ریحان احمد
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2011
- پیغامات
- 266
- ری ایکشن اسکور
- 708
- پوائنٹ
- 120
بسم اللہ ارحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہاپنا تعارف کرانے میں مجھے تقریبا دو سال کی تاخیر ہو گئی جس کی وجہ یہ ہے کہ شروع میں تعارفی زمرے کا پتہ ہی نہ تھا اور میں ایک غیر فعال رکن ہی تھا۔
میرا نام ریحان احمد ہے اور والد کا نام محمد فاروق ہے۔ میرا تعلق ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ سے ہے۔ ہمارا گاؤں سوہاوہ شہر سے دینہ کی طرف جاتے ہوئے جی ٹی روڈ سے بائیں جانب واقع ہے اور جی ٹی روڈ سے تقریبا 8 کلومیٹر اندر کی طرف ہے۔ لیکن میرا سارا بچپن اور لڑکپن ہمارے دوسرے گاؤں جو کہ میری امی اور ابو کا ننھیال ہے وہاں ہی گذرا ہے کیونکہ ہمارے اپنے گاؤں میں تعلیم کی سہولیات میسر نہیں تھیں۔ میرے والد محترم نے دادا سے اجازت لی اور ہم دوسرے گاؤں منتقل ہو گئے۔ میٹرک تک تعلیم وہیں سے حاصل کی اور اس کے بعد راولپنڈی آ گیا۔ یہاں میرے بڑے دونوں بھائی ملازمت کے سلسلہ میں مقیم تھے۔ پھر 2007 میں پوری فیملی راولپنڈی منتقل ہو گئی اور اب یہیں مقیم ہیں۔
ننھیال اور ددیال دونوں ہی بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنے عقائد میں کٹر ہیں۔ بچپن میں ہم نے بھی لفظ وہابی بہت سنا تھا اور اس لفظ سے کافی نفرت تھی۔ کیونکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وہابی درود و سلام کو نہیں مانتے اور گستاخ رسول بھی ہوتے ہیں۔ کسی کو چھیڑنا مقصود ہوتا تو ہم اسے وہابی ہی کہتے تھے (ابتسامہ)۔ ہمارے خاندان والوں کے پیر پنڈ دادن خان کے قریب جلال پور نامی مقام پر تھے جو کہ دریا جہلم کے کنارے واقع ایک پر فضا جگہ ہے۔ خاندانی پیشہ ڈرائیوری تھا اور ہمارے والد صاحب کا پاس بھی اپنا ٹرک تھا۔ اسی ٹرک پر سفر کر کے ہم ہر سال گرما کی چھٹیوں میں لازمی دربار پہ حاضری دینے جایا کرتے تھے۔
میرے بڑے بھائی کو دربار پہ جانا اور وہاں حاضری دینا کبھی بھی اچھا نہیں لگتا تھا اس لئے وہ ٹرک کے اندر سو جایا کرتے تھے۔ پھر جب وہ راولپنڈی آ گئے تو انہوں نے ترمذی اور مسلم خریدی اور احادیث کا مطالعہ شروع کر دیا۔ یہیں سے انہیں اپنے لئے دلیل مہیا ہوئی کہ دربار وغیرہ بنانا حدیث کے خلاف ہے تو انہوں نے اپنے دوستوں وغیرہ کو اس کی تبلیغ شروع کر دی جو کہ ان کو ناگوار گذرتی تھی۔ اسی گفتگو کو سنتے ہوئے میرے دل میں بھی احادیث پڑھنے کا شوق پیدا ہوا لیکن اس کی تکمیل کا کوئی ذریعہ نہ ملتا تھا۔ بھائی نے تنگ آ کر تبلیغ کو ترک کر دیا۔ پھر جب میں راولپنڈی آیا تو احادیث کا مطالعہ اور مختلف کتابوں کی ورق گردانی شروع کی، جاب کے بعد تنخواہ کے ایک حصہ کو کتب کی خریداری کے لئے مختص کر لیا۔ شروع میں رجحان تبلیغی جماعت کی طرف رہا اور پھر تنظیم اسلامی کے ساتھ بھی وابستگی رہی۔ لیکن اس پر میرا دل مطمئن نہیں تھا۔ پھر جب اہل حدیث کی کتب اور دلائل کا مطالعہ کیا تو ان میں وزن محسوس ہوا اور ہر اختلافی مسئلے کا بارے میں استخارہ کرتا اور دلائل کو بھی پڑھتا رہا۔
پھر ایک دن ایسا آیا کہ میں بھی گاؤں میں وہابی مشہور ہو گیا اور اب الحمد للہ اسی پر قائم ہوں۔ اور تبلیغ کا کام بھی جاری ہے۔خاندان کے کافی نوجوان اللہ کی مدد سے اس راستے پر گامزن ہو چکے ہیں اور مذید کی اللہ سے دعا ہے۔
میری تعلیم کامرس میں ہے اور میں CIMA کر رہا ہوں۔ ساتھ ساتھ O اور A Level کے بچوں کو پڑھاتا ہوں یہی میری آمدن کا ذریعہ ہے اور الحمد للہ ایک اچھا ذریعہ ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