اسلام و علیکم! میرا ایک سوال ہے کوئی شخص ہے جو یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے تقدیر سب کچھ پہلے سے لکھ دیا ہے کے کون اچھا ہوگا یا برا۔ جیسے کوئی اگر گناہ کا کام(کفر و شرک) کرتا ہے تو اس میں اسکی کیا غلطی وہ اپنی تقدیر پے جو لکھا ہے وہ کر رہا ہے۔ اللہ تعالٰی نے ابو طالب کی تقدیر میں یہ لکھ دیا تھا کہ وہ جہنم میں اسلیے وہ ایمان نہیں لایا اور جہنم میں چلا گیا۔ تو کیا اس قسم کا شخص اگر نماز میں امامت کریں تو کیا اسکے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اسکا یہ بھی یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی بندہ کفر میں فوت ہوا تو کیا اللہ تعالٰی نے اسکو کفر پر مارا ہے یا وہ کفر پر مرا اس قسم سوال وہ کرتا ہے؟
سب سے پہلے گزارش ہے کہ ’ السلام علیکم ‘ لکھا کریں ’ اسلام و علیکم ‘ غلط ہے ۔
اس مسئلہ کے دو پہلو ہیں :
ایک تو یہ کہ اسے مسئلہ تقدیر ، اور اللہ تعالی کے ارادہ کونیہ و شرعیہ میں فرق معلوم نہیں تو پھر اسے سمجھایا جائے گا ۔
اگر اسے معلوم ہے ، یا وہ سمجھ آ جانے کے باوجود اسلامی تعلیمات و احکامات اور تعالی کی حکمتوں کا مذاق اڑاتا ہے تو پھر وہ مسلمان ہی نہیں ہے ، اور نہ ہی اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے ۔
ویسے بذات خود آپ کے سوال میں بھی ابہام ہے ، آپ نے جو کچھ اس شخص کے حوالے سے ذکر کیا ، وہ ایسے ہی ہے ، سب اللہ کی قدرت و طاقت سے ہی ہوتا ہے ، اور کوئی بھی چیز ’ تقدیر ‘ سے باہر نہیں ، لیکن تقدیر کا کوئی ایسا معنی لینا جو شرعی وضاحت کے مخالف ہے ، مثلا یہ کہ انسان تو مجبور محض ہے ، یا انسان بالکل آزاد ہے وغیرہ ۔ تو یہ بالکل غلط ہے ۔ اور اس طرح کے تصورات بدعت سے کفر تک لے جاتے ہیں ۔