ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 620
- ری ایکشن اسکور
- 193
- پوائنٹ
- 77
تلوار کے زور پر بیعت پر جہلمی فرقے کا دوغلا معیار
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نیچے مصنف ابن ابی شیبہ کی روایات آپ کے سامنے ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ:
❐ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ (عشرہ مبشرہ میں شامل) سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت زبردستی کرائی گئی۔
❐ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کو "بيعة ضلالة یعنی گمراہی کی بیعت" کہا، کیونکہ انہیں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں نے اس پر مجبور کیا تھا۔ ان کے گلے پر تلوار رکھ دی گئی اور کہا گیا: "بیعت کرو ورنہ تمہیں قتل کر دیں گے۔"
❐ اسی طرح سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے گلے پر بھی تلوار رکھی گئی اور انہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت پر مجبور کیا گیا۔
رضی اللہ عنہما
حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: بَلَغَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ طَلْحَةَ، يَقُولُ: إِنَّمَا بَايَعْتُ وَاللُّجُّ عَلَى قَفَايَ , قَالَ: فَأَرْسَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُمْ , قَالَ: فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَمَّا وَاللُّجُّ عَلَى قَفَاهُ فَلَا أَعْلَمُ وَلَكِنْ قَدْ بَايَعَ وَهُوَ كَارِهٌ , قَالَ: فَوَثَبَ النَّاسُ إِلَيْهِ حَتَّى كَادُوا أَنْ يَقْتُلُوهُ , قَالَ: فَخَرَجَ صُهَيْبٌ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ أُمَّ عَوْفٍ حَانِقَةٌ "
سعد بن ابراہیم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بیعت اس حالت میں کی کہ میری گدی پر تلوار تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ وہ لوگوں سے اس خبر کی تصدیق کریں پس اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تلوار کے بارے میں میں نہیں جانتا لیکن انہوں نے بیعت نا پسندیدگی سے کی ہے لوگ ان کی طرف ایسے جھپٹے قریب تھا کہ ان کو قتل کر دیں۔ راوی کہتے ہیں حضرت صہیب نکلے اس حال میں کہ میں ان کے ایک جانب میں تھا۔ پس انہوں نے میری طرف دیکھا اور فرمایا میرا خیال ہے کہ ام عوف سخت برہم ہے۔
[الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، حديث : ٣٧٧٧٣]
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ، أَنَّ رَبِيعَةَ، كَلَّمَتْ طَلْحَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي مَسْلَمَةَ فَقَالُوا: كُنَّا فِي نَحْرِ الْعَدُوِّ حَتَّى جَاءَتْنَا بَيْعَتُكَ هَذَا الرَّجُلَ , ثُمَّ أَنْتَ الْآنَ تُقَاتِلُهُ أَوْ كَمَا قَالُوا , قَالَ: فَقَالَ: إِنِّي أُدْخِلْتُ الْحُشَّ وَوُضِعَ عَلَى عُنُقِي اللُّجُّ , وَقِيلَ: بَايِعْ وَإِلَّا قَاتَلْنَاكَ , قَالَ: فَبَايَعْتُ وَعَرَفْتُ أَنَّهَا بَيْعَةُ ضَلَالَةٍ , قَالَ التَّيْمِيُّ: وَقَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ: إِنَّ مُنَافِقًا مِنْ مُنَافِقِي أَهْلِ الْعِرَاقِ جَبَلَةَ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ لِلزُّبَيْرِ: فَإِنَّكَ قَدْ بَايَعْتَ؟ فَقَالَ الزُّبَيْرُ: إِنَّ السَّيْفَ وُضِعَ عَلَى قَفَايَ فَقِيلَ لِي: بَايِعْ وَإِلَّا قَتَلْنَاكَ قَالَ: فَبَايَعْتُ
ابو نضرہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ربیعہ والے بنو مسلمہ کی مسجد میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے ہم کلام ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم تو دشمن کے محلے پر قابض تھے کہ ہم کو یہ اطلاع پہنچی کے آپ نے اس شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کی بیعت کر لی ہے پھر اب آپ اسی سے قتال کر رہے ہیں اور کچھ اس طرح کی باتیں کیں ۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے کھجور کے باغ میں داخل کیا گیا اور تلوار میری گردن پر رکھ دی گئی پھر کہا گیا کہ تم بیعت کرو وگرنہ ہم تمہیں قتل کر دیں گے میں نے بیعت کر لی اور جان لیا کہ یہ گمراہی کی بیعت ہے۔ تیمی کہتے ہیں کہ ولید بن عبد الملک نے فرمایا کہ اہل عراق کے منافقین سے ایک منافق جبلہ بن حکیم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ تو بیعت کر چکے ہیں ( پھر یہ مخالفت کیسی ) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تلوار میری گدی پر تھی پھر مجھ سے کہا گیا کہ بیعت کرو وگرنہ ہم تم کو قتل کر دیں گے پس میں نے بیعت کر لی۔
[الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، حديث : ٣٧٧٧٥]

