• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقلید کے متعلق کچھ عبارات کے تراجم

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم۔ کچھ عبارتوں کے ترجمعے کروانے ہیں۔ کوئی کردیں اھل علم میں سے؟
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
١٨٨٤ - وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا قَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي كِتَابِنَا هَذَا أَنَّهُ قَالَ: «يَذْهَبُ الْعُلَمَاءُ ثُمَّ يَتَّخِذُ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا يُسْأَلُونَ فَيُفْتُونَ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ» وَهَذَا كُلُّهُ نَفْيٌ لِلتَّقْلِيدِ وَإِبْطَالٌ لَهُ لِمَنْ فَهِمَهُ وَهُدِيَ لِرُشْدِهِ"
جامع بيان العلم وفضله ج 2 ، ص 988

١٨٩٥ - وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ خُوَازٍ مِنْدَادٌ الْبَصْرِيُّ الْمَالِكِيُّ: «التَّقْلِيدُ مَعْنَاهُ فِي الشَّرْعِ الرُّجُوعُ إِلَى قَوْلٍ لَا حُجَّةَ لِقَائِلِهِ عَلَيْهِ، وَهَذَا مَمْنُوعٌ مِنْهُ فِي الشَّرِيعَةِ، وَالِاتِّبَاعُ مَا ثَبَتَ عَلَيْهِ حُجَّةٌ» وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ كِتَابِهِ: «كُلُّ مَنِ اتَّبَعْتَ قَوْلَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَجِبَ عَلَيْكَ قَبُولُهُ لِدَلِيلٍ يُوجِبُ ذَلِكَ فَأَنْتَ مُقَلِّدُهُ، وَالتَّقْلِيدُ فِي دِينِ اللَّهِ غَيْرُ صَحِيحٍ وَكُلُّ مَنْ أَوْجَبَ عَلَيْكَ الدَّلِيلُ اتِّبَاعَ قَوْلِهِ فَأَنْتَ مُتَّبِعُهُ والِاتِّبَاعُ فِي الدِّينِ مَسُوغٌ وَالتَّقْلِيدُ مَمْنُوعٌ»
جامع بيان العلم وفضله ص992

١٨٩٩ - وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ» وَلَا خِلَافَ بَيْنَ أَئِمَّةِ الْأَمْصَارِ فِي فَسَادِ التَّقْلِيدِ فَأَغْنَى ذَلِكَ عَنِ الْإِكْثَارِ "۔ جامع بيان العلم وفضله ص995

بَابُ فَسَادِ التَّقْلِيدِ وَنَفْيِهِ وَالْفَرَقِ بَيْنِ التَّقْلِيدِوَالِاتِّبَاعِ " قَدْ ذَمَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى التَّقْلِيدَ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كِتَابِهِ فَقَالَ: {اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ} [التوبة: ٣١]

١٨٦١ - وَرُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ وَغَيْرِهِ، قَالَ «لَمْ يَعْبُدُوهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَحَلُّوا لَهُمْ وَحَرَّمُوا عَلَيْهِمْ فَاتَّبَعُوهُمْ»۔

