lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
تبلیغی جماعت کا عقیدہ توحید
تبلیغی جماعت کا دعویٰ ہے کہ جو کچھ کرتا ہے اللہ کرتا ہے اور اللہ کے سوا کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔اسی لےے تبلیغی جماعت کے کارکنان ہر جگہ یہی فقرہ دہراتے ہیں۔
اللہ تعالی سے سب کچھ ہونے کا یقین اوراس کے سوا کسی سے کچھ نہ ہونے کا یقین
آئیے ہم دیکھتے ہیں ان کا یہ دعوی کہاں تک سچا ہے ۔جب ہم ان کی کتب اٹھا کر دیکھتے ہیں تواس دعوے کی تردید میں تبلیغی جماعت کا لٹریچر شرکیہ واقعات سے بھرا پڑا ہے۔جن میں سے کچھ واقعات ذیل میں دیئے گئے ہیں۔ اور یاد رہے یہ وہ کتب ہیں جن کو تبلیغی جماعت قرآن و حدیث کی جگہ پڑھاتے ہیں اور مسجدوں میں جس کی باقاعدہ تعلیم ہوتی ہے ۔
1۔عجیب واقعہ:
سید احمد رفاعی مشہور بزرگ اکابر صوفیاءمیں ہیں ۔ان کا قصہ مشہور ہے کہ جب ۵۵۵ھ میں حج سے فارغ ہو کر زیارت کے لیے حاضر ہوئے اور قبر اطہر کے مقابل کھڑے ہو کر شعر پڑھے ۔
دوری کی حالت میں اپنی روح کو خدمت اقدس میں بھیجاکرتا تھا وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی اب جسموں کی باری آئی ہےاپنا دست مبارک عطا کیجیے تا کہ میرے ہونٹ اسے چوم سکیں۔
اس پر قبر شریف سے دست مبارک باہر نکلا اور انہوں نے اسے چوما ۔کہا جاتا ہے کہ اس وقت نوے ہزار کا مجمع مسجد نبوی میں تھا جنہوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور حضورﷺ کے دست مبارک کی زیارت کی۔ (فضائل حج،ص153،کتب خانہ فیضی،لاھور)
نمبر2
حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن صالح کا انتقال ہوا تو میں سفر پر تھا ۔واپسی پر میں ان کے بھائی کے پاس تعزیت کے لیے گیا تو مجھے رونا آگیا ۔وہ کہنے لگے کہ ان کے انتقال کی کیفیت توسنو۔جب ان پر نزع کی تکلیف شروع ہوئی تو انہوں نے پانی مانگا ۔میں لے کر گیا تو کہنے لگے میں نے تو پی لیا ۔میں نے پوچھا کس نے پلایا کہنے لگے حضوراقدسﷺ فرشتوں کی بہت سی صفوں کے ساتھ تشریف لائے اور پانی پلایا ۔ (فضائل صدقات،صفحہ نمبر665)
نمبر3
ایک کفن چور تھا اس نے ایک قبر کھودی تو ایک شخص کو تخت پر بیٹھے دیکھا ۔وہ قرآن شریف پڑھ رہے تھے اور ان کی قبر کے نیچے ایک نہر چل رہی ہے ۔اس شخص پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ بے ہوش ہو کر گر پڑا لوگوں نے قبر سے نکالا ۔تین دن بعد ہوش آیا۔ لوگوں نے قصہ پوچھا تو اس نے سارا حال سنایا لوگوں نے اس قبر کو دیکھنے کی تمنا کی اور اس سے پوچھا کہ قبر بتا دے۔اس نے ارادہ کیا کہ ان کو قبر دکھا دوں ۔رات کو قبر والے بزرگ خواب میں آئے اور کہا کہ اگر تو نے میری قبر بتائی تو ایسی آفتوں میں پھنس جائے گا کہ یاد کرے گا ۔اس نے عہد کیا کہ نہیں بتاوں گا۔ (فضائل صدقات،صفحہ نمبر660)
نمبر4
