محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 850
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 69
جو شخص مسجد میں داخل ہو اس کے لیے مستحب ہے کہ دو رکعتیں پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔
حضرت ابوقتادہ سلمی ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے قبل دو رکعت ضرور پڑھے۔" (صحیح بخاری: 444)
اگر انسان مسجدمیں آئے اور خطیب خطبہ جمعہ دے رہا ہو تب بھی دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک شخص اس وقت آیا جب نبی ﷺ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: ’’اے فلاں! کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کھڑے ہو کر نماز ادا کرو۔‘‘ (صحیح بخاری: 930)
تحیۃ المسجد نماز کے ممنوعہ اوقات میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
جو شخص کسی بھی وقت وضو کرے اس کے لیے مستحب ہےکہ وہ دو یا دو سے زائد رکعات ادا کرے، اگرچہ ممنوعہ وقت ہی کیوں نہ ہو۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز فجر کے بعد حضرت بلال ؓ سے فرمایا: ’’اے بلال! مجھے وہ عمل بتاؤ جو تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہو اور تمہارے ہاں وہ زیادہ امید والا ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ہے۔‘‘ حضرت بلال ؓ نے عرض کیا: میں نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو میرے نزدیک زیادہ پرامید ہو، البتہ میں رات اور دن میں جب وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے جو نماز میرے مقدر میں ہوتی ہے پڑھ لیتا ہوں۔ (صحیح بخاری: 1149)
حضرت ابوقتادہ سلمی ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے قبل دو رکعت ضرور پڑھے۔" (صحیح بخاری: 444)
اگر انسان مسجدمیں آئے اور خطیب خطبہ جمعہ دے رہا ہو تب بھی دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک شخص اس وقت آیا جب نبی ﷺ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: ’’اے فلاں! کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کھڑے ہو کر نماز ادا کرو۔‘‘ (صحیح بخاری: 930)
تحیۃ المسجد نماز کے ممنوعہ اوقات میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
جو شخص کسی بھی وقت وضو کرے اس کے لیے مستحب ہےکہ وہ دو یا دو سے زائد رکعات ادا کرے، اگرچہ ممنوعہ وقت ہی کیوں نہ ہو۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز فجر کے بعد حضرت بلال ؓ سے فرمایا: ’’اے بلال! مجھے وہ عمل بتاؤ جو تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہو اور تمہارے ہاں وہ زیادہ امید والا ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ہے۔‘‘ حضرت بلال ؓ نے عرض کیا: میں نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو میرے نزدیک زیادہ پرامید ہو، البتہ میں رات اور دن میں جب وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے جو نماز میرے مقدر میں ہوتی ہے پڑھ لیتا ہوں۔ (صحیح بخاری: 1149)