جامع بيان العلم وفضله ص975


ترجمعہ کردیں کوئی @خضر حیات @اسحاق سلفی @کلیم حیدر @ابن داود @کفایت اللہ
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
وعلیکم السلامورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ جی مل چکا تھا ۔ بہت بہت شکریہ۔ اللہ آپ سے راضی ہو۔ امین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
١٨٨٤ - وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا قَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي كِتَابِنَا هَذَا أَنَّهُ قَالَ: «يَذْهَبُ الْعُلَمَاءُ ثُمَّ يَتَّخِذُ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا يُسْأَلُونَ فَيُفْتُونَ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ» وَهَذَا كُلُّهُ نَفْيٌ لِلتَّقْلِيدِ وَإِبْطَالٌ لَهُ لِمَنْ فَهِمَهُ وَهُدِيَ لِرُشْدِهِ"
جامع بيان العلم وفضله ج 2 ، ص 988
وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا قَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي كِتَابِنَا هَذَا أَنَّهُ قَالَ: «يَذْهَبُ الْعُلَمَاءُ ثُمَّ يَتَّخِذُ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا يُسْأَلُونَ فَيُفْتُونَ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ» وَهَذَا كُلُّهُ نَفْيٌ لِلتَّقْلِيدِ وَإِبْطَالٌ لَهُ لِمَنْ فَهِمَهُ وَهُدِيَ لِرُشْدِهِ"
(جامع بيان العلم وفضله ج 2 ، ص 988 )
اس عبارت میں لکھا ہے کہ :
"نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہے جیسا کہ اسے ہم اسی کتاب میں بیان کرچکے کہ : علماء تو (دنیا سے ) چلے جائیں گے ، پھر لوگ جہلاء کو (اہل علم کے منصب پر بٹھا کر ) بڑا مان لیں گے ،اور ان سے شرعی امور کے متعلق سوال کیا کریں گے ، اور وہ جاہل لوگ بغیر علم ان کو فتویٰ دیتے پھریں گے ،خود بھی گمراہ ہوں گے ،اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ،
اور یہ تمام احادیث و روایات تقلید کی نفی اور ابطال کیلئے ہیں ، اس کیلئے جو فہم و ھدایت سے بہرہ یاب ہے " انتہیٰ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
١٨٩٥ - وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ خُوَازٍ مِنْدَادٌ الْبَصْرِيُّ الْمَالِكِيُّ:
وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ خُوَازٍ مِنْدَادٌ الْبَصْرِيُّ الْمَالِكِيُّ: «التَّقْلِيدُ مَعْنَاهُ فِي الشَّرْعِ الرُّجُوعُ إِلَى قَوْلٍ لَا حُجَّةَ لِقَائِلِهِ عَلَيْهِ، وَهَذَا مَمْنُوعٌ مِنْهُ فِي الشَّرِيعَةِ، وَالِاتِّبَاعُ مَا ثَبَتَ عَلَيْهِ حُجَّةٌ» وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ كِتَابِهِ: «كُلُّ مَنِ اتَّبَعْتَ قَوْلَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَجِبَ عَلَيْكَ قَبُولُهُ لِدَلِيلٍ يُوجِبُ ذَلِكَ فَأَنْتَ مُقَلِّدُهُ، وَالتَّقْلِيدُ فِي دِينِ اللَّهِ غَيْرُ صَحِيحٍ وَكُلُّ مَنْ أَوْجَبَ عَلَيْكَ الدَّلِيلُ اتِّبَاعَ قَوْلِهِ فَأَنْتَ مُتَّبِعُهُ والِاتِّبَاعُ فِي الدِّينِ مَسُوغٌ وَالتَّقْلِيدُ مَمْنُوعٌ»
(جامع بيان العلم وفضله ص992 )
ترجمہ :
ابو عبداللہ بن خواز منداد مالکی فرماتے ہیں : شریعت میں تقلید کا معنی یہ ہے کہ ایسے قول کی طرف رجوع کرنا جس کے قائل کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اور یہ شریعت میں ممنوع ہے جو (بات) دلیل سے ثابت ہواسے اتباع کہتے ہیں ،
اور اپنی کتاب میں ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں کہ : ہر وہ آدمی جس کی تو نے پیروی کی ،بغیر یہ دیکھے کہ کسی دلیل نے اس کی پیروی تم پر واجب کی ہو ۔ تو تم اس کے مقلد ٹھہرے ،
اور تقلید دینِ اسلام میں صحیح نہیں ، جبکہ شرعی دلیل جب کسی کی اتباع تم پر لازم کردے تو اس حال میں تم اس کے متبع یعنی تابع دار ہوگے اتباع کرنے والے ہوگے ، اور(بادلیل ) اتباع تو دین میں جائز اور صحیح ہے لیکن تقلید ممنوع ہے "
ــــــــــــــــــــــ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
١٨٩٩ - وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:
وَثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ» وَلَا خِلَافَ بَيْنَ أَئِمَّةِ الْأَمْصَارِ فِي فَسَادِ التَّقْلِيدِ فَأَغْنَى ذَلِكَ عَنِ الْإِكْثَارِ "۔ (جامع بيان العلم وفضله ص995 )
ترجمہ :
اور نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے کہ انہوں نے ارشاد فرمایا :
« ظن و گمان سے بچو ! کیونکہ ظن و گمان سب سے بڑا جھوٹ ہے »
اور تقلید کے خراب اورفساد ہونے میں تمام علاقوں کے علماء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ، (یعنی سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تقلید میں خرابی ہی خرابی ہے ) تو اسلئے اس پر کثرت سے حوالے دینے کی حاجت نہیں،
(کیونکہ کثرت سے حوالے اور دلائل تو اختلافی موضوع پر دیئے جاتے ہیں جبکہ خرابیء تقلید پر تو اہل علم متفق ہیں )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
١٨٦١ - وَرُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ
١٨٦١ - وَرُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ وَغَيْرِهِ، قَالَ «لَمْ يَعْبُدُوهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَحَلُّوا لَهُمْ وَحَرَّمُوا عَلَيْهِمْ فَاتَّبَعُوهُمْ»
(جامع بيان العلم وفضله ص975 )
اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں :
" یہود و نصاریٰ نے اپنے علماء کی (ظاہری اعضاء سے رکوع ،سجدہ والی ) عبادت تو نہیں کی ،لیکن ان کے علماء و رہبان نے (اپنی مرضی سے ) جو حلال اور حرام ٹھہرا لیا ،انہوں نے اس حلت و حرمت میں ان کی اتباع کرلی (جو اصل میں اطاعت میں عبادت ہی تھی )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جناب حذیفہ رضی اللہ عنہ کا قول دراصل سورۃ التوبہ کی ایک آیت اور اسکی تفسیر میں وارد ایک مشہور حدیث کی روشنی میں ہے ،جو درج ذیل ہے :
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ (31)
(ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وه پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔ (31 )