حضرت سفیان ثوری کہتے ہیں کہ میں طواف کر رہا تھا کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا جو ہر قدم پر درود ہی پڑھتا ہے اور کوئی چیز تسبیح تہلیل وغیرہ نہیں پڑھتا ۔میں نے پوچھا توبولا ۔۔۔۔۔کہ میں اور میرے والد حج کو جا رہے تھے کہ ایک جگہ پہنچ کر میرا باپ بیمار ہو گیا۔میں نے بہت علاج کیا مگر ایک دم ان کا انتقال ہو گیا اور منہ کالا ہو گیا۔میں نے افسوس سے ان کا منہ ڈھک دیا۔اتنے میں میری آنکھ لگ گئی اور میں نے خواب میں دیکھا کہاایک صاحب آئے اور انہوں نے میرے باپ کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو چہرا سفید ہو گیا۔میں نے پوچھا آپ کون ہیں ؟تو انہوں نے کہا کہ میں محمدﷺ بن عبداللہ ہوں۔تیرا باپ بڑا گنہگار تھا لیکن مجھ پر کثرت سے درود بھیجتا تھا ۔جب اس پر یہ مصیبت نازل ہوئی تو میں اس کی فریاد کو پہنچا اور میں ہر اس شخص کی فریاد کو پہنچتا ہوں جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے۔(فضائل درود۔ص102)
نمبر5
حضرت سفیان ثوری سے ہی ایک واقعہ نقل ہے کہ انہوں نے ایک جوان کو دیکھا جو ہر قدم پر درود پڑھتا تھا انہوں نے اس سے پوچھاکہ کیا کسی علمی دلیل سے تیرا یہ عمل ہے یا محض اپنی رائے سے؟ اس نے کہا میں اپنی ماں کے ساتھ حج کو گیا تھا میری ماں وہیں مر گئی اس کا منہ کالا ہو گیا اور پیٹ پھول گیا جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ بہت سخت گناہ ہوا ہے۔میں نے دعا کی تو دیکھا کہ تہامہ (حجاز) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بھی جاتا رہا۔(نعوذباللہ ) میں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ تو انہوں نے فرماےاکہ میں تےرا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ انہوں نے مجھے وصیت کی کہ ہر قدم پر درود پڑھا کر۔ (فضائل درود۔ص104)
نمبر6
عبدالرحیم بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک دفعہ غسل خانے میں گرنے کی وجہ سے میرے ہاتی میں بہت سخت چوٹ لگ گئی اور ہاتھ پر ورم ہو گیا ۔میں نے رات بہت بے چینی میں گزاری ۔میری آنکھ لگی تو میں نے خواب میں نبیﷺ کو دیکھا ۔میں نے اتنا ہی عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہﷺ !حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تیری کثرت درود نے مجھے گھبرا دیا میری آنکھ کھلی تو تکلیف بالکل جاتی رہی تھی اور ورم بھی جاتا رہا تھا ۔(فضائل درود۔ص۹۹)
نمبر7
حضرت علی متقی رحمتہ اللہ علیہ نقل کر تے تھے کہ ایک فقیر نے جو فقراءمغرب سے تھا ،آنحضرتﷺ کو خواب میں دیکھا کہ اس کو شراب پینے کے لیے فرماتے ہیں۔(فضائل درود۔ص53)
نمبر8
بعض بزرگوں سے نقل کیا گیا کہ بہت سے لوگ خراسان میں رہنے والے مکہ سے تعلق کے اعتبار سے بعض ان لوگوں سے قریب ہیں جو طواف کر رہے ہوں بلکہ بعض لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ خود کعبہ ان کی زیارت کو جا تا ہے ۔(فضائل حج۔ص102)
