بے عیب اور پاک و صاف دل
يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾سورة الشعراء
جس دن کہ مال اور اولاد کچھ کام نہ آئے گی۔
إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّـهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴿٨٩﴾سورة الشعراء
لیکن فائدہ والا وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بےعیب دل لے کر جائے (١)
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
قلب سلیم یا بےعیب دل سے مراد وہ دل ہے جو شرک سے پاک ہو۔ یعنی قلب مومن۔ اس لئے کافر اور منافق کا دل مریض ہوتا ہے۔
بعض کہتے ہیں،
بدعت سے خالی اور سنت پر مطمئن دل، بعض کے نزدیک دنیا کے مال متاع کی محبت سے پاک دل اور بعض کے نزدیک، جہالت کی تاریکیوں اور اخلاقی ذلالتوں سے پاک دل۔
یہ سارے مفہوم بھی صحیح ہو سکتے ہیں۔ اس لئے کہ قلب مومن مذکورہ تمام برائیوں سے پاک ہوتا ہے۔
قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم
أي الناس أفضل قال كل مخموم القلب صدوق اللسان
قالوا صدوق اللسان نعرفه
فما مخموم القلب
قال هو التقي النقي لا إثم فيه ولا بغي ولا غل ولا حسد
الراوي: عبدالله بن عمرو بن العاص المحدث: الألباني -
المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 3416
خلاصة حكم المحدث: صحيح
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا گیا کونسا آدمی افضل ہے؟
آپ نے فرمایا صاف دل زبان کا سچا
لوگوں نے کہا زبان کے سچے کو تو ہم پہچانتے ہیں لیکن صاف دل کون ہے؟
آپ نے فرمایا پرہیز گار پاک صاف
جس کے دل میں نہ گناہ ہو نہ بغاوت نہ بغض نہ حسد۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1096
اے اللہ !
اے ہمارے خالق ،مالک اور رازق
ہمارے دلوں کو بھی شرک و بدعت
کینہ و حسد و بغض
دھوکے اور فریب
دکھاوے اور ریاکاری سے پاک
اپنی
اور
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
صحابہ کرام
اور
اپنے نیک اور پیارے بندوں
کی محبت سے بھر دے
اللھم آمین