نعامہ سعیدی
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 11، 2017
- پیغامات
- 1
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 2
قالَ يَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْيَتِي وَلَا بِرَأْسِي ( طہ 95)’’ ہارون (علیہ السلام) نے کہا اے میرے ماں جائے بھائی! میری داڑھی نہ پکڑ اور سر کے بال نہ کھینچ‘‘
اس آیۃ سے معلوم ہوا کہ ہارون علیہ السلام صاحب ریش تھے اور ان کے سر کے بال بھی تھے ‘‘
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ وَالاِسْتِحْدَادُ وَالْخِتَان‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ، ختنہ کرنا، زیرناف کے بال بنانا ، بغل کے بال صاف کرنا، مونچھ چھوٹی کرانا اور ناخن کاٹنا‘‘((صحیح بخاری:6297))
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ " قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ زَادَ قُتَيْبَةُ، قَالَ وَكِيعٌ: " انْتِقَاصُ الْمَاءِ: يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ " حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’دس چیزیں (خصائل) فطرت میں سے ہیں : مونچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مسوک کرنا،ناک میں پانی کھینچنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کودھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا ، پانی سے استنجا کرنا۔ ‘‘ زکریا نے کہا: مصعب نے بتایا: دسویں چیز میں بھول گیا ہوں لیکن وہ کلی کرنا ہو سکتا ہے ۔ قتیبہ نے یہ اضافہ کیا کہ وکیع نے کہا: انتقاض الماء کے معنی استنجا کرنا ہیں ۔ (صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ خِصَالِ الْفِطْرَة 604ِ) فائدہ:کل انبیاء کی سنت یہی ہے کہ وہ داڑھیا ں بڑھاتے تھے لبوں کے بال کترواتے تھے یہ اسلام کی علامت ہے اور اس کے خلاف کرنے والا تمام انبیاء کا مخالف ہےقرآن مجید میں ہے ’’ وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ‘‘ جس وقت ابراہیم علیہ السلام کو اس کے رب نے کئی باتوں کے ساتھ آ زمایا تو انہوں نے ان بانوں کو پورا کردیا ((سورة البقرة 124))
فائدہ: ان کلمات کی تفسیر میں متعدد روایات آ ئی ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے دس خصلتیں منچھوں کے بال کاٹنا .کبی کرنا . نا ک میں پانی ڈالنا . مسواک کرنا . مانگ نکالنا . ناخن تراشنا . بعل کے اکھاڑنا . ختنہ کرنا . پانی سے استنجا کرنا . زیر نا ف بال مونڈنا( تفسیر جامع البیان )
قرآن مجید میں ہے ’’ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ ‘‘ ( مسلمانو!) تمہارے لیے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے،(الممتحنة4) ‘‘
فائدہ :امام ابن تیمیہ اختیارات کے صفہ 11 میں لکھتے ہیں افضل یہ ہے کہ مسواک بائیں ہا تھ سے کی جائے اور میر ے زمانہ کے تمام علماء بائیں ہاتھ سے کرتے نظر آئے ہیں لفظ افضل کے مقا بلہ میں جواز ہے گویا دائیں ہاتھ سے بھی جائز ہے افضل اور غیرافضل کا فرق ہے اور نووی شرح مسلم میں ہے کہ مسواک شروع کرنیکے وقت دائیں ہاتھ سے شروع کی جائے اور حدیث میں ہے کہ مسوا ک کرکے نماز پڑھنا بغیر مسواک نماز پڑھنےسے ستر حصے زیادہ ثواب ہے
عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ صلى الله عليه وسلم أَوَّلَ النَّاسِ ضَيَّفَ الضَّيْفَ وَأَوَّلَ [1]النَّاسِ اخْتَتَنَ وَأَوَّلَ النَّاسِ قَصَّ الشَّارِبَ وَأَوَّلَ النَّاسِ رَأَى الشَّيْبَ فَقَالَ يَا رَبِّ مَا هَذَا فَقَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَقَارٌ يَا إِبْرَاهِيمُ . فَقَالَ رَبِّ زِدْنِي وَقَارًا
ف ۔ اس سے سفید بال کا ٹنا منع ہوئے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُصُّ أَوْ يَأْخُذُ مِنْ شَارِبِهِ وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ يَفْعَلُهُ .
