رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
تبصرہ
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیمؒ کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو باقاعدہ مدارس ِ اسلامیہ میں پڑھایا جاتا رہا ہے اور الگ سے طبیہ کالج میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلویؒ نے طبیہ کالج دہلی سے علم طب پڑھا اور کالج میں اول پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء کرام نے علم طب حاصل کر کے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے اور دین کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ فی سبیل اللہ انجام دیا ۔ لیکن رفتہ رفتہ علماء میں یہ سلسلہ ختم ہوتاگیا اب خال خال ہی ایسے علماء نظر آتے ہیں کہ جوجید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر ومستند حکیم وڈاکٹر بھی ہوں۔الحمد للہ مولانا حکیم مبشر علی حسن (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )ان علماء میں سے ایک ہیں جو اچھے عالم دین ، اچھے خطیب وواعظ ہونےکے ساتھ ساتھ ماہر تجربہ کا ر حکیم ہیں اور طب کے موضوع پر تقریبا چار کتب(تشخیص صابر ،کلیات صابر، انسائیکلو پیڈیا آف طب نبویﷺ، تحقیقات علم النباتات ) کے مصنف ہیں ۔ اور لاہور میں مطب بخاری کے نام سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔موصوف کے تقریبا 70 اطباء شاگرد پنجاب بھر میں مصروف عمل ہیں۔ طب کےمیدان میں ان کی حسنِ کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور نے فروری 2014میں انہیں اعزازی شیلڈ سے نوازا ہے۔ اور حال ہی میں موصو ف نے ’’جامعۃ الامام البخاری‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارے کا آغازکیا ہے جس میں دینی و عصر ی علوم کے ساتھ ساتھ طب وحکمت کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کوشرفِ قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب’’تشخیص صابر‘‘ مولانا حکیم مبشر علی حسن کی تصنیف ہے جو کہ انہوں نے بطور ہدیہ ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے عنائیت کی ۔ یہ کتاب طبِ قدیم کے بنیادی اصولوں اور جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق (لیبارٹری ٹیسٹوں)سے تشخیصی مطابقت کے اسرار ورموز کامجموعہ ہے جسے فاضل مصنف نے جدید طبی تحقیق قانون مفرد اعضاءکی روشنی میں بیان کر دیا ہے۔ تاکہ مبتدی حضرات علم سریریات یعنی علم تشخیص سے آگاہ ہوسکیں۔اس کتاب میں انہوں نے تشخیص کے پانچ بنیادی ذرائع کے متعلق ٹھوس معلومات بھی جمع کردی ہیں جس سے تعارف رکھنا ہر معالج کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ صحیح تشخیص ہی صحیح علاج کی اساس ہے ۔(م۔ا)
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے جیسے کہ ارشاد نبویﷺ ہے ’’ اللہ تعالی نے ہر بیماری کی دواء نازل کی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسی نےمعلوم کر لی اور کسی نے نہ کی ‘‘بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں ک یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیمؒ کی کتاب طب نبوی قابل ذکر ہے او ردور جدید میں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کتب بھی لائق مطالعہ ہیں۔طب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اس کو بطور علم پڑھا جاتارہا ہے اور کئی نامور ائمہ ومحدثین ماہر طبیب بھی ہوا کرتے تھے۔ہندوستان میں بھی طب کو باقاعدہ مدارس ِ اسلامیہ میں پڑھایا جاتا رہا ہے اور الگ سے طبیہ کالج میں بھی قائم تھے ۔ اور ہندوستان کے کئی نامور علماء کرام اور شیوخ الحدیث ماہر طبیب وحکیم تھے ۔محدث العصر علامہ حافظ محمد گوندلویؒ نے طبیہ کالج دہلی سے علم طب پڑھا اور کالج میں اول پوزیشن حاصل کی ۔کئی علماء کرام نے علم طب حاصل کر کے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنائے اور دین کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ فی سبیل اللہ انجام دیا ۔ لیکن رفتہ رفتہ علماء میں یہ سلسلہ ختم ہوتاگیا اب خال خال ہی ایسے علماء نظر آتے ہیں کہ جوجید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر ومستند حکیم وڈاکٹر بھی ہوں۔الحمد للہ مولانا حکیم مبشر علی حسن (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور )ان علماء میں سے ایک ہیں جو اچھے عالم دین ، اچھے خطیب وواعظ ہونےکے ساتھ ساتھ ماہر تجربہ کا ر حکیم ہیں اور طب کے موضوع پر تقریبا چار کتب(تشخیص صابر ،کلیات صابر، انسائیکلو پیڈیا آف طب نبویﷺ، تحقیقات علم النباتات ) کے مصنف ہیں ۔ اور لاہور میں مطب بخاری کے نام سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔موصوف کے تقریبا 70 اطباء شاگرد پنجاب بھر میں مصروف عمل ہیں۔ طب کےمیدان میں ان کی حسنِ کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور نے فروری 2014میں انہیں اعزازی شیلڈ سے نوازا ہے۔ اور حال ہی میں موصو ف نے ’’جامعۃ الامام البخاری‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارے کا آغازکیا ہے جس میں دینی و عصر ی علوم کے ساتھ ساتھ طب وحکمت کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کوشرفِ قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب’’تشخیص صابر‘‘ مولانا حکیم مبشر علی حسن کی تصنیف ہے جو کہ انہوں نے بطور ہدیہ ویب سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے عنائیت کی ۔ یہ کتاب طبِ قدیم کے بنیادی اصولوں اور جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق (لیبارٹری ٹیسٹوں)سے تشخیصی مطابقت کے اسرار ورموز کامجموعہ ہے جسے فاضل مصنف نے جدید طبی تحقیق قانون مفرد اعضاءکی روشنی میں بیان کر دیا ہے۔ تاکہ مبتدی حضرات علم سریریات یعنی علم تشخیص سے آگاہ ہوسکیں۔اس کتاب میں انہوں نے تشخیص کے پانچ بنیادی ذرائع کے متعلق ٹھوس معلومات بھی جمع کردی ہیں جس سے تعارف رکھنا ہر معالج کی بنیادی ضرورت ہے کیونکہ صحیح تشخیص ہی صحیح علاج کی اساس ہے ۔(م۔ا)
ڈاؤن لوڈکتاب: تشخیص صابر