اس کا درست مفہوم یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گروہ میں قاتلینِ عثمان رضی اللہ عنہ، باغی و خارجی مالک اشتر اور اس کی پارٹی کے لوگ موجود تھے۔ یہ ساری سازش انہی کی تھی۔ وہ سارا ماحول جان بوجھ کر خراب کر رہے تھے تاکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بدنام کیا جا سکے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان مزید دوریاں پیدا کی جا سکیں، اور زبردستی بیعت کروائی جا سکے تاکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حکومت چلتی رہے اور وہ اہلِ شام سے بچے رہیں۔
کیونکہ امیرِ شام رضی اللہ عنہ نے اپنی ایجنسیاں قاتلینِ عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے لگا رکھی تھیں، اس لیے وہ ہاتھ پاؤں مار رہے تھے۔ کبھی زبردستی بیعت کرواتے، کبھی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو شہید کر کے ان کا سر لے کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ جاتے۔
خیر، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا طلحہ و سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما سے زبردستی بیعت نہیں کروائی، نہ ایسا کرنے کا اپنی فوج کو حکم دیا، نہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ایسے تھے۔ وہ ایک عظیم شخصیت تھے، اللہ کے حقیقی ولی، پیارے صحابہ کے محبوب، اہلِ بیت میں شامل، عشرہ مبشرہ میں سے، شیر، بہادر، اور اسلام کے لیے بے مثال خدمات انجام دینے والے۔
تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ان کا رویہ سیدنا طلحہ و سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کے متعلق ایسا ہوتا؟
اسی لیے صرف احادیث کے ظاہری الفاظ دیکھ کر پروپیگنڈہ نہیں کیا جاتا بلکہ پہلے معاملے کو سمجھا جاتا ہے کہ حقیقت کیا ہے۔
اصل میں یہ سب اشتر پارٹی کے ہی کام تھے، کیونکہ اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ ایسے ہوتے تو احادیث میں ان کے فضائل بیان نہ ہوتے۔ لہٰذا ان روایات کے ظاہری الفاظ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے غلط ہوں گے۔

مرزا جہلمی کی ہر ویڈیو میں آپ کو یہ اسکین نظر آ رہے ہوتے، اور وہ ایسے ایسے چسکے لے کر اور مرچ مصالحہ لگا کر ان کو بیان کر رہا ہوتا کہ ان کے ماننے والے قابو میں ہی نہ آتے۔
یہ لوگ یوں پروپیگنڈہ کر رہے ہوتے:
❐ "ان کے ماموں نے بدمعاش پال رکھے تھے، جو صحابہ کو تلاش کرتے اور ان سے زبردستی ماموں کی بیعت کرواتے۔"
❐ "سب سے پہلے تلوار کے زور پر بیعت لینے کا رواج ان کے ماموں نے ڈالا۔"
❐ "ماموں پارٹی نے عشرہ مبشرہ صحابہ کرام سیدنا طلحہ و سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما سے زبردستی بیعت کروائی۔"
❐ "ماموں جان کو سب معلوم تھا، مگر ان کے ماموں خاموش رہے۔ یہ خاموش رہنا ثابت کرتا ہے کہ ماموں ملوث تھے۔"
❐ "یہ خلافت نہیں تھی۔ خلافت میں کیا بیعت تلوار کے زور پر لی جاتی ہے؟ یہ سب ماموں پارٹی کے کرتوت تھے۔"
❐ "ماموں ظالم تھا، ماموں پارٹی سارے ظالم تھے، لوگوں پر ظلم کرتی تھی۔ جو ماموں کی بیعت نہ کرتا، اسے مار دیا جاتا۔"
❐ "ماموں پارٹی شرم کرو! زبردستی بیعت کروانے والو! تلوار کے زور پر بیعت لینے والو! شرم کرو!"

آپ لاکھ ان کو ان روایات کا درست مفہوم سمجھاتے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، مگر انہیں کبھی بھی سمجھ نہ آتی۔
مگر چونکہ یہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا نام ہے، اس لیے انہیں ان روایات کا درست مفہوم فوراً سمجھ آ جاتا ہے اور یہ خاموش ہو جاتے ہیں۔
لیکن اگر یہاں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام ہوتا تو نہ جانے اب تک کیا کچھ یہ لوگ پروپیگنڈہ کر چکے ہوتے!
کیونکہ جب سوچ ہی منفی ہو، تو پھر سچائی کو کیسے قبول کیا جا سکتا ہے؟

ہمیشہ اپنی سوچ ان کے متعلق مثبت رکھیں، باقی اللہ خیر فرمائے گا۔