کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
تربیلا پاور ہاﺅس تباہی سے بچ گیا، مار شل لاء کی افواہ
لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ملک بھر کو بجلی فراہم کرنے والے نیشنل گرڈ سے تین صوبوں کو بجلی فراہم کرنیوالی 500 کے وی ناردرن ٹرانسمیشن لائن میں اچانک فنی خرابی پیدا ہو گئی جس سے پنجاب، خیبر پی کے اور تقریبا آدھے بلوچستان میں بجلی کا طویل بریک ڈاﺅن ہو گیا جس کے باعث 12 کروڑ بجلی صارفین دوپہر 12 سے رات 8 بجے تک بجلی سے محروم رہے، مکمل بحالی رات 10 بجے کے قریب ہوئی جبکہ تربیلا کے انجینئرز کی بروقت کارروائی سے تربیلا پاور ہاﺅس بڑی تباہی سے بچ گیا۔
نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کے ناردرن لوپ میں بڑی خرابی کے باعث تربیلا، منگلا اور غازی بروتھا ڈیم کے پاور سٹیشن بند ہو گئے جس کے نتیجے میں 3950 میگاواٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، ملکی تاریخ کے بڑے اور طویل بریک ڈاﺅن کے نتیجے میں معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے، پی آئی اے، ریلوے سمیت بینکنگ کا نظام، اے ٹی ایم مشینیں معطل، صنعتی پہیہ جام اور بیشتر مارکیٹیں وقت سے قبل ہی بند ہو گئیں۔ ہسپتالوں میں بھی بجلی بند رہنے سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا رہا جبکہ جنریٹر بھی جواب دے گئے اور کئی آپریشن ملتوی کر دیئے گئے۔ علاوہ ازیں پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ وزارت پانی و بجلی نے ہنگامی حالت نافذ کر دی۔
واپڈا اور لیسکو حکام بریک ڈاﺅن سے بے خبر جبکہ پورا ملک افواہوں کی زد میں رہا، شہری اخبارات کے دفاتر فون کر کے صورتحال جاننے کی کوشش کرتے رہے۔ لوگوں نے بجلی بندش کو پی ٹی آئی دھرنوں سے بے خبر رکھنے کیلئے اسے حکومتی حکومت عملی قرار دیا جبکہ وزارت پانی و بجلی نے بریک ڈاﺅن کو فنی خرابی کا نتیجہ قرار دیا۔ وزیر اعظم نے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سیکرٹری پانی و بجلی کی سربراہی میں کمیٹی دو دن میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل پاور کنٹرول سنٹر (ین پی سی سی) کی 500 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن (ناردرن لوپ) میں اچانک بند ہونے سے تقریبا 3950 میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی۔ اتنی بڑی خرابی کے باعث بجلی کا دباﺅ سدرن سسٹم کی ٹرانسمیشن پر آ گیا جس کے بعد این پی سی سی حکام نے سدرن سسٹم الگ کر دیا۔
حیدرآباد سے آگے، کوئٹہ اور کراچی شہر کی بجلی اس تکنیکی خرابی سے محفوظ رہی جبکہ پنجاب، خیبر پی کے اور بلوچستان کے آدھے حصے کے 12 کروڑ صارفین بجلی کی فراہمی سے محروم رہے۔ بجلی کے نظام کی فریکونسی آﺅٹ ہونے کے باعث ملک افواہوں کی زد میں رہا اور لوگوں نے اسے پی ٹی آئی کے احتجاج سے لنک کیا تاہم وزارت پانی و بجلی اس کی تردید کرتی رہی۔ مختلف نجی و سرکاری اداروں میں دو سے تین گھنٹہ تک بجلی کے متبادل انتظامات نے کام کیا اس کے بعد وہ بھی مزید لوڈ اٹھانے کے قابل نہیں رہے۔
بندش کے باعث اسلام آباد ایئر پورٹ، علامہ اقبال ایئرپورٹ، سیالکوٹ ایئرپورٹ پر آپریشن بند ہو گیا۔ امیگریشن اور فضائی کمپنیوں کے کاونٹر بند ہو گئے۔ رن وے بھی اندھیرے میں ڈوب گئے۔ ریلوے کا سسٹم بھی بند ہو گیا جس کے باعث ٹرینوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا۔ بینکنگ سسٹم بھی ٹھپ ہو گیا۔ بجلی کی بندش کے باعث بینکوں کا مین لنک بند ہو گیا جس کے باعث آن لائن رقوم کی ٹرانزیکشن بند ہو گئیں۔ ہسپتالوں میں بھی کام شدید متاثر ہوا۔ درجنوں آپریشن ملتوی کر دیئے گئے۔ انڈسٹری کا پہیہ بھی مکمل جام ہو گیا۔ بجلی کی بندش کے باعث مارکیٹوں میں بھی معمول کے مقابلہ میں بہت کم خریدار آئے۔ مغرب کے بعد بیشتر دکانداروں نے دکانیں بند کر دیں۔ جو مارکیٹیں رات گئے تک آباد رہتی تھیں وہ سر شام ہی بند ہو گئیں۔ وزیراعظم نے وزارت کو دو دن کے اندر واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
واپڈا اور لیسکو حکام بجلی کے بڑے بریک ڈاﺅن سے بے خبر رہے، لیسکو کے ہیلپ سنٹر بند کر دیئے گئے اور صارفین کو بریک ڈاﺅن کے بارے میں کسی قسم کی اطلاع نہ مل سکی، لیسکو کے پاور ڈسپیچ سنٹر کے مطابق لیسکو کے تمام 102 گرڈ مکمل طور پر بند رہے۔ صارفین نے نوائے وقت کے دفتر میں فون کرنے کا سلسلہ پورا دن جاری رہا۔ بجلی کی بندش کے باعث صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں ٹریفک سگنلز بھی بند ہو گئے جس سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا اور کئی سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گئی۔ بریک ڈاﺅن ہونے پر این ٹی ڈی سی کے انجینئرز نے فوری طور پر مرمت کا کام شروع کر دیا۔ وزارت بجلی و پانی کے حکام کے مطابق پانچ سو کے وی کی لائن میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی جس کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع کرتے ہوئے دو گھٹنے میں مکمل کر لیا گیا تھا اس کے بعد سے مرحلہ وار بجلی کی فراہمی کا عمل شروع کر دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق بریک ڈاﺅن کے چھ گھنٹے بعد بڑے شہروں کا بڑا حصہ بحال کر دیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق پاور جنریشن پلانٹس کو مکمل لوڈ پر لانے کے لئے بیس سے 24 گھنٹہ درکار ہوتے ہیں ۔ اگر واقعی دو گھنٹہ بعد پاور جنریشن یونٹوں کو چلا دیا گیا ہے تو آج دوپہر تک مکمل بحالی ممکن ہو سکی گی۔ اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان، گجرات، گوجرانوالہ، پاکپتن، سیالکوٹ، ملکوال، شاہ پور صدر، ماموں کانجن، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دیگر شہروں میں طویل لوڈشیڈنگ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