السلام عليكم و رحمۃ اللہ و برکاتہ اگر کسی بھائی کو ترہیب کا معنی لغوی اور اصطلاحی معلوم ہو تو برائے مہربانی بھیج دیں
وعليكم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
لفظ ’’ ترہیب ‘‘ (ڈرانا ، خوف دلانا ، دہشت زدہ کرنا )
یہ اصل میں ’’ رھب ‘‘ سے مزید فیہ ہے ،اور ’’رھب ‘‘ کا معنی (ڈرنا ، خوف زدہ ہونا )
علامہ راغب اصفہانی ؒ لکھتے ہیں :
الرَّهْبَةُ والرُّهْبُ:
مخافة مع تحرّز واضطراب(المفردات فی غریب القرآن )
یعنی ’’ الرھب ‘‘ ایسے ڈرنا کہ جس میں اضطراب اور احتیاط بھی پائی جائے ،
قرآن مجید میں ہے :
لَأَنْتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِمْ مِنَ اللَّهِ
ان (منافقین ) کے دلوں میں اللہ کے خوف سے زیادہ تمہاری دہشت ہے۔ (الحشر ۱۳)
دوسرے مقام پر انبیاء علیہم السلام کا ذکر کے فرمایا:
اِنَّهُمْ كَانُوْا يُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَــيْرٰتِ وَيَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّرَهَبًا ۭ وَكَانُوْا لَنَا خٰشِعِيْنَ (الانبیاء 90)
یہ سب لوگ بھلائی کے کاموں کے طرف لپکتے تھے اور ہمیں شوق اور خوف سے پکارتے تھے اور یہ سب ہمارے آگے جھک جانے والے تھے۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی انبیاء کی یہ صفت بیان فرما رہے ہیں کہ وہ ہمیں توقع امید اور خوف سے پکارا کرتے تھے۔ ‘‘
اور دعوت و اصلاح کے ضمن میں لفظ ترھیب اکثر ترغیب کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے
’’ الترغیب و الترھیب ‘‘ یعنی اللہ کی اطاعت اور اسکی بخشش کی رغبت دلانا ۔۔۔اور اس کی نافرمانی اور گناہوں کے انجام بد سے ڈرانا ‘‘
اور ’’ الترغیب و الترھیب ‘‘ نام کی کتابیں اسی موضوع پر لکھی گئی ہیں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور ’’ رھب ‘‘سے ’’ ارہاب ‘‘ ہے ،جو عربی میں ’’ موجودہ دہشت گردی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اسی سے ’’ راھب ‘‘ بمعنی ’’ پارسا ، متقی ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