نمبر9
شیخ ابراہیم بن شیبان رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں حج سے فراغت پر مدینہ منورہ حاضر ہوا میں نے حضور اقدسﷺ کی خدمت میں سلام عرض کیا تو حجرہ شریف کے اندر سے میں نے وعلیک السلام جواب سنا ۔ (فضائل حج۔ص،149)
نمبر10۔قبر پر حاضری
جب کسی قبر پر حاضری ہو تو میت کے پاﺅں کی طرف سے جائے تا کہ میت کو اگر اللہ تعالی ٰآنے والے کا کشف عطا فرمائے تو دیکھنے میں سہولت رہے اس لیے کہ جب میت قبر میں کروٹ لیتی ہے تو اس کی نظر قدموں کی طرف ہوتی ہے۔اگر کوئی سرہانے کی جانب سے آئے تو میت کو دیکھنے میں مشقت ہوتی ہے۔ (فضائل حج۔ص130)
نمبر11۔-13 شرکیہ عقیدہ:
ابو سنان رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ خدا کی قسم میں ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ثابت کو دفن کیا دفن کرتے ہوئے لحد کی ایک اینٹ گر گئی تو میں نے دیکھا کہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں ۔میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ دیکھو کیا ہو رہا ہے ۔اس نے مجھے کہا کہ چپ ہو جاﺅ ۔جب دفن کر چکے تو ان کی بیٹی سے ان کا معمول پوچھا ۔تو اس نے کہا کہ کیوں پوچھتے ہو ہم نے قصہ بیان کیا تو اس نے کہا پچاس برس تک شب بیداری کی اور صبح کو ہمیشہ یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ اگر تو کسی کو یہ دولت عطا فرما کہ وہ قبر میں نماز پڑھے تو مجھے بھی عطا فرما۔(فضائل اعمال،ص361،کتب خانہ فیضی،لاھور)
.-14مردہ سخی:
عرب کی ایک جماعت ایک مشہور سخی کی قبر کی زیارت کو گئی۔رات کو وہاں ٹھہرے ۔ان میں سے ایک شخص نے صاحب قبر کوخواب میں دیکھا وہ کہہ رہا تھا کہ تو اپنے اونٹ کو میرے بختی اونٹ کے بدلہ میں بیچتا ہے۔خواب دیکھنے والے نے خواب میں ہی معاملہ کر لیا۔وہ صاحب قبر اٹھا اور اونٹ کو ذبخ کر دیا ۔ جب یہ خواب والا شخص اٹھا تو اونٹ کے خون جاری تھا ۔اس نے اونٹ کو ذبح کر کے گوشت تقسیم کر دیا۔سب نے پکایا اور کھایا۔جب اگلی منزل پر پہنچے توایک شخص بختی اونٹ پر سوار ملا جو تحقیق کر رہا تھا کہ فلاں نام کا کوئی شخص تم میں ہے۔خواب والے شخص نے کہا میرا نام ہے۔اس نے پوچھا کہ فلاں قبر والے کے ہاتھ تو نے کوئی چیز فروخت کی ہے۔خواب دیکھنے والے شخص نے اپنا قصہ سنایا۔اونٹ والے شخص نے کہا کہ وہ میرے باپ کی قبر تھی۔اس نے میرے خواب میں آ کر کہا کہ اگر تو میری اولاد ہے تو میرا بختی اونٹ فلاں شخص کو دیدے اور تیرا نام لیا ۔پھر وہ شخص اونٹ دے کر چلا گیا ۔(فضائل صدقات،صفحہ نمبر712)
یہ سخاوت کی حد ہے کہ مرنے کے بعد بھی اپنی قبر پر آ نے والوں کی مہمانی کی۔باقی یہ بات کہ مرنے کے بعد اس قسم کا واقعہ کیسے ہو گیااس میں کوئی چیز محال نہیں۔ تبلیغی جماعت کے ہاں سب کچھ ہو سکتا ہے۔