نے چور کے ہاتھ کاٹنے کا شرعی قانون نافذ کرنا ہے اب انکو کیا کرنا پڑے گا ؟
اسکے جواب میں ہی سب کچھ موجود ہے کہ یہ سارے لوگ اگر موحد اور دیندار بھی ہوں گے تو چور کے ہاتھ کاٹنے کی سزا کا قانون بنانے کے لئے انکو اس قانون کو پارلیمنٹ میں لے جانا پڑے گا
یہاں میرا یہ چیلنج ہے کہ آپ کوئی ایک بھی آئین کی شق نہیں بتا سکتے کہ جس کے تحت وہ موحد لوگ پارلیمنٹ کی اکثریت سے فیصلہ کروائے بغیر چور کے ہاتھ کاٹنے کی سزا کو نافذ کر سکیں

اس آئین سے اسلام کے نفاذ کے ناممکن ہونے کی دوسری وجہ

اسلام کے نفاذ میں پہلی چیز توحید کا نفاذ اور شرک کا خاتمہ ہے اور کوئی الٹا بھی لٹک جائے مگر وہ یہ نہیں ثابت کر سکتا کہ اس آئین میں شرک کے خلاف اور توحید کے حق میں کوئی ایک شق موجود ہے یا پھر کوئی اس آئین کا نام لے کر کسی عدالت میں توحید کے لئے خالی آواز ہی اٹھا سکتا ہے
 
Top