اور تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کے ذیل میں حدیث رسول ﷺ درج فرمائی ہے کہ :
رَوَى الْإِمَامُ أَحْمَدُ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ جَرِيرٍ مِنْ طُرُقٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ لَمَّا بَلَغَتْهُ دَعْوَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فرَّ إِلَى الشَّامِ، وَكَانَ قَدْ تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأُسِرَتْ أُخْتُهُ وَجَمَاعَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، ثمَّ منَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُخْتِهِ وَأَعْطَاهَا، فَرَجَعَتْ إِلَى أَخِيهَا، ورَغَّبته فِي الْإِسْلَامِ وَفِي الْقُدُومِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمَ عَدِيّ الْمَدِينَةَ، وَكَانَ رَئِيسًا فِي قَوْمِهِ طَيِّئٍ، وَأَبُوهُ حَاتِمٌ الطَّائِيُّ الْمَشْهُورُ بِالْكَرَمِ، فتحدَّث النَّاسُ بِقُدُومِهِ، فَدَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي عُنُقِ عَدِيّ صَلِيبٌ مِنْ فِضَّةٍ، فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: {اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ} قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ لَمْ يَعْبُدُوهُمْ. فَقَالَ: "بَلَى، إِنَّهُمْ حَرَّمُوا عَلَيْهِمُ الْحَلَالَ، وَأَحَلُّوا (2) لَهُمُ الْحَرَامَ، فَاتَّبَعُوهُمْ، فَذَلِكَ عِبَادَتُهُمْ إِيَّاهُمْ"
ترجمہ :
مسند احمد و ترمذی اور ابن جریر میں ہے کہ جب عدی بن حاتم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین پہنچا تو شام کی طرف بھاگ نکلا۔ جاہلیت میں ہی یہ نصرانی بن گیا تھا یہاں اس کی بہن اور اس کی جماعت قید ہو گئی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور احسان اس کی بہن کو آزاد کر دیا اور رقم بھی دی۔ یہ سیدھی اپنے بھائی کے پاس گئیں اور انہیں اسلام کی رغبت دلائی اور سمجھایا کہ تم رسول اللہ علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس چلے جاؤ۔