اس آیۃ سے معلوم ہوا کہ ہارون علیہ السلام صاحب ریش تھے اور ان کے سر کے بال بھی تھے ‘‘
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ وَالاِسْتِحْدَادُ وَالْخِتَان‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ، ختنہ کرنا، زیرناف کے بال بنانا ، بغل کے بال صاف کرنا، مونچھ چھوٹی کرانا اور ناخن کاٹنا‘‘((صحیح بخاری:6297))
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ " قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ زَادَ قُتَيْبَةُ، قَالَ وَكِيعٌ: " انْتِقَاصُ الْمَاءِ: يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ " حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’دس چیزیں (خصائل) فطرت میں سے ہیں : مونچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مسوک کرنا،ناک میں پانی کھینچنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کودھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا ، پانی سے استنجا کرنا۔ ‘‘ زکریا نے کہا: مصعب نے بتایا: دسویں چیز میں بھول گیا ہوں لیکن وہ کلی کرنا ہو سکتا ہے ۔ قتیبہ نے یہ اضافہ کیا کہ وکیع نے کہا: انتقاض الماء کے معنی استنجا کرنا ہیں ۔ (صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ خِصَالِ الْفِطْرَة 604ِ) فائدہ:کل انبیاء کی سنت یہی ہے کہ وہ داڑھیا ں بڑھاتے تھے لبوں کے بال کترواتے تھے یہ اسلام کی علامت ہے اور اس کے خلاف کرنے والا تمام انبیاء کا مخالف ہےقرآن مجید میں ہے ’’ وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ‘‘ جس وقت ابراہیم علیہ السلام کو اس کے رب نے کئی باتوں کے ساتھ آ زمایا تو انہوں نے ان بانوں کو پورا کردیا ((سورة البقرة 124))
فائدہ: ان کلمات کی تفسیر میں متعدد روایات آ ئی ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے دس خصلتیں منچھوں کے بال کاٹنا .کبی کرنا . نا ک میں پانی ڈالنا . مسواک کرنا . مانگ نکالنا . ناخن تراشنا . بعل کے اکھاڑنا . ختنہ کرنا . پانی سے استنجا کرنا . زیر نا ف بال مونڈنا( تفسیر جامع البیان )
قرآن مجید میں ہے ’’ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ ‘‘ ( مسلمانو!) تمہارے لیے حضرت ابراہیم میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے،(الممتحنة4) ‘‘
فائدہ :امام ابن تیمیہ اختیارات کے صفہ 11 میں لکھتے ہیں افضل یہ ہے کہ مسواک بائیں ہا تھ سے کی جائے اور میر ے زمانہ کے تمام علماء بائیں ہاتھ سے کرتے نظر آئے ہیں لفظ افضل کے مقا بلہ میں جواز ہے گویا دائیں ہاتھ سے بھی جائز ہے افضل اور غیرافضل کا فرق ہے اور نووی شرح مسلم میں ہے کہ مسواک شروع کرنیکے وقت دائیں ہاتھ سے شروع کی جائے اور حدیث میں ہے کہ مسوا ک کرکے نماز پڑھنا بغیر مسواک نماز پڑھنےسے ستر حصے زیادہ ثواب ہے
عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ صلى الله عليه وسلم أَوَّلَ النَّاسِ ضَيَّفَ الضَّيْفَ وَأَوَّلَ [1]النَّاسِ اخْتَتَنَ وَأَوَّلَ النَّاسِ قَصَّ الشَّارِبَ وَأَوَّلَ النَّاسِ رَأَى الشَّيْبَ فَقَالَ يَا رَبِّ مَا هَذَا فَقَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَقَارٌ يَا إِبْرَاهِيمُ . فَقَالَ رَبِّ زِدْنِي وَقَارًا
ف ۔ اس سے سفید بال کا ٹنا منع ہوئے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُصُّ أَوْ يَأْخُذُ مِنْ شَارِبِهِ وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ يَفْعَلُهُ .
[1] اپنے زمانہ کے لوگوں میں سے سب اول سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے لبو ں کے بال کٹوائے اور لبوں کے بال کٹواناسب انبیاء کی سنت ہے عموما نبی اس وقت مبعوث کیا جاتا ہے جب اول نبی کی سنت لوگوں سے مٹ جائے ۔ ابراہیم علیہ السلام نےآکر لوگوں میں یہ سنت جاری کی (