چنانچہ یہ مدینہ منورہ آ گئے تھے اپنی قوم طے کے سردار تھے ان کے باپ کی سخاوت دنیا بھر میں مشہور تھی۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ان کے پاس آئے۔ اس وقت عدی کی گردن میں چاندی کی صلیب لٹک رہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اسی آیت «اتَّخَذُوا» کی تلاوت ہو رہی تھی۔
تو عدی نے کہا کہ ”یہود و نصاریٰ نے اپنے علماء اور درویشوں کی عبادت نہیں کی“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں انہوں نے انکی عبادت ہی تو کی ، ان کے کئے ہوئے حرام کو حرام سمجھنے لگے اور جسے ان کے علماء اور درویش حلال بتا دیں اسے حلال سمجھنے لگے یہی ان کی عبادت تھی "
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
١٨٦٤ - قَالَ: وَنا ابْنُ وَضَّاحٍ، نا مُوسَى بْنُ مُعَاوِيَةَ، نا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، وَالْأَعْمَشُ، جَمِيعًا عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، قَالَ: قِيلَ لِحُذَيْفَةَ فِي قَوْلِهِ {اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ} [التوبة: ٣١] " أَكَانُوا يَعْبُدُونَهُمْ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ كَانُوا يُحِلُّونَ لَهُمُ الْحَرَامَ فَيُحِلُّونَهُ وَيُحَرِّمُونَ عَلَيْهِمُ الْحَلَالَ فَيُحَرِّمُونَهُ " وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ {وَكَذَلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ مُقْتَدُونَ قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُمْ بِأَهْدَى مِمَّا وَجَدْتُمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ} [الزخرف: ٢٤] فَمَنَعَهُمُ الِاقْتِدَاءُ بِآبَائِهِمْ مِنْ قَبُولِ الِاهْتِدَاءِ فَقَالُوا: {إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ} [سبأ: ٣٤] وَفِي هَؤُلَاءِ وَمِثْلِهِمْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ} [الأنفال: ٢٢] وَقَالَ: {إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوَا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا كَذَلِكَ يُرِيهُمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ} وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَائِبًا لِأَهْلِ الْكُفْرِ وَذَامًّا لَهُمْ: {مَا هَذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنْتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ} [الأنبياء: ٥٢] وَقَالَ {إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا} [الأحزاب: ٦٧] وَمِثْلُ هَذَا فِي الْقُرْآنِ كَثِيرٌ مِنْ ذَمِّ تَقْلِيدِ الْآبَاءِ وَالرُّؤَسَاءِ،[ص: ٩٧٨] قَالَ أَبُو عُمَرَ: وَقَدِ احْتَجَّ الْعُلَمَاءُ بِهَذِهِ الْآيَاتِ فِي إِبْطَالِ التَّقْلِيدِ وَلَمْ يَمْنَعْهُمْ كُفْرُ أَؤلْئِكَ مِنَ جِهَةِ الِاحْتِجَاجِ بِهَا؛ لِأَنَّ التَّشْبِيهَ لَمْ يَقَعْ مِنْ جِهَةِ كُفْرِ أَحَدِهِمَا وَإِيمَانِ الْآخَرِ وَإِنَّمَا وَقَعَ التَّشْبِيهُ بَيْنَ التَّقْلِيدَيْنِ بِغَيْرِ حُجَّةٍ لِلْمُقَلِّدِ كَمَا لَوْ قَلَّدَ رَجُلٌ فَكَفَرَ وَقَلَّدَ آخَرُ فَأَذْنَبَ وَقَلَّدَ آخَرَ فِي مَسْأَلَةِ دُنْيَاهُ فَأَخْطَأَ وَجْهَهَا، كَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مَلُومًا عَلَى التَّقْلِيدِ بِغَيْرِ حُجَّةٍ؛ لِأَنَّ كُلَّ ذَلِكَ تَقْلِيدٌ يُشْبِهُ بَعْضُهُ بَعْضًا وَإِنِ اخْتَلَفَتِ الْآثَامُ فِيهِ، وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ} [التوبة: ١١٥] وَقَدْ ثَبَتَ الِاحْتِجَاجُ بِمَا قَدَّمْنَا فِي الْبَابِ قَبْلَ هَذَا وَفِي ثُبُوتِهِ إِبْطَالُ التَّقْلِيدِ أَيْضًا، فَإِذَا بَطَلَ التَّقْلِيدُبِكُلِّ مَا ذَكَرْنَا وَجَبَ التَّسْلِيمُ لِلْأُصُولِ الَّتِي يَجِبُ التَّسْلِيمُ لَهَا وَهِيَ الْكِتَابُ وَالسُّنَّةُ أَوْ مَا كَانَ فِي مَعْنَاهُمَا بِدَلِيلٍ جَامِعٍ بَيْنَ ذَلِكَ
جع بیان العلم وفضلہ ص977

اس کا بھی @اسحاق سلفی
 
Top